جیل سے رہائی کے بعد ڈاکٹر کفیل خان کا پہلا انٹرویو، کہا؛ اترپردیش میں NSAقانون ’تھوک کے بھاؤ‘ عائد کیا جا رہا ہے، اس قانون کو ختم کرنا ضروری

Source: S.O. News Service | Published on 2nd September 2020, 1:25 PM | ملکی خبریں | انٹریو |

لکھنو 2 ستمبر (ایس او نیوز) ڈاکٹر کفیل خان جنہیں  اترپردیش اسپیشل ٹاسک فورس (یوپی ایس ٹی ایف) نے  ممبئی سے سی اے اے - این آر سی مخالف احتجاج میں شریک ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور تقریر کے ذریعے تشدد بھڑکانے کے الزام میں قومی سلامتی قانون کے تحت جیل بھیج دیا تھا۔یکم ستمبر 2020 کو یوپی کی متھرا جیل سے  الہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر رہا ہوچکے ہیں۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے یوگی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ کفیل کی تقریر میں تشدد کو اکسانے جیسا کچھ نہیں ہے۔

اگرچہ عدالت نے دوپہر سے پہلے ہی رہائی کا حکم دے دیا تھا لیکن رہائی کا پروانہ جیل پہنچتے پہنچتے رات ہو گئی۔ تمام خانہ پری انجام دینے کے بعد ڈاکٹر کفیل خان ، آدھی رات 12 بجے کے قریب متھرا جیل سے باہر آئے۔ گورکھپور جاتے ہوئے کفیل خان نے اُردو اخبار ’قومی آواز‘ سے خصوصی طور پر فون پر بات کی،جس کے اہم اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں:

 رہائی پر   آپ کیسا محسوس کر ہے ہیں؟

سب سے پہلے میں ہندوستان کے عدالتی نظام، ملک کے باشندگان، دوستوں اور ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کی وجہ سے مجھے جیل سے رہائی ملی۔ دوسری بات یہ کہ عدالت نے میرے معاملے کو انتہائی تنقیدی نگاہ سے دیکھا۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا  کہ میری تقریر میں ایسا کچھ نہیں تھا جس سے تشدد بھڑکے، لیکن پھر بھی بی جے پی حکومت نے مجھے گرفتار کیا۔ نہ صرف گرفتار کیا بلکہ این ایس اے جیسے سخت قانون کے تحت بھی مقدمہ درج کیا۔ عدالتی حکم کے بعد یہ ثابت بھی ہو چکا ہے کہ مجھ پر عائد الزامات میں کوئی دم نہیں تھا۔

میں نے اپنی زبان میں کہا تھا کہ سی اے اے- این آر سی کے خلاف لڑائی ایک طرح سے وجود کی لڑائی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میں نے وجود کو ثابت کرنے کے لئے تشدد کے استعمال کی پیروی کی ہے۔

آپ کو جس قومی سلامتی قانون کے تحت جیل میں قید رکھا گیا اسے عدالت عالیہ نے ہٹانے کا حکم دیا ہے، آپ اس قانون کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟

دیکھئے، اترپردیش میں اس قانون کو ’تھوک کے بھاؤ‘ عائد کیا جا رہا ہے اور یہ بھی نہیں دیکھا جاتا کہ معاملہ سنجیدہ ہے یا نہیں! 100-200 افراد پر ایک ساتھ این ایس اے کے تحت کارروائی کر دی جاتی ہے۔ وزیر اعلی یوگی فرمان جاری کرتے ہیں کہ اتنے لوگوں پر این ایس اے لگا دو اور این ایس اے عائد ہو جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس قانون کو ختم کیا جانا چاہئے کیونکہ این ایس اے اور این ایس اے جیسے قوانین مثلاً پی ایس اے اور افسپا، حکومتوں کے ذریعہ شہری حقوق کو دبانے کے لئے استعمال ہو رہے ہیں۔ این ایس اے عائد کرکے حکومت کے خلاف بولنے سے روک دیں، یہ تو کوئی بات نہیں ہوئی۔

یوپی ایس ٹی ایف کا رویہ آپ کے تئیں کیسا تھا؟

میں یوپی ایس ٹی ایف کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے مجھے زندہ رکھا ورنہ ممبئی سے متھرا تک کا سفر لمبا ہے اور آپ جانتے ہیں کہ ایس ٹی ایف کی گاڑیاں سڑک پر کس طرح پلٹتی ہیں۔ بہرحال ابتدائی طور پر مجھے زود  و کوب کیا گیا تھا لیکن بعد میں سب ٹھیک ہو گیا۔

آپ سے کیا سوالات پوچھے گئے؟

یوپی ایس ٹی ایف کے لوگ کئی بار عجیب و غریب سوالات کرتے تھے۔ جیسے وہ مجھ سے پوچھتے تھے کہ آپ جاپان گئے ہیں؟ آپ وہاں کی حکومت گرانا چاہتے تھے؟ شروع میں وہ لوگ مجھ سے کسی پاؤڈر کے بارے میں پوچھتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ میں نے کوئی پاؤڈر بنا لیا ہے۔ میں نے کہا کوئی پاؤڈر نہیں بنایا تو میں کیا جواب دوں؟ کئی بار ہنسی آتی تھی، کئی بار تکلیف بھی ہوئی۔ میں نے کہا کہ میرا پاسپورٹ جمع ہے، میں بیرون ملک کیسے جاسکتا ہوں۔

آپ کتنے دن جیل میں رہے اور آپ نے جیل میں کیا تجربہ کیا؟

(مسکراتے ہوئے) ایسا لگتا ہے کہ جیل سے تو میرا دل کا رشتہ قائم ہوتا جا رہا ہے۔ یوپی میں بی جے پی کی حکومت بنے ہوئے  تقریباً ساڑھے تین سال ہو چکے ہیں۔ اس مدت کار کو یہ لوگ رام راج کے طور پر مشتہر کرتے ہیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ یوپی میں رام راج کے اسی دور میں تقریباً دو سال جیل میں گزار چکا   ہوں۔

جہاں تک جیل میں گزارے گئے دنوں کا تعلق ہے تو میں نے اس بارے میں ایک خط بھی لکھا تھا۔ کورونا کی وبا کے دوران جب لوگوں کو بتایا جارہا ہے کہ سماجی دوری پر عمل کرنا ہے، تو جیل میں خوفناک رش ہے۔ میں جس بیرک میں تھا وہاں 150 افراد تھے۔ ڈیڑھ سو افراد میں صرف ایک ٹوائلٹ تھا۔ آپ تصور کرسکتے ہیں کہ کیا صورتحال رہی ہوگی! کھانے کا معیار اتنا خراب تھا کہ اسے میں بیان بھی نہیں کر سکتا۔

جیل کے اندر ٹی وی پر خبریں دیکھتے تھے۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوتی تھی کہ سارا دن سوشانت قتل کیس چل رہا ہے۔ میں سوچتا تھا کہ شاید باہر کورونا کی وبا ختم ہو گئی ہے؟ نہ معیشت پر کوئی بات، نہ ہی چین کی دراندازی پر اور نہ بے روزگاری پر بحث۔ جیل کے اندر ایسا لگتا تھا کہ ملک کے سامنے صرف ایک ہی مسئلہ ہے اور وہ ہے سوشانت کے قتل کا معمہ!

اب جب آپ جیل سے رہا ہو چکے ہیں، آپ نے مستقبل کے بارے میں کیا فیصلہ کیا ہے؟

ابھی تو فیل الحال میں کچھ وقت اپنے کنبے کے ساتھ گزارنا چاہتا ہوں۔ کئی مہینوں سے اپنے بیٹے کو نہیں دیکھا، وہ اب 11 ماہ کا ہو چکا ہے۔ جب میں جیل گیا تھا تو وہ چل بھی نہیں پاتا تھا، اب تو شاید چلنے بھی لگا ہوگا۔ کچھ وقت اپنے بیٹے اور کنبے کو دینا چاہتا ہوں۔

اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کا تعلق آپ کے ضلع سے ہے، کہا جاتا ہے کہ وہ آپ سے ذاتی طور پر ناراض ہیں؟

میں وزیراعلیٰ سے اپیل کروں گا کہ میری تقرری دوبارہ بی آر ڈی میڈیکل کالج میں کروائیں تاکہ میں لوگوں کی خدمت کر سکوں۔ ڈاکٹری میرا پیشہ اور جنون دونوں ہے۔

آپ شاید جانتے ہوں گے کہ یوپی کانگریس نے آپ کی رہائی کے لئے ایک طویل مہم چلائی ہے۔

جی بالکل، میں پرینکا گاندھی جی، اجے کمار للو جی اور اقلیتی سیل کے چیئرمین شاہنواز بھائی کا دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ کانگریس پارٹی کے علاوہ سماج وادی پارٹی اور بی ایس  پی نے بھی میری رہائی کے لئے ، انصاف کے حق میں آواز اٹھائی، میں ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

آپ بہت سیاسی طور پر باشعور ہیں۔ کیا آپ سیاست میں شامل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ اگر ہاں تو کب تک؟

اگر آپ کو سسٹم کی برائیوں کو دور کرنا ہے تو آپ کو سسٹم میں اترنا ہوگا۔ یہ میرا جواب ہے۔ کب تک کے بارے میں ابھی میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔

ایک نظر اس پر بھی

ممبئی میں ڈی آر آئی کی بڑی کارروائی، 10 کروڑ روپئے کا غیر ملکی سونا ضبط، چار گرفتار

ڈائریکٹوریٹ آف ریونیو انٹیلی جنس (ڈی آر آئی) نے ممبئی میں سونے کی اسمگلنگ کے ایک بڑے ریکیٹ کا پردہ فاش کیا ہے۔ ایک سرچ آپریشن کے دوران ڈی آر آئی نے 10.48 کروڑ روپئے کا سونا، چاندی، نقدی اور کئی مہنگے سامان ضبط کیے ہیں جبکہ دو افریقی شہریوں کے ساتھ چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔

کانگریس کے منشور سے مودی گھبرا گئے ہیں، ذات پر مبنی مردم شماری کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی: راہل گاندھی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے دہلی کے جواہر بھون میں ’ساماجک نیائے سمیلن‘ سے خطاب کیا۔ اس خطاب میں انہوں نے پی ایم مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ خود کو ’دیش بھکت‘ کہتے ہیں وہ 90 فیصد لوگوں کے لیے ’نیائے‘ (انصاف) کو یقینی بنانے والی ذات ...

اجیت پوار اور ان کی اہلیہ کو مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹو بینک گھوٹالہ کیس میں ’کلین چٹ‘ مل گئی

 مہاراشٹر کے ڈپٹی سی ایم اجیت پوار اور ان کی اہلیہ سنیترا کو بڑی راحت ملی ہے۔ اقتصادی جرائم ونگ نے مہاراشٹر اسٹیٹ کوآپریٹیو بینک گھوٹالے میں ان دونوں کو کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ان کے بھتیجے روہت پوار سے وابستہ کمپنیوں کو بھی کلین چٹ دے دی گئی ہے۔

ای وی ایم-وی وی پیٹ معاملہ: ’ڈیٹا کتنے دنوں تک محفوظ رکھتے ہیں‘؟ الیکشن کمیشن سے سپریم کورٹ کا سوال

ای وی ایم- وی وی پیٹ معاملے پر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے مزید وضاحت طلب کی ہے۔ ان وضاحتوں پر عدالت نے الیکشن کمیشن کے عہدیدار سے دوپہر 2 بجے تک جواب دینے کے لیے کہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے دریافت کیا کہ مائیکرو کنٹرولر کنٹرول یونٹ میں ہے یا وی وی ...

کانگریس و دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی شکایت کے بعد الیکشن کمیشن کا پی ایم مودی کے بیان کی جانچ کا اعلان

راجستھان کے بانسواڑہ میں پی ایم مودی کے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر ملک و بیرونِ ملک ہو رہی شدید تنقید کے بعد الیکشن کمیشن نے اس کے جانچ کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی تقریر سے متعلق شکایت موصول ہوئی ہیں اور وہ شکایات کمیشن کے زیر غور ہیں۔ ...

مرکزی وزیر اننت کمار ہیگڈے نے دیاجنتادل اورکانگریس کے مشترکہ امیدوار اسنوٹیکر کے الزامات کا جواب (کنڑاروزنامہ کراولی منجاؤمیں شائع شدہ انٹرویو کا ترجمہ )

ضلع شمالی کینرا کی پارلیمانی سیٹ پر موجودہ رکن پارلیمان اننت کمار ہیگڈے کا مقابلہ براہ راست جنتادل ایس اور کانگریس کے مشترکہ امیدوار آنند اسنوٹیکر کے ساتھ ہے۔

دبئی کے معروف ڈاکٹر اسماعیل قاضیا سے ایک ملاقات جن کے تینوں بیٹے بھی ڈاکٹر ہیں

طبی میدان یعنی میڈیکل سے وابستگی کو بہت ہی معتبر اور مقدس سمجھا جاتاہے ، گرچہ جدید دورمیں مادیت کی وجہ سے اس میں کچھ کمی ضرور آئی ہے مگر آج بھی ایسے بے شمار طبیب ہیں جو عوام کی بھلائی کی خاطر ڈاکٹری پیشہ سے وابستہ رہتے ہوئے مخلصانہ خدمات انجام دے رہےہیں۔ مسلمانوں نے طب کے میدان ...

غلط فہمیوں کے ازالہ کے ذریعہ ہم آہنگی کا قیام ممکن: کامن سیول کوڈ کی تجویز مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی اور ظلم ؛ جسٹس سچر کا انٹرویو

دس سال قبل ملک میں مسلمانوں کی تعلیمی، سماجی، معاشی اور سیاسی صورتحال سے متعلق حقائق کو منظر عام پر لاتے ہوئے مسلمانوں کی صورتحال کو دلت اور پسماندہ طبقات سے بدتر قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے مفید مشورے پیش کرنے والے 92سالہ جسٹس راجیندرا سچرنے ڈنکے کی چوٹ پر ...