بھٹکل کے نوجوان کوبے رحمی کے ساتھ پیٹنے اورٹارچرکرنے پرمحکمہ جنگلات کے 20سے زائد افسران کے خلاف شکایت درج
بھٹکل 27؍مارچ (ایس او نیوز) بھٹکل حنیف آباد کے عُمیر رکن الدین کو بے رحمی کے ساتھ پیٹنے اور تھرڈ ڈگری کا استعمال کرتے ہوئے اُنہیں ٹارچر کرنے پر پڑوسی علاقہ ہوناور تعلقہ کے منکی پولس اسٹیشن میں محکمہ جنگلات بھٹکل سب ڈیویژن کے اے سی ایف اور آر ایف اوسمیت 20سے زائد افسران کے خلاف شکایت درج کی گئی ہے۔
پولس تھانہ میں درج شکایت کے مطابق محکمہ جنگلات کے افسران کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 143, 147, 149, 341 ,504 اور 506 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے، جس میں اے سی ایف بالاچندرا، آر ایف او شنکر گوڈا، منکی کے آر ایف او سنتوش، روی وغیرہ نامزد ملزم ہیں۔
شکایت کنندہ عمیر رکن الدین کے مطابق وہ اور اس کے ساتھی بیڈکور نامی دیہات میں رات کے وقت پکنک مناکر جب بھٹکل واپس لوٹ رہے تھے تو محکمہ جنگلات کے افسران نے انہیں راستے میں روک لیا۔اور جنگلی جانور کا شکار کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انہیں محکمہ جنگلات کے دفتر میں لے گئے۔ پھر وہاں پر کسی اور کے ذریعے شکار کیے گئے جانور کے باقیات کے ساتھ ان کے فوٹو اتارے گئے۔اور جانورکے شکار کی بات قبول کرنے کے لئے نہ صرف ان پر دباؤ بنایا گیا بلکہ کرسیوں سے باندھ کر ان کو بری طرح پیٹا گیا۔
افسران کے ٹارچر سے بری طرح زخمی عمیر کا کہنا ہے کہ انہیں دن بھر لاٹھیوں، لوہے کی سلاخوں ، رائفل کے بٹ، بمبو اور کرسیوں سے پیٹا گیا۔ عمیر کے مطابق ایک موقع پر شنکر گوڈا نامی افسر نے اس کے سر پر اپنا ریوالور بھی تان لیا تھاجس میں تین گولیاں بھری ہوئی تھیں اور تین خانے خالی تھے۔اور ریوالور کا گھوڑا دباتے ہوئے وہ افسر اس کی جان کے لئے خطرہ بن گیاتھا۔
مشہور سماجی خدمت گار اورعمیر کے چچازاد بھائی جناب رکن الدین نثار احمد (ٹاپ) کا کہنا ہے کہ دن بھر بری طرح پیٹنے کے بعد رات کے وقت عمیر اور اس کے ساتھی کومحکمہ جنگلات کے افسران نے جب بھٹکل تعلقہ اسپتال میں طبی جانچ کے لئے لے جایا گیا تو وہاں ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سے فوریسٹ آفسران نے ملی بھگت کرتے ہوئے بری طرح زخمی عمیر کو ’طبی طور پر صحتمند‘ ہونے کا سرٹیفکٹ حاصل کرکے عدالت میں پیش کیا گیا۔
زخمی عمیر کے بیان کے مطابق جب انہیں کاروار جیل لے جایا گیاتو وہاں پر ان کی حالت دیکھتے ہوئے جیل کے افسران نے انہیں جیل کے اندر داخل کرنے سے انکار کردیا تھا، مگر محکمہ جنگلات کے افسران نے وہاں بھی اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے جیل میں داخل کروادیا۔ پھر دوسرے دن کاروار ڈسٹرکٹ جیل میں طبی معائنہ کے لئے لے جایا گیا تووہاں ڈاکٹروں نے زخمی عمیر کے لئے فوری اور اعلیٰ طبی امداد کی ضرورت ہونے کی بات کہی۔پھر ایک ہفتے بعد ضمانت پر رہا ہونے کے بعدعمیر نے پولیس میں شکایت درج کرنے کے لئے بھٹکل تعلقہ اسپتال میں طبی معائنہ کے لئے رابطہ کیا وہاں سے اس کو منگلورو اسپتال میں رجوع کیا گیا۔ منگلورو میں علاج کروانے کے بعد وہاں سے میڈیکل سرٹیفکیٹ حاصل کرکے اب عمیر نے محکمہ جنگلات کے افسران پر مقدمہ دائر کردیا ہے۔
عُمیر کو اس بے رحمی کے ساتھ پیٹا گیا ہے کہ اُس کے پورے بدن پر جابجا زخم دیکھے جاسکتے ہیں۔ عُمیر کے مطابق اُسے یہ کہتے ہوئے پیٹیا گیا کہ وہ اس بات کو قبول کرے کہ اُس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ جنگل میں جانور کا شکار کیا تھا، مگر تعجب اس بات پر ہےکہ محکمہ جنگلات کو عُمیر کے پاس سے یا اُس کے ساتھی کے پاس سے بندوق یا کوئی بھی ہتھیار نہیں ملا ہے۔ عُمیر کے دوستوں کا سوال ہے کہ کیا عُمیر نے اپنے دو ہاتھوں سے جانور کا شکار کیا تھا ؟
عمیر کی حالت کو دیکھتے ہوئے عوام اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ خاطی افسران کے خلاف سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔کیونکہ محکمہ جنگلات کے یہی وہ افسران ہیں ،جو اتی کرمن زمین پر رہائش پزیر مکینوں کو رات دن ہراساں کرتے رہتے ہیں۔ عوام کے مطابق انہیں ایسا لگتا ہے کہ ان افسران کو بھٹکل کے عوام سے چڑ ہے اور وہ یہاں کے لوگوں کو ستانے اور تکلیف دینے کا کوئی نہ کوئی موقع تلاش کرتے رہتے ہیں۔اس لئے اس قسم کی ذہنیت والے افسران کو قانون کا سہارالے کر سبق سکھانا ضروری ہوگیا ہے۔