پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے زرعی قوانین منسوخ کرنے کا بل پاس، اپوزیشن نے بتایا یومِ سیاہ

Source: S.O. News Service | Published on 29th November 2021, 8:20 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی،29؍نومبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) لوک سبھا میں اپوزیشن پارٹیوں کے ہنگامہ کے درمیان پیر کے روز زرعی قوانین کی واپسی سے جڑا بل پاریمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو گیا۔ اپوزیشن نے بغیر بحث کے بل پس کروانے کو جمہوریت کے لیے یومِ سیاہ بتایا۔ دوسری طرف حکومت نے اپوزیشن پر قصداً ہنگامہ کرنے اور ایوان کی کارروائی کو رخنہ انداز کرنے کا الزام عائد کیا۔ بہر حال، اب اس بل کو صدر جمہوریہ کے پاس منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔

راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں زرعی قوانین منسوخی بل 2021 پر بحث ہو۔ لیکن لوک سبھا میں اس بل کو جلدبازی میں پاس کر کے وہ (حکومت) صرف یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ وہ کسانوں کے حق میں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا استقبال کرتے ہیں۔ ہم نے لکھیم پور کھیری واقعہ اور بجلی بل سمیت کچھ دیگر تحرکوں کے دوران پیش آئے واقعات پر بحث کا مطالبہ کیا۔ کسان اب بھی دھرنے کی جگہ پر موجود ہیں۔

بل پاس ہونے کے بعد این سی پی رکن پارلیمنٹ سپریا سولے نے کہا کہ ’’یہ جمہوریت کے لیے یومِ سیاہ ہے۔ حکومت من کی بات کرتی ہے، لیکن جَن (عوام) کی بات سے بھاگتی ہے۔‘‘ لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے الزام عائد کیا کہ ’’حکومت خوف کے سبب بحث سے بھاگ گئی۔‘‘ انھوں نے کہا کہ حزب مخالف پارٹیاں حکومت سے ایم ایس پی پر قانون بنانے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ہم چاہتے تھے کہ زرعی قوانین کی واپسی والے بل پر بحث ہو تاکہ ہم ایم ایس پی پر، کسانوں کو معاوضے پر اور کسان کے خلاف درج ایف آئی آر پر اپنی بات کہہ سکیں۔ حکومت نے بغیر بحث کے ہی بل کو پاس کروا دیا۔‘‘

اس درمیان مرکزی وزیر اشونی چوبے نے اپوزیشن پر قصداً پارلیمنٹ میں رخنہ پیدا کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے پاس کوئی ایشو نہیں ہے۔ یہ لاحاصل سیاست کر رہے ہیں اور پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دینا چاہتے ہیں۔ آئی اے این ایس سے بات چیت کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے کہا کہ حکومت جب ان تینوں زرعی قوانین کو واپس لے رہی ہے تب بھی ہنگامہ کرنے کا کوئی مطلب نہیں بنتا ہے۔ انھوں نے ایم ایس پی کو لے کر اپوزیشن پر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بحث کا مطالبہ کرنے والی کانگریس تو ہمیشہ بحث سے بھاگتی ہی رہی ہے۔ جب بھی بحث ہوتی ہے تو بائیکاٹ کر دیتے ہیں۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔