بنگلورو : نصابی کتابوں میں ترمیم اور آر ایس ایس / برہمن وادی اسباق کی شمولیت کے خلاف زبردست ٹوئٹر مہم - ہزاروں لوگوں نے کی بھاری حمایت - مانگا وزیر تعلیم کا استعفیٰ
بنگلورو،23؍ مئی (ایس او نیوز) ریاستی محکمہ تعلیم کی طرف سے نصابی کتابوں میں ترمیم کرتے ہوئے اس میں برہمن وادی نظریات اور آر ایس ایس کا ایجنڈہ پورا کرنے والے اسباق شامل کرنے کے علاوہ علاقائی سماجی مصلحین اور دانشوروں سے متعلق اسباق خارج کرنے کے خلاف اتوار کی شام 5 بجے سے ٹوئٹر پر RejectBrahmin TextBooks #RejectRSS Text Books# مہم چلائی گئی جس میں ہزاروں لوگوں نے حصہ لیا ۔ مہم میں شریک لوگوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دائیں بازو کی فکر رکھنے والے مصنف روہیت چکرورتی کی قیادت میں نصابی کتابوں پر نظر ثانی کرنے والی کمیٹی نے نصابی کتابوں کو برہمنی رنگ دینے کا کام کیا ہے ۔ بی جے پی حکومت کی طرف سے نصابی کتابوں کا برہمنی کرن کرتے ہوئے اسکولی بچوں میں آر ایس ایس کا ایجنڈہ داخل کیا جارہا ہے ۔ چونکہ کمیٹی میں بڑی تعداد برہمنوں کی ہے اس لئے مختلف النوع نظریات کے اسباق کو بدل کر صرف برہمنی سوچ کے مصنفین کی تحریریں نصاب میں شامل کی گئی ہیں اور برہمنوں کو اونچے مقام پر رکھنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
انٹر نیٹ مہم کے شرکاء نے اس بات پر سخت اعتراض جتایا کہ 6 پسماندہ طبقات کے مصنفین کی تحریریں نصابی کتابوں سے ہٹائی گئی ہیں جس میں پی لنکیش ، رویندرا مالگتی ، سارہ ابوبکر ، ایل بسوا راجو ، کے نیلا اور بی ٹی للیتا نائک جیسے مشہور مصنفین شامل ہیں ۔ جبکہ 9 برہمن مصنفوں کی تحریریں اسباق میں شامل کی گئی ہیں ۔ اس کے علاوہ اپنی متنازع تقاریر کے سوشیل میڈیا پر بری طرح ٹرول کیے جانے والے چکرورتی سولی بیلے کا مضمون نصاب میں شامل کیے جانے کی بھی مذمت کی گئی ۔
کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ نصابی کتاب میں برہمنی سوچ کو بڑھاوا دیتے ہوئے پچھلے دروازے سے 'منوسمرتی' کو سماج میں نافذ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ مہم میں شامل لوگوں نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ دائیں بازو کی سوچ والے مصنفین کی کھلے عام حمایت کرنے والے وزیر تعلیم بی سی ناگیش کو فوری مستعفی ہوجانا چاہیے ۔ شرکاء کا کہنا ہے کہ روہیت چکرورتی کوئی ماہر تعلیم نہیں ہے ان کی قیادت میں نصابی کتابوں کا جائزہ لینے والی کمیٹی نے جو ترمیم شدہ نصاب تیار کیا ہے وہ بچوں کو پڑھانے کے لئے مناسب نہیں ہے ۔ اس کو مسترد کرنے کے لئے جو مہم چلائی گئی ہے اس میں ودھان پریشد رکن بی کے ہری پرساد ، سابق وزیر ڈاکٹر سی ایچ مہادیوپّا اور پروفیسر پرشوتم جیسے دانشور شامل ہیں ۔