کورونا کا خوف؛ ہارٹ کے مریض کو دیکھنے سے پرائیویٹ اسپتال سمیت مرڈیشور سرکاری ڈاکٹر کا بھی انکار؛ دو تین گھنٹوں کی دوڑ دھوپ کے بعد مریض نے توڑا دم

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 3rd August 2020, 8:54 PM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 3اگست (ایس او نیوز)  لیڈران، ذمہ داران یہاں تک کہ ڈاکٹرس پوری شدت کے ساتھ یہ کہتے ہیں کہ  کورونا سے کسی کو ڈرنے یا خوف کھانے کی ضرورت نہیں ہے،  مگر دیکھا جائے تو عوام سے زیادہ    ڈاکٹرس ہی  کورونا سے خوف کھاتے ہیں بعض ڈاکٹرس کورونا سے اتنا زیادہ خوف کھاتے ہیں کہ وہ ہر مریض کو  کورونا کا ہی مریض سمجھ کر چلتے ہیں اور اُس کا علاج کرنے سے ہی انکار کردیتے ہیں، ایسا ہی ایک معاملہ آج پیر کو بھٹکل میں پیش آیا جب ہارٹ کے مریض کو لے کر گھروالے ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال بھاگتے رہے لیکن  علاج نہیں کرسکے، اور آخر میں جب مریض کو لے کر بھٹکل تعلقہ سرکاری اسپتال پہنچے تو اُس وقت تک دیر ہوچکی تھی اور مریض دم توڑ چکا تھا۔  مرنے والے کی شناخت راجستھان کے جالور ضلع سے تعلق رکھنے والے حکومارام  بورانا (65)  کی حیثیت سے کی گئی ہے۔

حکوما رام کی گذشتہ 25 سالوں سے  مرڈیشور میں ایک  بیکری ہے جہاں وہ مٹھائیاں بیچتا تھا۔

حکوما رام کے فرزند ہتیش   بورانا نے بتایا کہ صبح قریب چار بجے  والد کے سینے  میں درد شروع ہوا، چونکہ اتنی صبح کوئی ڈاکٹر  نہیں ملتا، اس لئے صبح قریب دس بجے وہ خود   قریبی  کلینک  میں  دوائی لینے پہنچے  ۔ ابھی وہ دوائی  لئے بھی نہیں تھے کہ  اُسی وقت ان پر    دل کا دورہ پڑا اور وہ وہیں گرگئے،  آس پاس کے لوگوں نے  108 ایمبولنس کو فون کیا، مگر ایمبولنس والوں  نے یہ کہہ کر آنے سے انکار کردیا کہ 108 ایمبولنس  کورونا کے مریضوں کے لئے مخصوص کی گئی ہے، معاملے کو دیکھ کر آٹو رکشہ والے بھی مریض کو   لینے سے گھبراگئے، کافی کوششوں کے بعد ایک آٹو والا  مدد کرنے تیار ہوگیا جس پر بٹھاکر  حکوما رام کو  مرڈیشور  آر این ایس اسپتال لے جایا گیا، مگر آر این ایس  والوں نے مریض کو دیکھنے یا  کوئی علاج تجویز کرنے کے بجائے یہ کہہ کر واپس بھیج دیا کہ پہلے انہیں سرکاری اسپتال لے جایا جائے ،  وہاں سے   انہیں مرڈیشور سرکاری اسپتال لے جایا گیا، مگر سرکاری اسپتال میں مریض کو اندر لے جانے ہی نہیں دیا گیا اور مریض کو دیکھے بغیر اور کسی بھی طرح کی جانچ کئے بغیر  باہر سے ہی یہ کہہ کر گھر لے جانے کے لئے کہا گیا کہ ان کی موت ہوچکی ہے۔

ہیتیش کے مطابق جب ان کے والد کو آر این ایس لے گئے تھے اُس وقت بھی ان  کی سانسیں چل رہی تھی اور جب مرڈیشور سرکاری اسپتال لے گئے تب بھی ان کی سانسیں جاری تھی۔  مگرنہ  سرکاری ڈاکٹر نے   انہیں اسپتال کے اندر داخل ہونے دیا نہ  مریض کے ہاتھ کو چھوکر دیکھا کہ جان ہے یا نہیں ہے، سیدھے سیدھے ہمیں کہا گیا کہ نعش گھر لے جائیں اسپتال کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی گئی تو پھر ہم پولس کو بلائیں گے۔  ہتیش کا سوال ہے کہ پرائیویٹ اسپتال والے والد کو دیکھنے تیار نہیں، سرکاری اسپتال میں بھی ہماری کوئی مدد کرنے تیار نہیں تو ہم پھر کہاں جائیں ؟  ڈاکٹر کی پولس کو بلانے کو دھمکی سے  پریشان ہم بالاخر اپنے مریض والد کو لے کر اپنے گھر کے پاس آگئے جہاں لوگوں نے  ہماری حالت دیکھ کر کہا کہ ہمیں مقامی ڈاکٹر سے رجوع ہونا چاہئے، وہاں سے ہم  ایک مقامی ڈاکٹر کے پاس والد کو لے گئے، ڈاکٹر نے کہا کہ  ان کی سانس  ابھی چل رہی ہے۔ لہٰذا انہیں فوری  اسپتال لے جانا چاہئے، ہم وہاں سے  پھر بھٹکل تعلقہ سرکاری اسپتال پہنچے ، مگر یہاں ڈاکٹر نے بتایا کہ  ہمارے والد فوت ہوچکے ہیں۔ ہم لوگ  تین گھنٹوں تک والد کو علاج کے لئے  ایک اسپتال سے دوسرے اسپتال  وارے وارے پھرتے رہے جس کی وجہ سے ان کی جان چلی گئی۔

سابق پنچایت ممبر گنیش نائک نے  بتایا کہ ایک طرف سرکاری ایمبولنس  مریض کو لینے تیار نہیں، قریب میں موجود پرائیویٹ اسپتال  میں ایک مریض کو لے جاتے ہیں تو  وہاں کوویڈ رپورٹ لے کر آنے کےلئے کہا جاتا ہے، اور سرکاری اسپتال بھیجتے ہیں اور سرکاری اسپتال میں بھی مریض کی جانچ کرنے بلکہ اسپتال کے اندر داخل ہونے سے بھی  روکتے ہیں، ایسی حالت میں لوگ کیا کریں کہاں جائیں ؟  بھٹکل سرکاری اسپتال پہنچنے پر مرڈیشور سے کئی  لوگ بھی اسپتال پہنچے اور واقعے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ  فوری طور پران کا علاج نہ  ہونے سے ان کی جان گئی ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ مرڈیشور میں جب یہ نیچے گرے تھے تو کوئی اُنہیں اُٹھانے کے لئے تیار نہیں تھا، ایک مسلم نوجوان نے ہمت دکھاکر  انہیں ایک مسلم آٹو رکشہ پر سوار کرایا۔ لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ کوئی آٹو والا بھی ان کو  اپنے آٹو پر بٹھانے تیار نہیں تھا۔

کورونا رپورٹ نیگیٹیو:   مرڈیشور سے آٹو رکشہ پر سوار کرکے جب  حکومارام کو بھٹکل سرکاری  تعلقہ اسپتال لایا گیا تو  ڈاکٹر نے   جانچ کے بعد بتایا کہ  ان کی موت ہوچکی ہے۔ فوری طور پر تعلقہ  انچارج ڈاکٹر سویتا کامتھ نے ان  کا کورونا ٹیسٹ کرایا اور بتایا کہ رپورٹ نیگیٹو آئی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اب کورونا کا ریپیڈ ٹیسٹ کیا جاتا ہے جس کا نتیجہ بھی فوری طور پر آجاتا ہے۔ 

چونکہ  گھروالوں نے پولس تھانہ میں کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے، اس لئے نعش کو  گھروالوں کے حوالے کیا گیا۔ ہتیش نے بتایا کہ مرڈیشور میں ہی ان کی آخری رسومات ادا کی جائے گی۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔