بنگلورو، 23 ؍مارچ (ایس او نیوز ) کسان قائدین راکیش ٹکیٹ اور درشن پال نے پیر کو بنگلورومیں مرکزی حکومت کے نئے زراعی قوانین کے خلاف مظاہرہ کیا۔
اس احتجاج کو مرکزی حکومت کے نام یہ پیغام بھی سمجھا جارہا ہے کہ کسانوں کی طاقت صرف قومی دارالحکومت اور شمالی ہندوستان تک ہی محدود نہیں ہے۔ پیر کے روز، رہنماں نے شہر کے کے اایس آر ریلوے اسٹیشن میں ایک ریلی نکالی، جس کا شام میں فریڈم پارک میں اختتام ہوا۔
سمیوکت ہوراٹا کر ناٹک کے کنوینر جی سی بائرا ریڈی نے کہا کہ ریلی کے منتظمین 15000 شرکا کی توقع کر رہے ہیں ۔ یہ ادارہ مختلف تنظیموں اور افراد کا ایک اجتماع ہے، نئے فارموں کے قوانین کے خلاف ریاست میں سرگرمی سے مختلف اجلاسوں اور مظاہروں کا انعقاد کرتا رہا ہے۔
اس سے قبل ، ریاست میں متعد کارکنوں نے نہ صرف زرعی قو انین کے خلاف بلکہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ذریعہ متعارف کرو ائے گئے نے لیبرکوڈ کے خلاف بھی مختلف مقامات پراحتجاج میں حصہ لیا
بائر اریڈی نے کہا کہ ایک طرف ہمارے پاس مرکز کے رجعت پسند زرعی قوانین ہیں اور دوسری طرف ، ریاستی حکومت نے کرنا ٹک اراضی اصلاحات قانون میں ترمیم کی ہے ، اور کارپوریٹ حلقہ وزری کے شعبے میں آنے کا موقع فراہم کیا ہے ۔
دریں اثنا، دہلی میں اس تحریک کی سربراہی کرنے والی متعدد فارم یونینوں کی تنظیم ، سیو کتا کسان مورچہ ( ایس کے ایم ) نے 26 ؍مارچ کو ملک بھر میں ہڑتال کا مطالبہ کیا ہے۔ اس روز 8بجے سے شام 6 بجے کے درمیان بھارت بند کا منایا جائے گا۔