4 دسمبر کو ہوگا کسانوں کا احتجاج ختم؟
نئی دہلی، یکم دسمبر (ایس او نیوز؍ایجنسی)مرکزی حکومت کسانوں کی تحریک پر پوری طرح سے حرکت میں آگئی ہے- لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں زرعی قوانین کی واپسی کے بعد اب ایم ایس پی کمیٹی پر کارروائی شروع ہو گئی ہے-مرکز نے کمیٹی کے لیے سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم)سے5کسان رہنماؤں کے نام مانگے ہیں - کسان لیڈر منجیت سنگھ رائے نے کہا کہ اس کی فہرست کل جاری کی جا سکتی ہے- اس کے ساتھ ہی ہریانہ کے سی ایم منوہر لال کھٹر نے بھی کہا کہ وہ کسانوں کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کے لیے تیار ہیں -پنجاب حکومت پہلے ہی اس کے لیے رضامندی دے چکی ہے- اب 4دسمبر2021کو ایس کے ایم کی میٹنگ میں کسانوں کے احتجاج کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا-سنگھو بارڈر پر پنجاب کی32کسان تنظیموں کا اجلاس ختم ہو گیا ہے- کسانوں کی زیادہ تر تنظیمیں اب تحریک کو ختم کرنے کے حق میں ہیں، حالانکہ راکیش ٹکیت اور گرنام چودھونی تحریک کو جاری رکھنے پر اٹل ہیں -تاہم ہر کوئی اس کا متفقہ حل چاہتا ہے- اس میٹنگ کے بعد کسان لیڈر ہریندر سنگھ لکھووال نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ہم سے5/ارکان کی فہرست مانگی ہے-ہم ایک دو دن میں فہرست دے دیں گے- ہمارے خلاف ہریانہ، چندی گڑھ اور ریلوے کے مقدمات بھی درج ہیں - ہریانہ نے میٹنگ بلائی ہے اور اتر پردیش میں بھی فہرست تیار کی جارہی ہے- اب4دسمبر کو ہم سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ بلائیں گے-اس کے بعد کسانوں کی تحریک پر فیصلہ کیا جائے گا- سنگھو بارڈر پر ہلچل مچ گئی، کسان اپنا سامان باندھ رہے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ جب ایس کے ایم کی طرف سے باضابطہ اعلان کیا جائے گا تب ہی وہ سرحد سے نکلیں گے-
راکیش ٹکیت کا دو ٹوک،احتجاج جاری رہے گا
پارلیمنٹ میں تینوں زرعی قوانین کی منسوخی کے بل کی منظوری کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ اب کسانوں کی تحریک ختم ہو جائے گی اور کسان بھی گھر واپس لوٹ آئیں گے اور جام سے پریشان عوام بھی یہی چاہتی ہے کہ اب کسانوں کی تحریک ختم ہو جائے-لیکن اس تناظر میں بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے منگل کو کہا کہ کسانوں کے گھر لوٹنے کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں - کوئی بھی کسان یہاں سے ایم ایس پی اور کسانوں کیخلاف درج کئے گئے مقدمات کی واپسی تک گھروں کو نہیں لوٹے گا-
انہوں نے کہا کہ 4 دسمبر کو ہماری میٹنگ ہے- جب تک ایم ایس پی پر قانون نہیں بنایا جاتا اور کسانوں کیخلاف درج مقدمات واپس نہیں لے لئے جاتے، کوئی کسان یہاں سے نہیں ہٹے گا- مطالبات پورے ہونے کے بعد ہی ہم یہاں سے اپنے گھروں اور کھلیان کو جائیں گے-اسی وجہ سے تین زرعی قوانین کی منسوخی کے بعد بھی غازی پور، سنگھوبارڈر، شاہجہاں پور اور ٹکری بارڈر پر کسانوں کا احتجاج جاری ہے، تاہم اس سے قبل ایسے اشارے مل رہے تھے کہ زر عی قانون کی منسوخی کے بعد یہ تحریک ختم ہو جائے گی اور کسان اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں گے- پیر کو مظاہرین کی جانب سے ٹکری بارڈر پر کئی مقامات سے تمبو بھی ہٹالئے گئے تھے۔