غازی پور بارڈر پر کمربستہ کسانوں نے مطالبات نہ ماننے کی صورت میں راجدھانی کی سڑکوں پرٹریکٹر چلانے کا دیا انتباہ
نئی دہلی،4؍دسمبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) زرعی قوانین کے خلاف دہلی۔ غازی پور سرحد پر احتجاجی مظاہرہ کرنے والے کسانوں نے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ہفتہ کے روز حکومت کے ساتھ ہونے والی بات چیت بھی بے نتیجہ نکلتی ہے تو وہ 26 جنوری کی پریڈ کے چشم دید بنتے ہوئے قومی راجدھانی کی سڑکوں پر اپنے ٹریکٹر دوڑائیں گے۔ جبکہ سنیچر کی بات چیت ناکام ہونے پر وہ قومی راجدھانی دہلی میں سڑکوں پر بڑی تعداد میں نکلیں گے اور خوردنی اشیاء کی فراہمی ٹھپ کر کے احتجاجی مظاہرہ تیز کریں گے۔
یاد رہے کہ جمعرات کو مرکزی حکومت اور کسان لیڈروں کے درمیان چوتھے دور کا مذاکرہ کسی نتیجہ پر نہیں پہنچ سکا تھا لیکن حکومت نے کسانوں کے کچھ مطالبات پر اپنا رخ نرم کر لیا ہے۔ حالانکہ کسانوں نے تینوں زرعی قوانین کو رد کیے جانے تک احتجاجی مظاہرہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے لیکن اب سبھوں کی نگاہیں ہفتہ کی دوپہر شروع ہونے والی میٹنگ پر ہے جس میں ایک بار پھر حکومتی نمائندے اور کسان لیڈران ایک ساتھ بیٹھیں گے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق دہلی-غازی پور سرحد پر احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کر رہے ’بھارتیہ کسان یونین‘ کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’کسان چاہتے ہیں کہ حکومت نئے زرعی قوانین کو واپس لے اور ایک نیا مسودہ تیار کرے۔ نئے قوانین میں کارپوریٹس کے مفادات کا دھیان رکھا گیا ہے۔ قانون کسانوں کے لیے ہونا چاہیے اور ان سے مشورہ لیا جانا چاہیے۔ یا تو حکومت کل ہماری گزارشات پر مہر ثبت کرے یا ہم احتجاجی مظاہرہ جاری رکھیں گے۔ ابھی کسانوں کی ایک بڑی تعداد دہلی پہنچنے کے لیے تیار ہے۔‘‘
دہلی-ہریانہ اور دہلی-اتر پردیش سرحد پر کسان گزشتہ 9 دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ سنگھو سرحد پر بھی ہزاروں کسان ڈیرا ڈالے ہوئے ہیں جب کہ کسان کے کئی دیگر گروپوں نے دہلی-ہریانہ، دہلی-یو پی کے درمیان غازی پور بارڈر اور دہلی-یوپی کے چّلا بارڈر پر راستے میں رکاوٹ کھڑی کر رکھی ہے۔ مظاہرہ کر رہے کسان اس سال کے شروع میں پارلیمنٹ کے ذریعہ پاس تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ کم از کم حمایتی قیمت (ایم ایس پی) کو ختم کرنے کا راستہ ہموار کریں گے جس سے وہ بڑے کارپوریٹ گھرانوں کی ہمدردی پر منحصر ہو جائیں گے۔