بنگلورو میں بھی 26 ؍جنوری کو کسانوں کی بہت بڑی ٹریکٹر ریلی؛ پولس نے اجازت دینے سے کیا انکار
بنگلورو،25 ؍جنوری (ایس او نیوز ) مرکزی حکومت کی طرف سے لائے گئے زرعی قوانین کے خلاف دہلی میں کسانوں نے جس طرح کی ٹریکٹر ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی طرز پر بنگلورو میں بھی کسانوں نے 26 جنوری کو یوم جمہور یہ کے موقع پر ہی بہت بڑی ٹریکٹر ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا اعلان کرناٹکا راجیہ رعیت سنگھا کے صدر کوڈی ہلی چندرا شیکھر نے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ریلی کے لئے محکمہ پولیس سے اجازت مانگی گئی ہے۔
اُدھر پولس کمشنر کمل پنتھ نے ٹریکٹر جلوس کے لئے اجازت دینے سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ ٹریکٹر جلوس کے بجائے پرامن احتجاج کرنے کی اجازت دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسان ٹریکٹر کے ذریعے شہر آئیں گے تو انہیں شہر میں داخلہ نہیں دیا جائے گا، شہر میں کبھی بھی ٹریکٹر جلوس کا مظاہرہ نہیں ہوا ہے، بس ، بائک ، کار اور جیپ میں آکر احتجاج کرنے پر کوئی اعتراض نہٰں ہوگا، یوم جمہوریہ کے تعلق سے انہوں نے بتایا کہ پولس کی سخت سیکوریٹی رہے گی، کل کی صورتحال دیکھ کر زیادہ تعداد میں پولس تعینات کی جائے گی۔
اس سے قبل کوڈی ہلی چندرا شیکھر نے بتایا تھا کہ دہلی کی سرحدوں پر مہینوں سے احتجاج میں لگے کسانوں کی طرف سے یوم جمہوریہ کے موقع پر بہت بڑی ٹریکٹر ریلی نکالی جا رہی ہے جس میں تقریباً ایک لاکھ ٹر یکٹر اور بڑی تعداد میں کسان حصہ لینے جار ہے ہیں ، ان کسانوں کی حمایت میں بنگلورو میں بھی ایک بڑی ریلی نکالنےکا منصوبہ بنایا گیا ہے جس میں 10 ہزار سے ز اندٹریکٹر 26 ؍ جنوری کو بنگلورو میں داخل ہوں گے اور یوم جمہوریہ پریڈ کریں گے ۔
چندراشیکھر کے مطابق اس احتجا ج میں رعیت سنگھا کے علاوہ ہسیرو سینے ، گنے کی کاشت کرنے والے کسانوں کی یونین ، پرانتیا رعیت سنگھا، ائیکیا ہوراٹا سمیتی کے علاوہ دلت، خواتین، مزدور اور دیگر عوامی تنظیمیں بھی شامل ہوں گے۔ اس ریلی میں 20؍ ہزار سے زیادہ لوگوں کو جمع کیا جائے گا۔ مضافات بنگلورو میں آنے والی شاہراہوں سے گزرتے ہوے نلمنگلا ، کنکاپورہ ، یلہنکا، میسورو روڈ اور ہسور روڈ سے کسان بڑی تعداد میں بنگلورو میں داخل ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس ریلی کے سبب سرکاری طور پر منائی جانے والی یوم جمہوریہ تقریب میں کوئی خلل آنے نہیں دیا جائے گا۔ بلکہ سرکاری یوم جمہوریہ پڑیڈ کے اختتام کے بعد دوپہر ایک بجے سے کسانوں کے اس احتجاج کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج پُرامن رہے گا۔کوڈی ہلی چندرا شیکھر نے کہا کہ اس ریلی کا واحد مقصد یہی ہے کہ مرکزی حکومت کو اس بات کے لئے منایا جائے کہ وہ متنازعہ زرعی قوانین واپس لے۔
کوڈی ہلی چندرا شیکھر کے مطابق مرکزی حکومت نے زرعی قوانین مفاد پرستوں کے دباؤ میں آکرمنظور کیا ہے۔اس موقع پر چندراشیکھر نے ریاستی وزیر زراعت بی سی پاٹل پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسانوں کے مسائل کے بارے میں زبانی جمع خرچ بہت کرتے ہیں ، لیکن ان مسائل کو سلجھانے کے معاملہ میں سنجیدہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کسانوں کی کاشت کے عوض جو تائیدی قیمت کا تعین کیا گیا وہ غیر منصفانہ ہے، اس سلسلہ میں بارہا متوجہ کروانے کے باوجود بی سی پاٹل نے حالات کو سدھار نے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کی طرف سے 26 ؍ جنوری کی کسان ریلی کو روکنے کے لئے طرح طرح کے ہتھکنڈے اپنائے جارہے ہیں۔ پولیس کی طرف سے کسانوں کو ڈرایا دھمکا یا جارہا ہے۔ ان تمام کی پرواہ کئے بغیر کسانوں کی طرف سے احتجاج جاری رہےگا۔ اس دوران کرناٹکا راجیہ رعیت سنگھا کے عہدیداروں نے پولیس حکام سے گزارش کی ہے کہ انہیں یوم جمہوریہ کے موقع پر ریلی نکالنے سے نہ روکا جائے اور کہا ہے کہ اگر پولیس نے ریلی کو زبردستی روکنے کی کوشش کی تو ممکن ہے کہ کسانوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑجائے۔
پولس کی طرف سے ٹریکٹر ریلی کو اجازت دینے سے انکار کے بعد اب کل یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان ٹریکٹر ریلی نکالیں گے یا پھر پولس کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے صرف احتجاج کریں گے، یہ دیکھنا باقی ہے۔