زرعی بل کی مخالفت میں کسان تنظیموں کا ملک بھر میں احتجاج؛ کیا اس بل کے خلاف جمعہ کو کرناٹکا بند ہوگا ؟
بھٹکل 22 ستمبر (ایس او نیوز) ملک بھر میں تنازعہ کھڑا کرنے والے زرعی بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے ایک طرف ملک کی مختلف ریاستوں میں کسان احتجاج کر رہے ہیں وہیں ریاست کرناٹک کے کسانوں کی طرف سے بھی جمعہ 25 ستمبرکو ریاست گیر سطح پر کرناٹک بند کرنے کے تعلق سے سوچا جارہا ہے۔زرعی بل کو کسانوں کے لئے موت کے منہ میں دھکیلنے والا بل قرار دیتے ہوئے کسانوں نے مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے مسودے کی سخت مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ البتہ جمعہ کو کرناٹک بند کرنا ہے یا نہیں کرنا ہے اس تعلق سے حتمی فیصلہ کل بدھ صبح کومنعقدہ میٹنگ میں کرنا طئے پایا ہے۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کسانوں کی طرف سے اگر کرناٹک بند کا اعلان ہوتا ہے تو انہیں کانگریس کی جانب سے بھی مکمل تعاون ملے گا، ساتھ ساتھ ریاست کے 32 سے زائد اداروں نے بھی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔جس میں دلت تنظیم، اولا، اوبر، آٹو ، ٹیکسی یونین، لیبر یونین سمیت لاری یونین بھی شامل ہیں۔
زرعی بل کے تعلق سے بتایا جارہا ہے کہ مرکزی حکومت کے زرعی بل سے کسانوں کو سخت نقصان پہنچے گا جبکہ کارپوریٹ سیکٹر کو فائدہ ہوگا۔ کہا جارہا ہے کہ بی جے پی نے کسانوں کی مخالفت کی پرواہ کئے بغیر دونوں ایوانوں میں زرعی بل کو منظوری دی ہے جس کے ذریعہ اڈانی اور امبانی جیسے سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں نے ان بلوں کے خلاف اتوار کو زبردست احتجاج کیا تھا اور سینکڑوں کسان امبالہ میں سڑکوں پر نکل آئے تھے۔
اُدھر تلنگانہ میں بھی زرعی بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے جمعہ 25 ستمبر کو زبردست احتجاج کرنے کا اعلان کیا گیاہے۔ تلنگانہ میں زرعی بل کو مودی حکومت کی مخالف کسان پالیسی قرار دیتے ہوئے کسانوں کی تنظیموں کے تعاون سے کانگریس احتجاج منظم کرے گی۔ بتایا جارہا ہے کہ تمام ضلع ہیڈکوارٹرس اور اسمبلی حلقوں میں بڑے پیمانہ پرمظاہروں کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کانگریس ارکان پارلیمنٹ اتم کمار ریڈی ا ور ریونت ریڈی کے مطابق بی جے پی نے کسانوں کو پیداوار کی امدادی قیمت سے محروم کرنے کی کوشش کی ہے۔ دونوں ایوانوں میں جمہوری طریقہ کار کو نظر انداز کرتے ہوئے بلز منظور کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں نے بل کی مخالفت کی تھی لیکن نائب صدر نشین نے ووٹنگ کے بجائے نداعی ووٹ سے بل کی منظوری کا اعلان کیا۔