کسان تحریک: غازی پور بارڈر پر مہینوں سے بند سڑک کھولنے کی تیاری
نئی دہلی،22؍اکتوبر(ایس او نیوز؍ایجنسی) زرعی قوانین کے خلاف چل رہی کسان تحریک کے خلاف مظاہرہ کے سبب غازی پور بارڈر پر تقریباً دس مہینے سے سڑک بند ہے۔ کسانوں نے آج غازی پور بارڈر کی سروس لین کھولنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ کسانوں کے مطابق راستہ کسانوں نے بند نہیں کیا ہے، پولیس نے بند کر رکھا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین سے جڑے کسان لیڈر آج بارڈر پر لگے بیریکیڈ تک پہنچے اور سڑک پر بنے ٹینٹ کو ہٹانا شروع کر دیا۔
کسانوں کے مطابق سپریم کورٹ میں کسانوں کو لے کر غلط جانکاری دی جا رہی ہے۔ ہم نے راستہ کبھی بند نہیں کیا تھا، ہم تو دہلی جانا چاہتے ہیں۔ پولیس ہی ہم کو بارڈر کے اس پار نہیں جانے دے رہی۔ فی الحال کسانوں نے بارڈر پر بنے میڈیا سنٹر کو سڑک سے ہٹا دیا ہے، وہیں اپنی گاڑیاں بھی پولیس کی بیریکیڈ کے پاس لگا دی ہیں۔
دوسری طرف سنگھو بارڈر پر سنیوکت کسان مورچہ کی میٹنگ چل رہی ہے، جس میں سڑکوں کو کھولنے کو لے کر کوئی فیصلہ لیا جا سکتا ہے۔ دراصل غازی پور بارڈر پر 11 مہینوں سے زرعی قوانین کی واپسی اور کم از کم حمایتی قیمت پر قانون کی گارنٹی کے مطالبہ کو لے کر کسانوں کی تحریک جاری ہے۔ کسان تحریک کے سبب غازی آباد سے دہلی کی طرف جانے والا دہلی-میرٹھ ایکسپریس وے پوری طرح سے بند ہے، جس کے سبب ہر روز لاکھوں لوگوں کو پریشانی اٹھانی پڑ رہی ہے۔
سپریم کورٹ میں آج سڑک بند ہونے کے معاملے پر سماعت بھی ہوئی، جس میں عدالت کی طرف سے طویل مدت سے سڑک بند ہونے پر فکر کا اظہار کیا گیا۔ حالانکہ عدالت عظمیٰ نے کسان یونینوں کو اس تعلق سے تین ہفتہ کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی اور معاملے کو 7 دسمبر کو سماعت کے لیے فہرست بند کر دیا۔
دراصل سپریم کورٹ میں آج ایک نوئیڈا باشندہ خاتون کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت ہو رہی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ کسان تحریک کے سبب سڑک رخنہ انداز ہونے سے آمد و رفت میں مشکل ہو رہی ہے۔ ساتھ ہی اس میں یہ یقینی کرنے کے لیے ہدایت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے کہ نوئیڈا سے دہلی کے درمیان آمد و رفت بہتر انداز میں چلے۔