کسان رہنماؤں کو قتل کرنے کی سازش کا دعویٰ :دہلی بارڈر سے پکڑے گئے نوجوان کا اعتراف
نئی دہلی ،24؍جنوری (ایس او نیوز؍ایجنسی) زرعی قوانین سے متعلق حکومت اور کسانوں کے مابین جاری تعطل کو رکنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ جہاں کسان 26 جنوری یعنی یوم جمہوریہ کے موقع پر ٹریکٹر ریلی نکالنے اور زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کی بات پر اڑے ہوئے ہیں، وہیں حکومت اب تک کسانوں کو منانے میں ناکام رہی ہے۔
دریں اثنا دہلی بارڈر پر احتجاج کررہے کسانوں نے ایک مشتبہ نوجوان کو گرفتار کرلیا۔ کسان رہنما وں کا دعوی ہے کہ اس نے ایک پولیس اہلکار کا نام لیا۔ اب ہفتے کے روز اس نوجوان کا قبول نامہ سامنے آیا ہے ، جس میں اس نے کہا کہ ایس ایچ او پردیپ کوئی ہے ہی نہیں ۔در اصل کسان قائدین نے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں ایک سنسنی خیز انکشاف کیا اور کہا کہ اس احتجاج کے دوران تشدد کو بھڑکانے کی سازش کی جارہی ہے۔ پی سی نے دعوی کیا کہ کسان رہنماؤں کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ تھا۔
مظاہرہ کرنے والے کسانوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ایک لڑکے کو پکڑا ہے ، جس کا کہنا ہے کہ وہ ٹریکٹر ریلی کے دوران تشدد کو بھڑکانے اور کسان رہنماؤں کو مارنے کے لئے تیار کی گئی 10 رکنی ٹیم کا حصہ ہے اس نوجوان نے ایک پولیس افسر کا نام لیا تھا۔ کسانوں نے مشتبہ نوجوانوں کو ہریانہ پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ ہریانہ سے تعلق رکھنے والے اس شخص کا اعتراف جرم اب پولیس کے سامنے آیا ہے۔
اس نے دعوی کیا ہے کہ وہ اپنے کچھ جاننے والوں کے یہاںدہلی آیا تھا۔ میں 19 جنوری کی شام کو کنڈلی علاقے جارہا تھا ، مجھے پکڑا گیا۔ مجھے کیمپ میں لے جاکر مجھے مارا پیٹا گیا۔ دوسرے دن مجھے بتایا گیا کہ آپ کو وہی کرنا ہوگا جو ہم تمہیں کہیں گے۔ دہلی بارڈر سے پکڑئے گئے شخص کا دعوی ہے کہ پردیپ ایس ایچ او جھوٹ ہے ، پردیپ ایس ایچ او کوئی ہے ہی نہیں ، اس لیے وہ کہاں سے بھیجے گا؟ اگر کوئی ہتھیار آئے نہیں ہیں تو وہ ملیںگے کیسے ۔