کل 28 ستمبر کو کرناٹک بند؛ کسان تنظیموں نے لگائی آواز، زراعتی بل کو قرار دیا کسان، مزدور اور غریب مخالف
بنگلورو، 27؍ستمبر (ایس او نیوز) 28؍ستمبر پیر کے دن تمام کسان تنظیموں نے کرناٹک بند کی آواز دی ہے۔ جس کے پیش نظر ریاست بھر میں پولس کی طرف سے حفاظتی انتظامات کئے جارہے ہیں۔
بینگلور میں ترکاریاں اور پھل کے ہول سیل تاجروں نے بھی حمایت دینے کا اعلان کیا ہے، اس دن بینگلور کی سب سے بڑی کے آر مارکیٹ بندر رہے گی۔ اسوسی ایشن کے صدر وی آر گوپی نے اس بارے میں بیان جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ داسنا پورہ، کیمپے گوڑا، ترکاری تاجر اسوسی ایشن نے بھی بند کی حمایت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ متنازعہ اراضی اصلاحات قانون فوری طور پر واپس لیا جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو آئندہ دنوں میں شدید احتجاج ہوگا۔ پہلے ہی کسان ترکاری کے ہول سیل تاجر مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اس لئے وہ کسانوں کی حمایت میں کھڑے ہیں، دریں اثناء اناڈی ایم کے پارٹی نے کہا ہے کہ وہ 28؍ستمبر کے کرناٹک بند کی حمایت کرتی ہے۔ پارٹی کے سکریٹری کے آر کرشنا راجو نے کہا کہ مرکزی ریاستی حکومتوں نے کسانوں کی مفادات کو نظر انداز کر کے اور کارپوریٹ کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے مذکورہ قوانین منظور کئے ہیں۔ انا ڈی ایم کے پارٹی بنگلورو سٹی، بنگلورو دیہی، کولار، کے جی ایف، شیموگہ، بیلاری، سمیت ریاست کے تمام اضلاع میں بند کی حمایت کرے گی۔
کرناٹکا راجیہ رعیت سنگھا و گرین بریگیڈ کے اعزازی صدر ایچ آر بسوراجپا نے بتایا کہ مرکزی اور ریاستی حکومت نے تین بلوں کو پاس کیا ہے۔ جو کسان مخالف ہیں۔ ریاستی حکومت نے لیچس لیچر اجلاس میں اے پی ایم سی قانون میں ترمیم کی ہے۔
پریس بھون میں منعقدہ اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسانوں سے بحث کے بغیر ہی تینوں بلوں کو منظوری دیدی گئی ہے۔ جس سے ثابت ہوتا ہے کہ دونوں حکومتوں کی نگاہ میں کسانوں کی کوئی عزت نہیں ہے۔ کسان بار بار یہی کہتے رہے ہیں کہ پہلے بحث کریں۔ لیکن حکومت نے ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت بند کامیاب رہا۔ بی جے پی حکومتوں والی ریاستوں میں بھی بھارت بند کامیاب رہا۔ وزیر اعظم نے گھنٹی بجا نے کو کہا تو ہم نے گھنٹی بجائی جس سے کورونا میں کمی تو نہیں آئی بلکہ اضافہ ہوا۔ مودی نے یہ سوچ لیا کہ جب گھنٹی بجانے کو کہا تو اسے مان کر لوگوں نے گھنٹی بجائی اسی طرح کسان مزدور و غریب مخالف پالیسیوں کو بھی قبول کرلیں گے لیکن ان کی سوچ غلط نکلی۔ ان بلوں کو کسی بھی حال میں قبول نہیں کیا جائیگا۔
28؍ ستمبر کو کرناٹک بند کی تمام تنظیموں نے حمایت کا اعلان کیا ہے۔ کسان سڑکوں پر آگئے ہیں۔ بے روزگاری میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ غریب مزدور طبقہ، آٹورکشا، بس اور ٹیکسی ڈرائیور کورونا سے مایوس نہیں ہوئے ہیں۔ ان کو مایوسی اور مسائل کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب اچانک لاک ڈاؤن کردیا گیا ۔یہ حکومت کا غلط فیصلہ تھا۔ انہوں نے تمام کو رضاکارانہ طور پر بند منانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک اپنی دکانوں اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کو بند رکھیں۔ لاک ڈاؤن میں تین ماہ گھروں میں تھے۔ بند کے دوران کیا ایک دن گھروں میں رہ نہیں سکتے۔
کرناٹکا جنا شکتی سنچا لک کے ایل اشوک نے کہا کہ کورونا وائرس سے پہلے ہی ملک کی حالات خراب ہے۔ ایسے میں کسان مزدور مخالف بلوں کو پاس کیا گیا ہے۔ ان بلوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج ہورہے ہیں۔ سخت مخالفت کی جارہی ہے۔ اس کے باوجود حکومتوں کو کوئی فکر نہیں ہے۔ بند کے تعلق سے آل پارٹیوں کی میٹنگ منعقد کر کے رائے مشورہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں سے اپیل کی کہ بند کی حمایت کرتے ہوئے ریلی میں شرکت کریں۔
ایس ڈی پی آئی کے سلیم خان نے بند کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی کسان مخالف پالیسیوں کے خلاف کرناٹک بند کی حمایت کریں۔
اس موقع پر دلت سنگھرش سمیتی کے ہالیشپا اور وکیل کے پی سری پال نے بھی بات کی۔ اس موقع پر جناشکتی کے ڈی ایس شیو کمار، جے ڈی ایس سٹی صدر سداپا، رعیت سنگھا صدر کے ٹی گنگا دھرپا موجود تھے۔