شمالی کینراکے مشہور سیاسی لیڈران اپنے بچوں کو سیاسی اکھاڑے میں لانے میں ہوگئے ہیں بری طرح ناکام

Source: S.O. News Service | Published on 9th August 2020, 9:36 PM | ساحلی خبریں | ریاستی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

کاروار،9؍اگست (ایس او نیوز) عام طور پر ملکی سیاست میں بڑے بڑے سیاسی لیڈران کی طرف سے اپنے بیٹیوں یا اپنی بیٹیوں کو سیاسی میدان میں متحرک کرنے اور انتخابی اکھاڑے میں اتارنے کے ساتھ انہیں کامیاب سیاست دان بنانے کی مثالیں سامنے آتی ہیں۔ اسی طرح مختلف ریاستوں کے لیڈران نے بھی اس طرح کی روایتیں قائم کی ہیں۔ ضلعی سطح پر بھی اس کی مثالیں مل سکتی ہیں۔

لیکن جہاں تک ضلع شمالی کینرا کی بات ہے یہاں پرسیاسی ناموری رکھنے والے بڑے لیڈران حالیہ برسوں میں اپنے بیٹوں کو اپنی سیاسی سلطنت کا وارث بنانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ اس وقت اگر حالات کا جائزہ لیں تو صرف ایک اننت اسنوٹیکر ہے جو اپنے مقتول والداور کانگریسی لیڈر وسنت اسنوٹیکرکی سیاسی وراثت سنبھالے ہوئے ہے۔ اور بڑی حد تک انہیں اپنا سیاسی وجود ثابت کرنے میں کامیابی بھی مل چکی ہے۔ مگراس وقت سرگرم سیاست میں مصرف دوسرے سیاسی لیڈران اپنے بیٹوں کو بھی متحرک کرنے میں اس طرح کی کامیاب نہیں ہوئے۔

دیشپانڈے کی سیاسی وراثت: ضلع شمالی کینرا میں سب سے زیادہ سینئر،تجربہ کار اور طاقتور سیاست دان کے طور پر اپنی پہنچان اور ساکھ رکھنے والے آر وی دیش پانڈے ہیں۔کبھی کانگریس اورکبھی جنتا دل سے وابستہ رہنے کے ساتھ اکثر و بیشتر یہ افواہیں بھی سنی گئی ہیں کہ وہ بی جے پی سے بھی قربت رکھتے ہیں اور کسی بھی مناسب وقت پر وہ باقاعدہ بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔اب تک وہ ہلیال اسمبلی حلقے سے 8مرتبہ اسمبلی انتخابات جیت چکے ہیں۔ کانگریسی حکومت کی دوران وہ ضلع انچارج وزیر بھی ر ہ چکے ہیں اور اس وقت کانگریسی ایم ایل اے ہیں۔ ان کے دو بیٹے ہیں جن میں سے ایک پرشانت دیش پانڈے کو انہوں نے عملی سیاست میں متحرک کرنے کی پوری کوشش کی۔ 

گزشتہ پارلیمانی انتخاب میں کانگریسی امیدوار کے طور پر اسے میدان میں اتار بھی چکے ہیں۔ لیکن بی جے پی امیدوار کے سامنے انہیں شکست کا منھ دیکھنا پڑا۔ پرشانت دیش پانڈے کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ انتخابی موسم کو چھوڑ کر دوسرے دنوں میں متحرک نہیں ہوتے۔ عوام کے ساتھ ان کا رابطہ یا عوامی مسائل حل کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی محسوس نہیں ہوتی۔دیشپانڈے کے دوسرے بیٹے کوبھی سیاسی کھیل میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور وہ اس سے دور دور ہی رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ دونوں بیٹے اپنے والد کے سیاسی حلقے سے بھی دور ہی رہائش پزیر ہیں۔اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ شمالی کینرا میں دیشپانڈے کی سیاسی وراثت سنبھالنے کے لئے ان کے بچوں میں سے کوئی بھی تیار نہیں ہوسکا ہے۔ آنے والے دنوں میں کسی موقع پراگر آر وی دیشپانڈے اپنی سیاسی ساکھ کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنے بیٹے پرشانت کو ایم ایل سی بناکر پچھلے دروازے سے ریاست کے سیاسی ایوان میں داخل کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو یہ الگ بات ہوگی۔

مارگریٹ آلوا بھی ناکام: شمالی کینرا کی سیاست میں دوسرا بڑااور بااثر نام مارگریٹ آلوا کا ہے۔حالانکہ ان کا تعلق منگلورو جنوبی کینرا سے ہے، مگر و ہ ضلع شمالی کینرا کی سیاست میں ایک عرصے تک سرگرم رہی ہیں۔ یہاں سے انہوں نے کانگریسی امیدوار کے طور پر پارلیمانی انتخاب بھی جیتا ہے۔ ان کے کئی بیٹے بیٹیاں ہیں مگر ان میں سے صرف ایک بیٹے نویدیت آلواکو عملی سیاست میں لانے اور ضلع کے سیاسی لیڈرکی شکل میں ابھارنے کی کوشش جاری رکھی ہے مگر تاحال اس میں پوری طرح کامیابی نہیں ملی ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخاب میں نویدیت آلوا کو سرسی حلقے سے کانگریسی امیدوارکے طور پر میدان میں اتارنے کی بھی کوشش مارگریٹ آلوا اور ان کے حامیوں کی طرف سے ہوئی تھی،مگر ٹکٹ نہ ملنے سے یہ سپنا پورانہیں ہوا۔

گزشتہ مرتبہ ریاست میں کانگریسی حکومت کے دوران نویدیت کوکرناٹکا کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کی چیرمین شپ دی گئی تھی۔ اس سے ہٹ کر نویدیت کا کوئی سیاسی وجود ابھی تک ثابت نہیں ہوسکا ہے۔ نویدیت کے ساتھ بھی یہی مسئلہ ہے کہ وہ عوامی مسائل اور عوامی رابطے سے کوسوں دور رہتے ہیں۔ سیاسی موجودگی دکھانے کے لئے اس شخص نے کبھی کوئی خاص ہلچل نہیں دکھائی ہے۔ اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ مارگریٹ آلوا کی سیاسی وراثت ضلع شمالی کینرا میں باقی رکھنے میں نویدیت آلوا کو کسی قسم کی کامیابی مستقبل میں ملنے کی امید نہ ہونے کے برابر ہے۔

شیورام ہیبار پوری طرح ناکام:    فی الحال ضلع شمالی کینرا میں اپنی سیاسی ساکھ مضبوط کرنے میں موجودہ ضلع انچارج وزیر شیورام ہیبار بہت ہی تیزی سے آگے بڑھ گئے ہیں۔ اس میں ان کی اپنی ذاتی خوبیوں اور صفات کا بڑا اہم کردار ہے۔ وہ عوامی مسائل حل کرنے اور اپنے سیاسی اثر و رسوخ کے ساتھ عوام سے قریب رہ کر ان کی باتیں سننے کے لئے مشہور ہیں۔ چاہے وہ جس پارٹی کی ٹکٹ پر بھی الیکشن جیت جائیں، اپنے حلقے کے لئے ترقیاتی کام انجام دینے میں ان کی دلچسپی نے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ان کا گرویدہ بنادیا ہے۔ اس لئے وہ عوامی مقبولیت کے نئے عروج کی طرف تیزی سے گامزن ہیں۔ 

لیکن ان کے بیٹے کا حال بھی کچھ جدانہیں ہے۔ دیشپانڈے کے بعد دوسرے نمبر پرضلع شمالی کینرا میں اپنی مضبوط سیاسی سلطنت بنانے کی طرف بڑھتے ہوئے شیورام ہیبارکے بیٹے کو عملی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ان کاعوام سے رابطہ اور عوامی مسائل میں دلچسپی بالکل نہیں ہے۔ اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ شیورام ہیبار کی سیاسی وراثت سنبھالنے کے لئے ان کا اپنا بیٹا بھی تیار نہیں ہوسکا ہے۔

امید کی ایک کرن: ضلع کے سیاست دانوں میں ایک نام ایم ایل سی گھوٹنیکرکاہے جو یہاں کی سرگرم سیاست میں ایک حد تک معروف ہے۔اور ایس ایل گھوٹنیکرہی وہ سیاست داں ہے جنہوں نے نچلی سطح پر اپنے بیٹے کو عملی سیاست میں آگے بڑھانے کی مہم میں تھوڑی سی کامیابی حاصل کی ہے۔انہوں نے دو مرتبہ اپنے بیٹے کو اے پی ایم سی صدارتی انتخابات میں کامیابی دلوائی ہے۔اور یقینایہ اپنے بیٹے کو سیاسی میدان میں آگے بڑھانے کے لئے ایس ایل گھوٹنیکر کی جان توڑ کوشش کا نتیجہ ہے۔اس لئے ضلع کے موجودہ سیاست دانوں میں گھوٹنیکر ہی وہ واحد شخص ہے جو اپنے بیٹے کا سیاسی مستقبل بنانے میں پوری طرح سنجیدگی سے سرگرم ہے اور ایک حد تک اس میں کامیابی کی امید کی جاسکتی ہے۔

ایک نظر اس پر بھی

اُڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر حادثہ - بائک سوار ہلاک

اڈپی - کنداپور نیشنل ہائی وے پر پیش آئی  بائک اور ٹرک کی ٹکر میں  بائک سوار کی موت واقع ہوگئی ۔     مہلوک شخص کی شناخت ہیرور کے رہائشی  کرشنا گانیگا  کی حیثیت سے کی گئی ہے جو کہ اُڈپی میونسپالٹی میں الیکٹریشین کے طور پر ملازم تھا ۔

بھٹکل، ہوناور، کمٹہ میں سنیچر کے دن بجلی منقطع رہے گی

ہیسکام کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ہوناور، مرڈیشور اور کمٹہ سب اسٹیشنس کے علاوہ مرڈیشور- ہوناور اور کمٹہ - سرسی 110 کے وی لائن میں میں مرمت ، دیکھ بھال،جمپس کو تبدیل کرنے کا کام رہنے کی وجہ سے مورخہ 20 اپریل بروز سنیچر صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک بھٹکل، ہوناور اور کمٹہ تعلقہ ...

اڈپی - چکمگلورو حلقے میں عمر رسیدہ افراد، معذورین نے اپنے گھر سے کی ووٹنگ

جسمانی طور پر معذوری اور عمر رسیدگی کی وجہ سے پولنگ اسٹیشن تک جا کر ووٹ ڈالنا ممکن نہ ہونے کی وجہ سے 1,407 معذورین اور 85 سال سے زیادہ عمر کے 4,512 افراد نے   کرنے کے بجائے اپنے گھر سے ہی ووٹنگ کی سہولت کا فائدہ اٹھایا ۔ 

بھٹکل میں کوآپریٹیو سوسائٹی سمیت دو مقامات پر چوری کی واردات

شہر کے رنگین کٹّے علاقے میں واقع ونائیک کو آپریٹیو سوسائٹی کے علاوہ دیہی پولیس تھانے کے حدود میں ایک دکان اور مرڈیشور بستی مکّی کے ایک سروس اسٹیشن میں سلسلہ وار چوری کی وارداتیں انجام دیتے ہوئے لاکھوں روپے نقدی لوٹی گئی ہے ۔

بی جے پی کانگریس ایم ایل اے کو رقم کی پیشکش کر رہی ہے: وزیر اعلیٰ سدارامیا

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے لیڈروں پر الزام لگایا ہے کہ وہ کانگریس کے ممبران اسمبلی کو اپنی حکومت کے قیام کے بعد رقم کی پیشکش کر کے اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

آئین میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی: سابق وزیر اعظم دیوے گوڑا

جنتا دل (ایس) (جے ڈی ایس) کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے منگل کو واضح کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ بھلے ہی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو لوک سبھا الیکشن 2024میں 400 سیٹیں مل جائیں آئین میں کوئی ترمیم نہیں ہو گی۔

بی جے پی نے کانگریس ایم ایل اے کو 50 کروڑ روپے کی پیشکش کی؛ سدارامیا کا الزام

کرناٹک کے وزیر اعلی سدارامیا نے ہفتہ کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر الزام لگایا کہ وہ کانگریس کے اراکین اسمبلی کو وفاداری تبدیل کرنے کے لیے 50 کروڑ روپے کی پیشکش کرکے 'آپریشن لوٹس' کے ذریعے انکی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ملوث ہے۔

لوک سبھا انتخاب 2024: کرناٹک میں کانگریس کو حاصل کرنے کے لیے بہت کچھ ہے

کیا بی جے پی اس مرتبہ اپنی 2019 لوک سبھا انتخاب والی کارکردگی دہرا سکتی ہے؟ لگتا تو نہیں ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں۔ اول، ریاست میں کانگریس کی حکومت ہے، اور دوئم بی جے پی اندرونی لڑائی سے نبرد آزما ہے۔ اس کے مقابلے میں کانگریس زیادہ متحد اور پرعزم نظر آ رہی ہے اور اسے بھروسہ ہے ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...