مرکزی حکومت کا دعویٰ،نوٹ بندی کے بعد کم ہوگیا جعلی نوٹوں کا چلن
نئی دہلی، 16 جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)نوٹ بندی کے بعد ملک میں جعلی بھارتی نوٹوں کے سرکولیشن میں کمی آئی ہے۔وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے لوک سبھا میں یہ معلومات دی ہے۔انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار اور قومی ایجنسیوں اور ریاستوں کی پولیس کی طرف سے جعلی نوٹوں (ایف آئی سی این) کی ضبطی کے اعداد و شمار سے اس کا اشارہ ملا ہے۔لوک سبھا میں ممبر پارلیمنٹ کھگین مرمو اور ونود سونکر کے سوالات کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہاکہ مغربی بنگال پولیس نے بتایا ہے کہ ہند-بنگلہ دیش سرحد، خاص طور پر مالدہ علاقے سے اب بھی نقلی نوٹوں کاآنا جاری ہے، لیکن سطحی اور کمپیوٹر سے تیار نوٹ ہوتے ہیں۔مودی حکومت کی طرف سے 8 نومبر، 2016 کو کی گئی نوٹ بندی کو صحیح ٹھہراتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ 2019 کے آغاز تک دیکھیں تو 2000 یا 500 کے اعلی معیار کے جعلی نوٹوں کی ضبطی نہیں ہوئی ہے،ان سے اب تک کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ملک میں جعلی بھارتی نوٹوں کی اسمگلنگ اور سرکولیشن کو روکنے کے لئے حکومت نے کئی اقدامات کئے ہیں۔انہون کہا کہ وزارت داخلہ کی طرف سے ایک جعلی انڈین کرنسی نوٹس کورڈنیشن گروپ (ایف سی اوآرڈی) بنایا گیا ہے، تاکہ مرکز اور ریاست کی سیکورٹی ایجنسیوں کے ساتھ انٹیلی جنس معلومات شیئر کی جا سکیں۔انہوں نے کہاکہ ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق، ایسی کئی مثالیں دیکھی گئی ہیں، جب پڑوسی ممالک سے جعلی نوٹ اسمگلنگ ہوکر آئے ہیں۔اسی طرح نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) میں ایک ’ٹیرر فنڈنگ اینڈ جعلی کرنسی سیل (ٹی ایف ایف سی) بنایا گیا ہے تاکہ دہشت گردی فنڈنگ اور جعلی نوٹوں کے معاملات کو دیکھا جا سکے۔غور طلب ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 2017-18 کے دوران 5.22 لاکھ نقلی نوٹ پکڑے گئے۔یہ سال 2016-17 (جس سال نوٹ بندی کا اعلان ہوا تھا) کے مقابلے 31.4 فیصد کم ہے۔اس میں سے تقریبا 3.34 لاکھ نوٹوں کی شناخت بینکوں کی طرف سے، جبکہ باقی نوٹوں کی شناخت ریزرو بینک کی طرف سے کی گئی ہے۔سال 2017-18 میں 2000 کے جعلی نوٹوں کی شناخت 28 گنا بڑھ کر 17929 تک پہنچ گئی۔