کرناٹک میں لاک ڈاؤن نہیں ہوگا، بومئی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں فیصلہ۔ نائٹ کرفیو برقرار، ویک ینڈ کرفیو پر فیصلہ جمعہ کے روز
بنگلورو،18؍ جنوری(ایس او نیوز ) کرناٹک میں کورونا کی تیسری لہر کے 25 ؍جنوری تک نقطہ عروج تک پہنچ جانے کا خطرہ دیکھتے ہوۓ حکومت کرناٹک میں کورونا کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے فی الحال نائٹ کرفیو کی جو پابندی ہے اس کو برقرار رکھنے اور رواں ہفتہ کے آخر میں و یک ینڈ کر فیو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے اور دیگر پابندیوں پر فیصلہ لینے کے لئے جمعہ کے روز ایک اور میٹنگ طلب کی گئی ہے۔ یہ اعلان ریاستی وزیر محصولات آر اشوک نے پیر کی شام وزیر اعلی بسواراج بومئی کی صدارت میں ہوئی اعلی سطحی میٹنگ کے بعد گیا ۔
میٹنگ کے بعد اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوۓ انہوں نے کہا کہ کورونا کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ضرور ہورہا ہے لیکن ان سے خطرہ کی بات نہیں ۔ شرح اموات نہ ہونے کے برابر ہے ۔اسی طرح آئی سی یو میں مریضوں کی داخلہ کی شرح 0.02 فیصد ہے۔ پازیٹیو ہونے والے زیادہ سے زیادہ مریض گھروں میں ہی آئسولیٹ ہوکر صحت یاب ہو رہے ہیں اس لئے میٹنگ میں طے کیا گیا کہ ریاست میں کورونا کی روک تھام کیلئے مناسب ااقدامات اٹھائے گئے ہیں ۔ریاست میں لاک ڈاؤن جیسے انتہائی قدم کی کوئی ضرورت نہیں ۔
نہوں نے کہا کہ میٹنگ کے دوران ماہرین سے مشورے کے بعد خود وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی نے یہ راۓ ظاہر کی ہے کہ اگر کورونا کے حالات اس قدر زیر قابو ہیں تو پھر لاک ڈاؤن کی کوئی ضرورت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں یہ بھی طے کیا گیا کہ فی الحال جو رات کا کرفیو نافذ ہے وہ برقرار رہے گا اس کے علاوہ کسی طرح کی کوئی نئی پابندی نافذ نہیں کی جاۓ گی ۔ کورونا کے کیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کی صورت میں سخت ضوابط نافذ کرنے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوۓ اشوک نے کہا کہ جمعہ کے اجلاس میں ان تمام امور پر غور کیا جاۓ گا اور اس کے بعد حکومت کی طرف سے اعلان کیا جاۓ گا کہ ریاست میں سخت ضوابط نافذ کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں ۔
اشوک نے مزید کہا کہ پیر کے اجلاس میں کرناٹک میں کورونا کی پازیٹیوٹی شرح ، ویکسین دینے کے کام کی رفتار اسپتالوں میں بستروں کی دستیابی اور دیگر ہنگامی امور پر تفصیل سے بحث کی گئی اورماہرین کی طرف سے بتایا گیا کہ کورونا کی دو سابقہ لہروں کے مقابل تیسری لہر کی شدت کافی کم ہے ۔ کورونا کے کیس ضرور بڑھ رہے ہیں لیکن لوگوں کے اسپتالوں میں داخل ہونے کی تعداد بہت کم ہے۔ اسپتالوں میں کووڈ مریضوں کے داخلہ کے لئے بستروں کی مانگ میں کمی آئی ہے۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ 25۔26 جنوی تک کورونا کی تیسری لہر نقطہ عروج پر پہنچنے کے بعد زوال کی طرف جاۓ گی اس کے بعد پابندیوں میں نرمی کے بارے میں غور کیا جاۓ گا ۔ و یک اینڈ کر فیو برقراررکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں اشوک نے کہا کہ کئی حلقوں سے اس کو ختم کرنے کی مانگ ہورہی ہے۔ ماہرین نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ فی الحال جو پابندیاں ہیں ان کو برقرار رکھیں ۔
انہوں نے اشارہ دیا کہ جمعہ کے روز اس ضمن میں کوئی مثبت خبر سامنے آسکتی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ جمعہ کے روز ان اضلاع میں ویک ینڈ کر فیو ختم کیا جا سکتا ہے جہاں کو وڈ کیسوں کی زیادہ تعدا دنہیں ہے ۔ اسکولوں اور کالجوں کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اس پر بھی جمعہ کی میٹنگ میں فیصلہ لیا جاۓ گا۔
وزیر صحت ڈاکٹر سدھا کر نے اس موقع پر بتایا کہ میٹنگ میں وزیر ا علیٰ نے ہدایت دی ہے کہ محکمہ صحت کی طرف سے کورونا کے کیس دیہی علاقوں میں بڑھنے نہ پائیں اس بات کا خاص خیال رکھا جاۓ ۔ جولوگ کووڈ پازیٹیو ہوکر ہوم کوارینٹائن میں ہیں ان کو تسلی دینے کے لئے ایک ہوم کوارینٹائن کٹ بنانے اور گھر گھر رضا کاروں کے ذریعہ پہنچانے کی بھی ہدایت دی گئی ہے اس پر کام جلد شروع کیا جاۓ گا۔ وزیراعلی کی اس ورچیول میٹنگ میں وزیر محصولات اور وزیر صحت کے علاوہ وزیر برائے اعلیٰ تعلیمات ڈاکٹر اشوتھ نارائن، چیف سکریٹری محکمہ صحت اور دیگر محکموں کے اعلیٰ افسر اور ریاستی کووڈ ٹاسک فورس میں شامل ماہرین نے شرکت کی ۔
میٹنگ میں لئے گئے چنداہم فیصلے
- بنگلورو کے اسپتالوں میں او پی ڈی کو بہتر بنانے پر زور، زیادہ عملہ مقررکرنے کی ہدایت
- اسپتالوں میں لوگوں کے بے وجہ داخلہ کوروکنا
- ہوم آئسولیشن میں جولوگ ہیں ان کی نگرانی کے لئے کالس کی تعداد میں اضافہ
- گھر کے دیگر افرادکووڈ سے متاثر نہ ہوں اس کے لئے متاثرین کو خصوصی ہدایت
- متاثرین کو دوائیں گھروں تک پہنچانے کے لئے انتظام
- رضا کاروں کی مدد سے عوام تک سہولت فراہم کرنے کا اہتمام کر نے کا حکم
- مقامی ڈاکٹروں کو خدمات کے لئے استعمال کر نے پر زور
- آکسیجن پلانٹس کو تیار کیا جائے
- بچوں اور معمر افراد پر زیادہ توجہ دی جاۓ
- ویکسی نیشن مہم کو تیز کرنے کا حکم
- 15تا18سال کے نوجوانوں کو ویکسین دینے کی ہدایت