جموں و کشمیر کے سابق سی ایم فاروق عبداللہ کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا گیا
نئی دہلی،16 /ستمبر(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کی حراست لیا گیا ہے۔ان کے حراست کو لے کر سپریم کورٹ میں داخل عرضی پر سماعت کے دوران عدالت نے مرکزی حکومت کو ایک ہفتے کا نوٹس دے کر جواب دینے کے لئے کہا گیا ہے۔وہیں خبر ہے کہ اتوار کی رات کو ہی فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا گیا۔بتا دیں فاروق عبداللہ کی مبینہ حراست کو لے کر سپریم کورٹ میں داخل عرضی پر مرکزی حکومت سے ایک ہفتے میں جواب مانگا گیا ہے۔راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ وائیکو کی درخواست پر سی جے آئی رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے اور جسٹس ایس عبد النذیر کی بنچ نے سماعت کی۔عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سی جے آئی رنجن گوگوئی نے مرکزی حکومت سے پوچھا کیا وہ حراست میں ہیں؟ اس پر سالیسٹر جنرل نے کہا ہم حکومت سے ہدایات لیں گے۔وائیکو کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ فاروق عبداللہ باہر نہیں نکل سکتے، کشمیر میں حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ کورٹ نے وکیل سے کہا کہ اپنی آواز تیز نہ کریں۔سپریم کورٹ نے وائیکو کی فاروق عبداللہ کو رہا کرنے کی درخواست پر مرکز کو نوٹس جاری کیا ہے۔مرکزی حکومت نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ نوٹس کی ضرورت نہیں ہے۔اس معاملے پر 30 ستمبر کو اگلی سماعت ہوگی۔وہیں دوسری طرف جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کو جموں و کشمیر جانے کی اجازت دے دی ہے۔عرضی پر سماعت کے دوران غلام نبی آزاد نے کہا کہ کورٹ میں کہا کہ میں سابق وزیر اعلی ہوں۔تو سی جے آئی رنجن گوگوئی نے کہا کہ میں آپ کو جانتا ہوں۔کورٹ کو آزاد نے بتایا کہ وہ اپنی ریاست میں جانا چاہتے ہیں دو بار سرینگر اور ایک بار جموں جانے کی کوشش کی۔میں اپنے علاقے میں جانا چاہتا ہوں۔میں بارہمولہ، اننتناگ، سرینگر اور جموں جاکر لوگوں سے ملنا چاہتا ہوں۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ میں کورٹ کو اعتماد دلانا چاہتا ہوں کہ میں کوئی ریلی نہیں کروں گا۔وہاں پھلوں وغیرہ سے جڑے لوگوں سے ملنا چاہتا ہوں۔ان کے علاوہ سپریم کورٹ نے سی پی ایم لیڈر محمد یوسف تارگامی کو اپنے آبائی ریاست جموں و کشمیر واپس جانے کی پیر کو اجازت دے دی۔چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایس اے بوبڑے اور ایس اے نذیر کی بنچ نے کہا کہ اگر ایمس کے ڈاکٹر انہیں اجازت دیں تو سابق ممبر اسمبلی کو گھر جانے کے لئے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔سابق ممبر اسمبلی نے الزام لگایا کہ ان کی گاڑی ان سے لی گئی ہے اور وہ اپنے گھر تک ہی محدود رہیں گے۔بیمار لیڈر کو عدالت کے حکم کے بعد نو ستمبر کو ایمس میں داخل کرایا گیا تھا۔