کابل دھماکے کےبعد انخلاء کے عمل میں تیزی، مزید حملوں کا خطرہ
کابل، 28؍اگست (ایس او نیوز؍ایجنسی) کابل ہوائی اڈے پر جمعرات کی شام ہونےوالا انتہائی تباہ کن ثابت ہواجس میں خبر لکھے جانے تک 95؍ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ ان میں 13؍ امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ حملوںکی ذمہ دار داعش نے قبول کرلی ہے جبکہ امریکہ ا وربین الاقوامی برادری نے ایسے مزید حملوں کا اندیشہ ظاہر کرتےہوئے اپنے شہریوں کے انخلاء کے عمل کو تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جمعرات کو حملے کے بعد تعطل کا شکار ہونےو الا انخلاء کا عمل جمعہ کو پھر بحال ہوگیاہے۔
حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے باہرجمعرات کو ہونے والے دھماکوں کے تعلق سے متضاد اطلاعات کا خاتمہ کرتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع نے واضح کیا کہ ایئر پورٹ کےباہر اس مقام پر جہاں شدید بھیڑ بھاڑ تھی، صرف ایک دھماکہ ہوا ہے۔ امریکی حکام نے 90؍ افراد کے مارے جانے کی تصدیق کی ہے جبکہ افغانستان کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مہلوکین کی تعداد 100؍ سے زائد ہے جن میں 13؍ امریکی فوجی ہیں۔ زخمیوں کی تعداد 200؍ سے زائد بتائی جارہی ہے۔ اس سے قبل یہ خبر آئی تھی کہ ایک دھماکا ایئرپورٹ کے مرکزی دروازے پر ہوا جب کہ دوسرا دھماکا قریبی ہوٹل کے باہر ہوا جہاں برطانوی فوجی اور حکام مقیم تھے۔ ابتدائی رپورٹوں میں کہاگیاتھا کہ مہلوکین میں 28؍ طالبان جنگجو بھی شامل ہیں تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ حملے میں ان کے جنگجو نہیں مارے گئے ہیں۔
امریکہ نے متنبہ کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کی آخری تاریخ تک ایسے مزید حملے ہوسکتےہیں۔ اس کے ساتھ ہی واشنگٹن نے جہاں حملہ آوروں کو چن چن کر نشانہ بنانے کی دھمکی دی ہے وہیں اپنے شہریوں کے انخلاء کے عمل میں تیزی کا بھی اعلان کیا ہے۔ جمعہ کو کابل ایئر پورٹ سے ایک بار پھر پروازوں کا سلسلہ شروع ہوگیاہے۔ حملوں کے باوجود ایئرپورٹ پر اکٹھا ہونے والی بھیڑ میں جمعہ کو کوئی کمی نہیں آئی البتہ علاقے کی سیکوریٹی کی ذمہ دار طالبان جنگجوؤں نے سنبھال لی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو غطریس نے افغانستان کی صورت حال پر غور و خوض کیلئے سلامتی کونسل کے ویٹو کی طاقت کے حامل5؍ مستقل اراکین کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے افغانستان کی صورتحال پر غور کرنے کیلئے 30؍ اگست کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے5؍ مستقل اراکین سے ملاقات کریں گے۔
اس دوران اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جس کی قیادت اس وقت ہندوستان کے پاس ہے، نے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ ہندوستان نے اس ضمن میں کہا ہے کہ یہ حملے ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا کے متحد ہوجانے کی ضرورت پر زور دیتےہیں۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے اور سیکوریٹی کونسل کے سفارتکاروں کے صدر ٹی ایس تریمورتی نے جمعہ کو جاری کئے گئے بیان میں کہا ہے کہ ’’میں اپنی بات کی شروعات کابل میں حملوں کی شدید مذمت کے ساتھ کرنا چاہتا ہوں۔ ہم حملے کا شکار ہونے والے خاندانوں سے دلی اظہار تعزیت کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ حملے اس ضرورت کی مزید تائید کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف پوری دنیا کو متحد رہنے کی ضرورت ہے۔‘‘
اس بیچ اندیشوں کے عین مطابق حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی ہے ۔اس کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ وہ کابل کے ہوائی اڈے پر طالبان اور امریکی فوج کی سخت ترین سیکوریٹی میں بھی اپنی کارروائیاں انجام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا نشانہ امریکی فوج تھی ۔ حملے کے فوراً بعد امریکہ اور طالبان نے داعش پر شبہ ظاہر کیاتھا۔