ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل بے حد دلچسپ؛ ٹائی ہونے کے بعد سوپر اوور میں بھی اسکور برابر؛ باونڈریس زائد ہونے پر انگلینڈ پہلی مرتبہ بنا ورلڈ چیمپئن
دبئی 14/جولائی (ایس او نیوز) لندن کے لارڈس میدان میں منعقد ورلڈ کپ 2019 کرکٹ ٹورنامنٹ کا فائنل میچ ڈرامائی انداز میں ٹائی ہونے کے بعد انگلینڈ نے سوپر اوور کے بعد نیوزی لینڈ کو سنسنی خیز مقابلے میں شکست دے دی اور پہلی بار عالمی کپ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔ فائنل مقابلہ اتنا دلچسپ اور کانٹے کا رہا کہ پہلے دونوں ٹیموں نے 241 بنانے پر میچ ٹائی ہوگیا تو سوپر اوور میں بھی دونوں ٹیموں نے 15 رن بناکر شائقین کرکٹ کو زبردست تفریح بخشی۔ مگر زائد باونڈریس لگانے کی بنیاد پر انگلینڈ کو عالمی کپ کرکٹ کا چمپن قرار دیا گیا۔
ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار ایسا کانٹے کی ٹکر والا اور سنسنی خیز فائنل میچ دیکھنے کو ملا جس میں دونوں ٹیموں کا پرفارمینس نہایت شاندار تھا۔
آج کی جیت کے ساتھ ہی انگلینڈ نے پہلی بار ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ جیتنے کا شرف حاصل کیا حالانکہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم اس سے پہلے تین مرتبہ فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی لیکن ہر بار فائنل میں شکست سے دوچار ہوجاتی تھی، مگر چوتھی مرتبہ انگلینڈ ٹیم فائنل جیتنے میں بالاخر کامیاب ہوگئی۔ نیوزی لینڈٹیم اس بار دوسری مرتبہ فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی تھی مگر اس بار نیوزی لینڈ کو سنسنی خیز مقابلے میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست سے دو چار ہونا پڑا۔
اتوار کو کھیلے گئے فائنل مقابلے میں ٹاس جیت کر نیوزی لینڈ نےپہلے بلے بازی کی، مگر وہ مقررہ پچاس اووروں میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 241 رن ہی بناسکے جو کہ انگلینڈ کے سامنے کافی کم اسکور لگ رہا تھا۔مگر حیرت انگیز طور پر نیوزی لینڈ کے باولروں نے بھی خطرناک گیند بازی کرتےہوئے انگلینڈ کو بھی 241 رنوں پر ہی ڈھیر کردیا اس طرح میچ ٹائی ہوگیا۔
نیوزی لینڈ کی طرف سے اوپنر مارٹن گپٹل کے 19رن بناکر آوٹ ہونے کے بعد نکولس نے 55 رن ، کپتان کین ولیمس نے 30 اور لاتھم نے 47 رن بنائے۔ مقررہ نشانے کو پانے کے لئے اُتری میزبان انگلینڈ ٹیم کی شروعات بھی اچھی نہیں رہی، 28 رن پر ہی نیوزی لینڈ نے انہیں پہلا جھٹکا دیا جب جیسن رائے 17 رن بناکر ہی پویلین لوٹ گئے، جوروٹ بھی نیوزی لینڈ کے باولروں کا سامنے نہیں کرسکے اور وہ بھی 7 رن بناکر آوٹ ہوگئے، مگر بعد میں جانی بیرسٹو نے اچھی اننگز کھیلی مگر وہ بھی 36 سے زیادہ رن نہیں بناسکے۔ کپتان ایون مورگن جب نو رن بناکر آوٹ ہوئے تو ایسا لگا کہ انگلینڈ پھر ایک بار فائنل میچ سے ہاتھ دھو بیٹھے گا، لیکن بین اسٹاکس اور جوس ٹیلر نے اچھی بلے بازی کرتے ہوئے ٹیم کو مشکلات سے باہر نکالا اور 110 رنوں کی پارٹنرشپ نبھائی۔ جوس بٹلر نے 59 رن بنائے۔
انگلینڈ کو آخری اوور میں جیت کے لئے 16 رنوں کی ضرورت تھی، کریز پر انگلینڈ کا جارحانہ بلے بازی کرنے والا اسٹاکس موجود تھا، اس نے ابتدائی دو گیندوں پر سنگل رن لے کر کسی طرح کا کوئی رسک لینا پسند نہیں کیا ، اس طرح دو گیندیں ضائع ہوگئیں، مگر تیسری گیند پر اسٹاکس نے چھکا جُڑ دیا۔ چوتھی گیند پر جب اسٹاکس نے دوسرا رن لینے کی کوشش کی تو نیوزی لینڈ کے کھلاڑی نے اُسے رن آوٹ کرنے کی کوشش کی، جس پر گیند اسٹاکس کو ہی لگ کر باونڈری لائن کے باہر چلی گئی اس طرح اس گیند پر انگلینڈکو چھ رن ملے جو نیوزی لینڈ کے لئے بے حد مہنگے ثابت ہوئے۔ پانچویں گیند پر اسٹاکس نے پھر دو رن لینے کی کوشش کی مگر اس کوشش میں عادل رشید رن آوٹ ہوگئے مگر گیند باز کے سامنے پھر ایک بار اسٹاکس ہی آگئے ، آخری گیند پر جیت کے لئے دو رنوں کی ضرورت تھی اور اسٹاکس گیند کھیلتے ہی دو رنوں کے لئے دوڑ پڑے، ایک رن مکمل ہونے کےبعد دوسرا رن لینے کی کوشش میں مارک ووڈ بھی رن آوٹ ہوگئے، اس طرح آخری اوور میں پندرہ رن ہی بن سکے اور میچ سنسنی خیز طور پر ٹائی ہوگیا۔
سوپر اوور میں انگلینڈ کی طرف سے اسٹاکس پھر میدان میں آگئے جبکہ ان کاساتھ دینے جوس بٹلر سامنے تھے۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے ٹرینڈ باولٹ نے گیند بازی کی ذمہ داری لی۔ پہلی گیند پر اسٹاکس نے تین رن بنائے، دوسری گیند پر بٹلر نے ایک رن بنایا۔ تیسری گیند پر اسٹاکس نے چوکا لگایا، چوتھی گیند پر اسٹاکس نے ایک رن لیا، پانچویں گیند پر بٹلر نے دو رن لئے اور آخری گیند پر بٹلر نے چوکا لگاتے ہوئے نیوزی لینڈ کے سامنے جیت کے لئے 16 رنوں کا ٹارگٹ دیا۔
نیوزی لینڈ کی طرف سے سوپر اوور کھیلنے کی ذمہ داری مارٹن گپٹل اور جیمس نیشم نے لی اور باولنگ کی ذمہ داری انگلینڈ نے جوفرا آرچر کی دی۔ جوفرا نے پہلی گیند وہائٹ پھینکی ، اگلی گیند یعنی پہلی گیند پر نیشم نے دو رن لئے، اس طرح وہائٹ رن کے ساتھ اسکور ایک گیند پر تین ہوگیا۔ دوسری گیند پر نیشم نے چھکا جُڑ دیا، تیسری گیند پر نیشم نے دو رن لئے، چوتھی گیند پر بھی نیشم نے دو رن حاصل کئے۔ پانچویں گیند پر نیشم نے ایک رن لیا اب آخری گیند پر جیت کے لئے نیوزی لینڈ کو دو رنوں کی ضرورت تھی، اس موقع پر مارٹن گیپٹل نے شارٹ کھیلا، ایک رن لینے کے بعد دوسرا رن لینے کی کوشش کی مگر اسی کوشش میں وہ رن آوٹ ہوگئے اور اس طرح نیوزی لینڈ ٹیم بھی سوپر اوور میں 15 رن ہی بناسکی، اور میچ ٹائی ہوگیا۔ لیکن چونکہ سوپر اوور میں انگلینڈ نے دو باونڈریاں لگائی تھی جبکہ نیوزی لینڈ کے حصے میں صرف ایک باونڈی تھی ، اسی طرح نیوزی لینڈ کے 50 اووروں کی اننگز میں بھی 17 باونڈریس کے مقابلے میں وہاں بھی 26 باونڈریاں لگاکر انگلینڈ آگے تھی، اسے دیکھتے ہوئے انگلینڈ کو فاتح قرار دیا گیا۔
خیال رہے کہ انگلینڈ جہاں سے کرکٹ کی شروعات ہوئی تھی، آج پہلی بار ورلڈ کپ جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ حالانکہ انگلینڈ اس سے قبل تین مرتبہ فائنل میں پہنچ کر شکست سے دوچار ہوچکی ہے۔
انگلینڈکے بین اسٹاکس کو مین آف دی میچ اور نیوزی لینڈ کے کین ولیمسن کو مین آف دی سیریز کے اعزاز سے نوازا گیا۔