چمکی بخار: مرنے والوں کی تعداد 84 ہوئی، مظفر پور میں وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کے سامنے بچی نے توڑا دم
مظفر پور، 16 جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) بہار کے مظفر پور میں چمکی بخار سے مرنے والے بچوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔اتوار کو مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کی موجودگی میں ایک بچی نے دم توڑ دیا ہے۔اسی کے ساتھ چمکی بخار سے مرنے والوں کی تعداد 84 ہو گئی ہے۔بچی کی ماں کے مطابق بچی کی موت چمکی بخار کی وجہ سے ہوئی ہے،وہ 5 سال کی تھی،اس کا نام نشا ہے اور وہ راجے پور کی رہنے والی تھی۔بتا دیں کہ حالات کا جائزہ لینے کے لئے ڈاکٹر ہرش وردھن مظفر پور میں تھے۔ڈاکٹر ہرش وردھن کے ساتھ صحت کے وزیر مملکت اشونی چوبے بھی ہسپتال پہنچے۔انہوں نے مظفر پور کے شری کرشن میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل میں مریضوں اور ان کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔ کرشنا میڈیکل کالج میں ایک مریض کے بھائی نے میڈیا سے کہا کہ میرے بڑے بھائی یہاں گزشتہ دو ماہ سے بھرتی ہیں،میں چاہتا ہوں کہ اس کا علاج اچھے سے ہو اور جن بچوں کی حالت خراب ہے ان کا بھی اچھے سے خیال رکھا جائے یا پھر مجھے بھی مار دیا جائے۔وہیں بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے چمکی بخار سے مرنے والے بچوں کے خاندان کو 4 لاکھ روپے امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔اس کے علاوہ وزیر اعلی نتیش کمار نے محکمہ صحت، ضلع حکام اور ڈاکٹروں کو اس بیماری سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کے لئے کہا ہے۔غورطلب ہے کہ 15 سال تک کی عمر کے بچے اس بیماری کی زد میں آ رہے ہیں۔مرنے والے بچوں کی عمر ایک سے سات سال کے درمیان زیادہ ہے۔ڈاکٹروں کے مطابق اس بیماری کی اہم علامات تیز بخار، قے دست، بیہوشی اور جسم کے حصوں میں رہ رہ کر کمپن (چمکی) ہونا ہے۔