کاروار 14/جون (ایس او نیوز) کاروار میں بدھ کی صبح قریب 12 بجے غائب ہونے والی الیکٹری سٹی اگلے دن یعنی جمعرات شام 6:45 بجے کے بعد بحال ہوئی، یعنی تیس گھنٹوں تک عوام کو بجلی کے بغیر رات اور دن گذارنا پڑا۔ ایسے میں عوام کو نہ صرف سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا بلکہ کئی ایک کو لاکھوں کا نقصان بھی اُٹھانا پڑا۔
ذرائع نے بتایا کہ کاروار تعلقہ کے بانڈی شیٹّا پہاڑی پر بدھ کی صبح طوفانی ہواوں کے چلتے 33 کلو واٹ بجلی سپلائی ہونے والے دو کھمبے ٹوٹ کر گرگئے، ہیسکام کے اہلکار اُسی وقت اُس کی درستگی پر لگ گئے تھے، مگر اگلے روز یعنی جمعرات شام تک مسلسل کوششوں کے بعد قریب 6:45 بجے ہی بجلی کو بحال کرسکے۔
ہیسکام انجینر رشمی نے اخبارنویسوں کو بتایا کہ پہاڑی پر چڑھنے کے لئے کوئی بہتر راستہ نہیں تھا، ایسے میں وقفے وقفے سے طوفانی ہوائوں کے ساتھ زوردار بارش بھی ہورہی تھی جس سے کام کرنے میں سخت دشواری پیش آئی۔ ریشمی کے مطابق ہیسکام کارکنوں کو صحیح راستہ نہ ہونے کے باوجود اپنے کندھوں پر پاور سیڑھی اور دیگر لوازمات کے ساتھ پہاڑی پر چڑھ کر کام کرنا تھا جو آسان نہیں تھا۔
آئیس کریم کا کاروبار کرنے والوں کو نقصان: دکانوں میں ایک طرف بجلی فیل ہوجانے سے ہوٹلوں اور آئس کریم دکانوں کو شدید نقصان ہوا کیونکہ اُن کے فریج اور ریفریجریٹر بند ہوجانے سے اُس کے اندر رکھے ہوئے سامان خراب ہوگئے ، وہیں نیچورل ائس فیکٹری میں بجلی فیل ہوجانے سے کم و بیش دو لاکھ مالیت کی آئیس کریم خراب ہوگئی۔ اُدھر کوڑی باغ میں واقع ایک فیکٹری میں بھی جمع کی گئی قریب پچاس ہزار مالیت کی آئس کریم ضائع ہوگئی۔
اس تعلق سے اخبارنویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے دکانوں اور فیکٹریوں کے مالکان نے بتایا کہ ہیسکام کی جانب سے عوام الناس کو اگر پہلے ہی بتایاجاتا کہ کب بجلی سپلائی بحال کی جائے گی، ہم اپنے طور پر متبادل انتظام کرسکتے تھے، مگر ہیسکام کی طرف سے کسی طرح کی کوئی جانکاری دئے بغیر ایک ساتھ تیس تیس گھنٹے بجلی سپلائی بند کردی جاتی ہے تو پھر اس کا خمیازہ ہم جیسے لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر سخت ناراضگی ظاہر کی کہ ہیسکام دفتر میں بار بار فون کرکے پوچھنے کے بائوجود ہمیں کسی طرح کی کوئی جانکاری نہیں دی گئی۔
بجلی سپلائی بند ہونے پر ناراض کچھ اور لوگوں نے بتایا کہ جب بھی ہم ہیسکام دفتر پر فون کرتے ہیں تو ہمیشہ ایک ہی آواز سنائی دیتی ہے کہ فون اس وقت بند ہے۔فون کرنے پر بھی ہیسکام آفسران اور اہلکاروں کی طرف سے ہمیں کسی طرح کی جانکاری نہیں ملتی ہے۔
کئی ایک مکینوں نے بتایا کہ رات کو بجلی نہ ہونے سے شدت کی گرمی میں نیند لگنا مشکل ہوگیا، بچوں نے الگ سے تنگ کیا اور پوری رات مچھروں سے بھی جوجتے ہوئے گذارنی پڑی۔ فریج میں رکھی ہوئی کھانے کی اشیاء خراب ہوگئی، ٹینک میں پانی نہ رہنے سے الگ سے پریشانی ہوئی۔