محمد محسن کی فرض شناسی کو پھر نشانہ بنانے کی کوشش، الیکشن کمیشن تادیبی کارروائی کے لئے ہائی کورٹ سے رجوع
بنگلورو،18/مئی(ایس او نیوز) اڈیشہ میں انتخابی مشاہد کے طور پر متعین کرناٹک کیڈر کے آئی اے ایس افسر محمد محسن نے وزیراعظم مودی کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لے کر جس فرض شناسی کا ثبوت پیش کیا اسے فرض شکنی قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن نے نہ صرف انہیں معطل کردیا بلکہ اب ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انہیں نشانہ بنانے کا ارادہ کرلیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے ان کی معطلی کو حال ہی میں مرکزی اڈمنسٹریٹیو ٹریبونل نے ہٹا دیا تھا اور وہ اپنے عہدے پر بحال ہوگئے، لیکن الیکشن کمیشن نے اب اڈمنسٹریٹیو ٹریبونل کے فیصلے کا ریاستی ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے محمد محسن پر الزام عائد کئے ہیں کہ انہوں نے وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لے کر ضابطہ شکنی کی ہے۔ اپنی عرضی میں الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا ہے کہ مرکزی اڈمنسٹریٹیو ٹریبونل یہ سمجھنے سے قاصر رہا ہے کہ محمد محسن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر کی تلاشی لی جبکہ وزیراعظم خصوصی تحفظ کے لئے قائم کئے گئے ایس پی جی کی نگرانی میں رہتے ہیں۔کمیشن نے ٹریبونل کی طرف سے 29 اپریل کو صورتحال برقرار رکھنے کے متعلق جاری حکم کا چیلنج کیا ہے اور ہائی کورٹ پر زور دیا ہے کہ ضابطہ شکن سرکاری افسر کی معطلی برقرار رکھی جائے۔ ٹریبونل نے اپنے عبوری حکم میں محمد محسن کے خلاف تادیبی کارروائی پر عبوری روک لگادی ہے، کمیشن نے اس عبوری روک کا حوالہ دیتے ہوئے کہاہے کہ ٹریبونل کے اس فیصلے سے دیگر سرکاری افسروں کو من مانی کرنے کا موقع مل جائے گا اور وہ اپنی انتخابی ڈیوٹی کے مرحلے میں الیکشن کمیشن کے احکامات ماننے سے انکار کرسکتے ہیں اگر ایسا رجحان قائم ہوگیا تو الیکشن کمیشن کو کام کرنا مشکل ہوجائے گا۔ جسٹس جان مائیکل کنہا پر مشتمل ہائی کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے اس عرضی محمد محسن اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرنے کی ہدایت دی اور معاملے کو ملتوی کردیا۔