جموں و کشمیر پر الیکشن کمیشن کی میٹنگ ختم، مرکز سے ہری جھنڈی ملنے کے بعد شروع ہو جائے گی حد بندی
نئی دہلی، 13 اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کمزور کئے جانے اور مرکز کے زیر انتظام صوبہ بنانے کے بعد ریاست میں مختلف طریقے سے حد بندی ہونی ہے۔منگل کو الیکشن کمیشن نے اس معاملے پر پہلی میٹنگ بلائی۔کمیشن نے ریاست کے چیف الیکشن آفیسر سے نئی حد بندی کی معلومات مانگی ہے۔کمیشن اب وزارت داخلہ کی درخواست کے بعد ہی حد بندی کا عمل شروع کرے گا۔اس کے لئے کمیشن مرکزی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مل کر حد بندی کمیشن کی تشکیل کرے گا۔اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کی جانب سے سیاسی جماعتوں، مقامی لوگوں سے بات چیت کے بعد رپورٹ تیار کی جائے گی، جو بعد میں حکومت کو سونپی جائے گی۔بتا دیں کہ جموں و کشمیر مرکزی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ اسمبلی بھی بنے گا۔الیکشن کمیشن نے اس میٹنگ میں ابتدائی بحث کی۔الیکشن کمیشن کی اس میٹنگ میں چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑہ، دونوں الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر کو مرکز علاقہ بنایا گیا ہے، ساتھ ہی لداخ کو الگ کیا گیا ہے۔جموں و کشمیر مرکزی علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اسمبلی بھی ہوگا، یعنی یہاں ریاستی حکومت ہوگی، کابینہ ہوگی۔وہیں لداخ صرف مرکز علاقہ ہی رہے گا۔ساتھ ہی یہاں پر گورنر نہیں لیفٹیننٹ گورنر ہوں گے۔اگر اب کی بات کریں تو جموں و کشمیر میں کل 111 اسمبلی ہیں،جن میں سے 87 جموں و کشمیر اور لداخ کی ہیں،باقی 24 پاکستان مقبوضہ کشمیر (پی او کے) کی ہیں،اب جو نئی حد بندی ہوگی، اس میں لداخ کے کھاتے کی 4 نشستیں ہٹ جائیں گی کیونکہ وہاں پر اسمبلی نہیں رہے گی۔جموں میں اب 37 اور کشمیر میں 46 اسمبلی سیٹیں ہیں۔حد بندی کا حساب دیکھیں تو یہاں سات سیٹوں کا اضافہ ہو سکتا ہے، اگرچہ اس کی تصویر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد ہی صاف ہو گی۔غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر میں اب اسمبلی انتخابات ہونے باقی ہیں اور صدر کا راج نافذ ہے۔ابتدائی 6 ماہ وہاں پر گورنر کا راج نافذ کیا گیا، لیکن بعد میں صدر راج لگایا گیا،اب جب بھی اسمبلی کہ حد بندی گے، اس کے بعد انتخابات کی جانب قدم آگے بڑھائے جا سکتے ہیں۔