مصر:کرونا وائرس،سخت احتیاطی اقدامات میں نئی سینیٹ کے انتخاب کے لیے پولنگ
قاہرہ،12/ اگست(آئی این ایس انڈیا)مصر میں منگل کو پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ کے انتخاب کے لیے پہلے روز ووٹ ڈالے گئے ہیں۔ پولنگ کے موقع پر کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے سخت حفاظتی احتیاطی اقدامات کیے گئے تھے۔
نئی تشکیل پانے والی سینیٹروں کی کونسل ایک مشاورتی ادارہ ہوگی اور اس کو قانون سازی کے اختیارات حاصل نہیں ہوں گے۔یہ 300ارکان پر مشتمل ہوگی۔ ان میں سے 200 ارکان کا براہ راست ووٹوں سے انتخاب کیا جارہا ہے اور ایک سو ارکان کو صدر نامزد کریں گے۔
مصری حکام کا کہنا ہے کہ سینیٹ کی تشکیل سے عوام کی سیاسی شرکت میں اضافہ ہوگا لیکن اس کے انتخاب سے قبل مہم کے دوران میں کوئی زیادہ گرم جوشی دیکھنے میں نہیں آئی ہے۔اس کی بڑی وجہ تو کرونا وائرس کی وبا بنی ہے۔اس کے علاوہ عوام میں اس نئے ایوان کے بارے میں کوئی زیادہ سوجھ بوجھ بھی نہیں تھی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدر عبدالفتاح السیسی کے حامیوں کی اکثریت اس نئے ایوان میں منتخب ہوجائے گی۔عبدالفتاح السیسی 2014ء میں پہلی مرتبہ 97 فی صد ووٹ لے کر صدر منتخب ہوئے تھے۔اس کے چار سال بعد وہ دوبارہ اتنے فی صد ووٹ لے کر دوبارہ صدر منتخب ہوگئے تھے۔
گذشتہ سال مصر میں منعقدہ ایک عوامی ریفرینڈم میں آئینی ترامیم کی منظوری دی گئی تھی۔ان کے تحت عبدالفتاح السیسی 2030ء تک ملک کے صدر رہ سکتے ہیں۔انھیں عدلیہ پر کنٹرول کے لیے بھی مزید اختیارات حاصل ہوگئے تھے اور ان ہی ترامیم کے تحت سینیٹ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔
انتخابی قانون کے تحت سینیٹ کے ایک سو ارکان انفرادی امیدواروں میں سے منتخب کیے جائیں گے اور ایک سو کا فہرستوں کے نظام کے تحت انتخاب کیا جائے گا۔گویا ان کے انتخاب کے لیے ووٹر سیاسی جماعتوں کو ووٹ دیں گے اور وہ حاصل کردہ ووٹوں کی بنیاد پر اپنے اپنے امیدواروں کی فہرستیں پیش کریں گی۔
مصر کی سرکاری خبررساں ایجنسی مینا کے مطابق ملک کی 10 کروڑ سے زیادہ آبادی میں سے 6 کروڑ 30 لاکھ افراد ووٹ دینےکے اہل ہیں۔
سینیٹ کے انتخاب کے لیے پولنگ بدھ کو دوسرے روز بھی جاری رہے گی۔انتخابات کے ابتدائی نتائج کا اعلان 19 اگست کو کیا جائے گا۔
مصر بھر میں پولنگ اسٹیشنوں پر کرونا وائرس سے بچنے کے لیے صفائی اور تطہیر کا خاص انتظام کیا گیا تھا اور ووٹروں اور عملہ پر چہرے پر ماسک پہننے کی پابندی عاید کی گئی تھی۔واضح رہے کہ مصر میں اب تک کرونا وائرس کے 95 ہزار کیسوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ان میں سے پانچ ہزار مریض وفات پا چکے ہیں۔