اب کرناٹک کے سرکاری اسکولوں میں تعلیم نہیں ہوگی مفت؛ ہر بچے سے وصول کئے جائیں گے ماہانہ 100 روپئے
بنگلورو 1 2 اکتوبر(ایس او نیوز) کافی ماہ سے سوشیل میڈیا پر ایک وڈیو وائرل ہورہی تھی جس میں بتایا جارہا تھا کہ بی جے پی سرکار سرکاری اسکولوں کو بند کرکے تعلیمی اداروں کو پرائیوٹائز کرنے فیس شروع کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے، ایسے میں خبر ملی ہے کہ کرناٹک کے سرکاری اسکولوں میں اب تعلیم مفت نہیں ہوگی۔ میڈیا میں خبروں کے مطابق ریاستی بی جے پی حکومت نے سرکاری اسکولوں میں مفت تعلیم ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان اسکولوں میں زیر تعلیم والدین سے اب ہر ماہ ایک بچے کیلئے 100 روپے وصول کرنے کا فرمان جاری کیاگیا ہے۔
اطلاع کے مطابق ریاستی محکمہ تعلیمات کی طرف سے ایک سرکیولر جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں کے روز مرہ اخراجات کو پورا کرنے کیلئے اسکول ڈیولپمنٹ اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی (ایس ڈی ایم سی) کو یہ رقم وصول کرنے کا اختیار ریاستی حکومت نے دیا ہے۔ محکمہ اسکولی تعلیم وخواندگی کے کمشنر کی طرف سے جاری کئے گئے سرکیولر میں یہ اعلان کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ سرکاری اسکول چلانے والی ہرایس ڈی ایم سی کو یہ اختیار ہو گا کہ بچوں کے والدین سے عطیہ کے طور پر ماہانہ 100 روپے وصول کرے۔ ریاست کے ماہر ین تعلیم نے حکومت کے اس اقدام کی شدید نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ مفت تعلیم بنیادی حق ہے حکومت کی طرف سے اگر سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم پانے والے بچوں سے ماہانہ رقم وصول کی گئی تو یہ بنیادی حق کی پامالی ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی لازمی تعلیم کا جوحق ہے وہ بھی اس طرح کی وصولی سے پامال ہو گا۔ ریاستی حکومت کی طرف سے محکمہ تعلیمات کو سالانہ 25 ہزار کروڑ روپے کا بجٹ دیا گیا ہے۔ اگر اس میں مزید اضافہ درکار ہے تو محکم تعلیم اسے حکومت سے منظور کرواسکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ اس کیلئے والدین سے ہی رقم وصول کی جاۓ ۔
19 اکتوبر کومحکمہ تعلیمات کی طرف سے یہ سرکیولر جاری کیا گیا ۔ چونکہ ایس ڈی ایم سی کو اسکولوں کی سرگرمی چلانے کیلئے حکومت کی طرف سے راست طور پر کوئی گرانٹ نہیں ہے اس لئے حکومت کا کہنا ہے کہ ان کمیٹیوں کو والدین سے رقم وصول کر کے سرگرمی چلانے کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے اسکولوں کی مدد کیلئے "میرا اسکول میری دین" نامی اسکیم بھی متعارف کروائی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ایس ڈی ایم سی کو اختیار دیا گیا تھا کہ عوام سے چندہ جمع کر یں ۔لیکن اس اسکیم پر عوام کا کوئی خاص ردعمل نہیں ملا ،اس لئے حکومت نے والدین سے ماہانہ رقم وصول کرنے کیلئے سرکیولر جاری کیا گیا ۔ سرکیولر میں کہا گیا ہے کہ ایس ڈی ایم سی کی یہ زمہ داری ہوگی کہ والدین کو منا کر ان سے عطیہ کے طور پر رقم وصول کرے اور اس رقم کوایس ڈی ایم سی کے بینک اکاؤنٹ میں جمع کروانی ہوگی ۔ جمع شدہ رقم کس مقصد کیلئے استعمال میں لائی جاۓ گی اس کا اعلان با ضابطہ کرنا ہوگا ۔ اس کیلئے محکمہ کی جانب سے تر جیحات پر مبنی ایک فہرست جاری کی جاۓ گی ۔ اس کیلئے ایس ڈی ایم سی کو الگ سے حساب کتاب رکھنا ہو گا ۔ماہر تعلیم وی وی نرنجن آرادھیا نے حکومت کرناٹک کے اس سرکیولر کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ آئین کی دفعہ 21 اے کے تحت حکومتوں پر یہ ذمہ داری ہے کہ بچوں کو تعلیم سے آراستہ کریں۔ اس کے ساتھ ہی آرٹی ای قانون کی دفعہ 3 کے تحت آٹھویں جماعت تک تعلیم میں کسی طرح کی رکاوٹ نہیں آنی چاہئے