کرناٹک کے وزیر اعلیٰ کو گھیرنے کی تیاری میں تیزی؛ اب مرکزی ایجنسی ای ڈی اتری میدان میں
بنگلورو، یکم اکتوبر (ایس او نیوز/ایجنسی) کرناٹک میں میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی زمین کے الاٹمنٹ کے معاملے میں وزیراعلیٰ سدارمیا کو گھیرنے کی کوشش میں تیزی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ اب لوک آیوکتا کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بنا کر مرکزی ایجنسی ای ڈی میدان میں اتر گئی ہے۔
ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ای ڈی کے بنگلور زونل آفس نے "انفورسمنٹ کیس انفارمیشن رپورٹ" (ای سی آئی آر، جو ایف آئی آر کے مساوی ہے) درج کر لی ہے۔ قانون کے مطابق، ای ڈی کسی بھی معاملے میں تب تک کیس درج نہیں کر سکتی جب تک کہ اس پر پہلے سے ایف آئی آر موجود نہ ہو، اور اس معاملے میں لوک آیوکتا کی کارروائی نے ای ڈی کو مداخلت کا موقع فراہم کیا ہے۔
عام طور پر اس کیلئے ای ڈی، سی بی آئی یا مقامی پولیس کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بناتی ہے مگر سدارمیا کے معاملے میں لوک آیوکتا کےذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو بنیاد بنایا ہے۔ سدارمیا کےساتھ ہی ان کی اہلیہ پاروتی بی ایم، برادر نسبتی ملکارجن سوامی اور زمین کے سابق مالک دیوراجو کو بھی اس معاملے میں ماخوذ کیا گیاہے۔
ای ڈی کے ذریعہ سدارمیا کے خلاف مقدمہ کے اندراج کو مرکز کے ذریعہ گھیرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ ای ڈی مرکزی وزارت مالیات کے ماتحت آتی ہے اور مودی حکومت پر کھلا الزام ہے کہ وہ ای ڈی کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کررہی ہے۔ ای ڈی کے ذریعہ درج کی گئی شکایت جسے ’’ای سی آئی آر‘‘ کہتے ہیں،کا سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ اس کے مشمولات سے ملزم کو آگاہ نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے اس کیلئے اپنے دفاع کی تیاری مشکل ہوتی ہے۔ ای ڈی میں کیس کے اندراج کے ساتھ ہی وزیراعلیٰ ، ان کی اہلیہ اور ماخوذ کئے گئے دیگر افراد کی املاک کو ضبط کرنے کا راستہ کھل گیا ہے۔ سدارمیا پر جو الزامات عائد کئے گئے ہیں ان میں بدعنوانی اور دھوکہ دہی شامل ہے۔ ۷۶؍ سالہ سدارمیا گزشتہ ہفتے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی کیس میں نشانہ بنایا جارہاہے کیوں کہ اپوزیشن ان سے ’’خوفزدہ‘‘ ہے۔ لوک آیوکتا کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کو انہوں نے اپنے خلاف اس قسم کا پہلاسیاسی کیس قرار دیاہے اوراس کا سامنا کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔