مغربی بنگال تشدد پرالیکشن کمیشن کا بڑا فیصلہ انتخابی مہم کے وقت میں ایک دن کی تخفیف -ممتابرہم
نئی دہلی،16؍مئی (ایس او نیوز؍ایجنسی) لوک سبھا انتخابات کے ساتویں مرحلے کی پولنگ سے پہلے مغربی بنگال میں گذشتہ روز بی جے پی کے قومی صد امیت شاہ کے روڈ شو کے دوران ہوئے تشدد کے بعد الیکشن کمیشن نے انتہائی اہم اور بڑا قدم اٹھایا ہے - الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال میں انتخابی مہم کے لئے ایک دن کی کٹوتی کی ہے - اس پر مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ امیت شاہ کی دھمکی کی وجہ سے انتخابی مہم کے وقت میں کمی کی گئی ہے-کمیشن نے کہا ہے کہ جمعرات کی رات 10بجے کے بعد مغربی بنگال کی 9 لوک سبھا سیٹوں پر کوئی انتخابی مہم نہیں چلائی جاسکتی - پہلے انتخابی تشہیر جمعہ کی شام 5بجے تک ختم ہونی تھی لیکن سنگین حالات کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے یہ قدم اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بنگال کے حالات صحیح نہیں ہیں - ہمیں پہلی بار 24 گھنٹے پہلے انتخابی مہم ختم کرنے کا اعلان کرنا پڑا ہے - مستقبل میں بھی اگر کہیں ایسے حالات ہوتے ہیں تو ہمیں اس طرح کے انتہائی اقدامات کرنے ہوں گے - الیکشن کمیشن نے اے ڈی جی (سی آئی ڈی) اور ریاست کے داخلہ سکریٹری کو بھی برخاست کردیا ہے - الیکشن کمیشن نے اپنی ہدایت میں کہاہے کہ مغربی بنگال میں کچھ دنوں پہلے ہوئے تشدد خاص طورپر گذشتہ 24 گھنٹوں میں جو کچھ بھی ہوا وہ قابل مذمت ہے - واضح رہے کہ مغربی بنگال میں ساتویں مرحلے کے تحت 19 مئی کو 9 سیٹوں پر ووٹنگ ہونی ہے -انتخابات کے پیش نظر بی جے پی صدر امیت شاہ اور یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سمیت بی جے پی کے سرکردہ لیڈرس ممتابنرجی کے خلاف خوب بیان بازیاں کررہے ہیں - وہیں بنرجی بھی پی ایم مودی کو تنقید کا نشانہ بنانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دے رہی ہیں -انہوں نے وزیراعظم مودی کو ”ایکسپائری وزیراعظم“ تک کہہ دیا ہے -یوگی آدتیہ ناتھ نے ایک بار پھر شرانگیز بیان دیتے ہوئے کہا کہ درگہ پوجا اور محرم ایک ساتھ ہونے پر ہم نے محرم کے جلوس کا وقت تبدیل کرادیا تھا اور ممتابنرجی مغربی بنگال میں اقلیتوں کی خوشنودی پرتلی ہوئی ہیں - ترنمول کانگریس نے بی جے پی پر مغربی بنگال کی فضا کو مکدرکرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت اقتدار کی طاقت کے ذریعہ جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے - لیکن بنگالی عوام اس سازش کو کبھی کامیاب ہونے نہیں دیں گے - کانگریس کے خصوصی ترجمان سرجیوالا نے کہا کہ سماجی مصلح ایشور چندرودیاساگرکا مجسمہ منہدم کئے جانے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ بی جے پی علاقائی روایت اور ثقافت کا احترام نہیں کرتی بلکہ اس کا راستہ نفرت تشدد اور گالی گلوج ہے -بی جے پی کو لگتا ہے کہ وہ نفرت اور تقسیم کا کھیل کھیل کر اقتدار پر دوبارہ قابض ہوجائے گی- یہ اس کی بھول ہے -دوسری جانب دراصل23مئی کو عام انتخاب کے نتائج آنے ہیں اور سیاسی گلیاروں میں نئے وزیر اعظم کو لے کر اتھل پتھل مچی ہوئی ہے۔ ایک طرف تو نریندر مودی کا نام ہے، لیکن دوسری طرف اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے کسی نام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ راہل گاندھی کے نام پر مختلف اپوزیشن پارٹیاں اکثر تبصرہ کرتی رہی ہیں اور کئی پارٹیوں کے سربراہوں نے ان کے نام پر حامی بھی بھر رکھی ہے لیکن خود راہل گاندھی نے اس تعلق سے کچھ نہیں کہا ہے۔ اب جب کہ ترنمول کانگریس کے ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ ممتا بنرجی پی ایم مودی کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے لیے راہل گاندھی کو پی ایم بنانے پر رضامند ہیں، تو یہ اپوزیشن پارٹیوں کے لیے کسی خوشخبری سے کم نہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ ممتا بنرجی نے ابھی تک کانگریس کے ساتھ اتحاد کا کوئی اعلان نہیں کیا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ زمینی رپورٹ میں کانگریس کی بہتر کارکردگی کے امکانات کو دیکھتے ہوئے ممتا بنرجی کا رجحان کانگریس کی طرف بڑھا ہے-