یورپی وزرائے دفاع کی خفیہ کانفرنس میں ایک صحافی نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا
دبئی، 23/نومبر (آئی این ایس انڈیا)حال ہی میں یورپی یونین کے وزرا دفاع کے ایک ورچوئل اور خفیہ اجلاس کے دوران ایک وزیر کا خفیہ کوڈ چوری کرنے کے بعد کانفرنس میں شامل ہونے والے صحافی نے یورپی عہدیداروں کے لیے ایک نئی مشکل کھڑی کردی۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یورپی ممالک کے ورچوئل اجلاس میں ایک صحافی کا بغیر اجازت آنا سیکیورٹی کے حوالے سے کئی سوالات کو جنم دیتا ہے تاہم اس واقعے کی ایک فوٹیج مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ'ٹویٹر' پر بھی پوسٹ کی گئی ہے۔
اس ویڈیو میں ایک صحافی کو یورپی وزراء دفاع کی ورچوئل کانفرنس میں اچانک شامل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے جب کہ دیگر شرکا ایک خاتون وزیر کے غائب ہونے اور اس کی جگہ ایک غیرمتعلقہ شخص کے آنے پر ہکا بکا رہ گئے۔
ایک نجی آر ٹی ایل چینل کے مطابق ڈچ وزیر دفاع انک بیلیفیلڈ کی تصویر میں خفیہ ضابطہ کا ایک حصہ دریافت کرنے کے بعد صحافی ڈینیئل ورلن نے یورپی یونین کے وزرائے دفاع کی ایک بند کمرہ میٹنگ پر ہلہ بول دیا۔
اس واقعے کے بعد ہالینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے نے اپنی حکومت سے ڈیجیٹل سیکیورٹی کو مستحکم کرنے کا مطالبہ کیا۔ صحافی نے وزیر بیلیفیلڈ کی صورتحال کا فائدہ اٹھایا۔ ایک صحافی کو بغیر اجازت اس طرح کی کانفرنس میں شامل ہونے کو'جرم' قرار دیا گیا ہے۔ اس نے اپنے گھر سے کام کرتےہوئے خفیہ کوڈ کے 6 میں سے 4 ہندسوں کا پتہ لگایا جس سے وہ اجلاس میں داخل ہونے کے قابل ہوگیا۔
صحافی فوٹیج میں میٹنگ میں داخل ہونے کے بعد مسکراتے ہوئے وزراء کی طرف ہاتھ ہلایا۔ اس موقعے پر یورپی یونین کے امور برائے خارجہ امور اور سلامتی کی پالیسی کے اعلی نمائندے جوزپ بوریل نے اس سے کہاکہ کیا آپ کو معلوم ہےکہ آپ خفیہ کانفرنس میں غیر مجاز مداخلت کر رہے ہیں۔
اس پر ورلن نے جواب دیا ہاں میں مُجھے افسوس ہے، میں ڈچ صحافی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ میں نے آپ کی کانفرنس میں مخل ہوا۔ اب میں واپس جا رہا ہوں۔ اگرچہ صحافی تو واپس چلا گیا مگر کانفرنس کو بھی سیکیورٹی وجووہات کی بنا پر منسوخ کرنا پڑا۔