ڈرون کے ذریعے تیار کیا جارہا ہے ضلع شمالی کینرا کی سرحدوں کا نقشہ
کاروار30/نومبر (ایس او نیوز) ضلع شمالی کینرا کی جو سرحدیں طے کی گئی تھی اس کی بنیاد تقریباً150سال قبل انگریز سرویئرس کے ذریعے بنائے گئے نقشے کے مطابق ہیں۔ مگر اب ضلع کی قطعی سرحدوں کی نشاندہی کے لئے ڈرون کی مدد سے سروے کرنے اور نقشہ بنانے کی تیاری کی گئی ہے۔کیونکہ مرکزی حکومت نے ملک کا نیا ڈیجیٹل نقشہ تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جس کے مطابق ریاستوں اور اس کے اضلاع کی سرحدوں کاازسر نو سروے کیا جارہا ہے۔
تجرباتی طور پر ریاست کرناٹکا، مہاراشٹرا اور ہریانہ میں اس کام کو شروع کیا گیا ہے۔اس ضمن میں سروے آف انڈیا کے افسران نے ضلع شمالی کینرا کی سرحدوں کے نشان تلاش کرنے کے لئے گوا کے کانکون تک کا جائزہ لیا ہے۔ضلع کی سرحدوں کی نشاندہی اور ناپنے کا عمل جدید ترین انداز میں کرنے کے لئے کمپیوٹرائزڈ ڈرون کا استعمال کیا جارہا ہے۔گزشتہ دو مہینوں سے کچھ مقررہ نشانات طے کرنے کے لئے سروے آف انڈیا کی دو ٹیمیں ضلع کے سرحدی علاقے میں جی پی ایس سنٹرز کی نشاندہی کرنے میں سرگرم ہوگئی ہیں۔ایک ٹیم ساحلی علاقوں میں کام کررہی ہے تو دوسری ٹیم گھاٹ والے علاقے میں مصروف ہے۔معلوم ہوا ہے کہ ضلع شمالی کینرا کی آخری حد کے بارے میں واضح نشان نہ ملنے کی وجہ سے اس ٹیم کے افسران گوا کے کانکون جاکر وہاں سے نقشہ حاصل کیا اور ا س کی سرحد کے بارے میں جانکاری لی۔
پانچ مقامات پر جی پی ایس سنٹرز کی نشاندہی کرنے کے بعد افسران نے وہاں پر نمبر اور نشان لگادئے ہیں۔جوئیڈا اور ماجالی جیسے سرحدی علاقے میں بھی سیمنٹ سے کٹّا بناکر وہاں پرنشان لگادئے ہیں۔بتایاجاتا ہے کہ یہ سروے کا ابتدائی مرحلہ ہے۔آئندہ ایک دو ہفتوں میں یہ کام ختم ہوجائے گا تو پھر سروے آف انڈیا کے افسران ہائی ریزولیوشن والے ڈرون کیمرے کا استعمال کرنے والے ہیں۔اس کے بعد قطعی نقشہ تیارکیا جائے گا۔
ڈرون سے سروے کرنے کے عمل میں بھی برٹش سرویئر کرنل جارج ایوریسٹ اور ولیم لیامبٹن نے ملک کا جو سروے اورنقشہ تیار کیاتھا اسی کو بنیاد بنایا جارہا ہے۔البتہ اب جو نیا نقشہ بنایا جائے گااس وہ ڈیجیٹل میاپنگ کے ذریعے تھری ڈ ی شکل میں ہوگا۔