بھٹکل میں برسات کی آمد آمد ہے۔ کچرے سے بھرے نالے ،سیلاب کا خطرہ سرپر ۔پوچھنے والا کوئی نہیں
بھٹکل 27؍مئی (ایس او نیوز)ابھی ایک ہفتے کے اندر مانسون کا موسم ریاست میں شروع ہونے والا ہے۔ بھٹکل سمیت ساحلی علاقوں میں مانسون سے پہلے والی برسات بھی ہونے لگی ہے۔ گرمی کی شدت سے تنگ آئے ہوئے لوگ برسات کی رم جھم کے انتظار میں ہیں کہ اس سے بڑی راحت ملنے والی ہے۔اسی کے ساتھ بھٹکل کے مضافاتی اور دیہی علاقوں میں ندیوں میں سیلاب آنے کاخدشہ ایک طرف ہے تو شہری علاقوں میں برساتی نالوں کے ابلنے اور سڑکوں پر سیلابی کیفیت پیدا ہونے کا خطرہ پوری طرح ابھر کر سامنے آرہا ہے۔
بھٹکل شہر میں برساتی پانی کی نکاسی کے لئے بنائے گئے نالے ہی اب ایک بڑا مسئلہ بن گئے ہیں۔ سیکڑوں کروڑ روپے کا بجٹ رکھنے والے بلدی اداروں کی طرف سے ان نالوں کی صفائی اور ان کو درست کرنے کی طرف پوری طرح دھیان نہیں دیا جارہا ہے۔بھٹکل بلدیہ کی طرف سے بڑے بڑے منصوبوں کی باتیں تو کی جاتی ہیں، لیکن بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی طرف کم ہی توجہ دی جاتی ہے۔اس بات کو سمجھنے کے لئے ہمیں برساتی نالوں اور گٹر کی صورتحال دیکھنا ہوگا۔ اکثر مقامات پر ان نالوں میں مٹی ، پتھر اور کچرا بھرا پڑا ہے۔بعض جگہوں پر یہ نالے گندے پانی سے بھرے ہوئے ہیں۔ابھی تھوڑی سی برسات ہوئی تو دیکھا گیا کہ اکثر نالے پانی سے بھر کر ابلنے لگے۔ایسا لگتا ہے کہ اب کے بارش ہونے لگی تو پھر لوگوں کو نالوں سے سڑک پر بہتے ہوئے پانی کی وجہ سے چلنے کے لئے راستہ تلاش کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
بھٹکل کے نالوں کی حالت دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہر سال کی طرح امسال بھی سڑکوں پر سیلاب کی صورتحال پید اہوگی اور لوگوں کو ایک طرف اپنی موٹر گاڑیاں ندیوں اور تالابوں جیسے پانی میں دوڑانے کی ضرورت پیش آئے گی تو دوسری طرف پیدل چلنے والوں کو ایک ہاتھ میں چھتری اور دوسرے ہاتھ میں دکانوں سے خریدے گئے سامان کی تھیلیاں سنبھالے پانی سے بچتے بچاتے گزرنے کی مشکل برداشت کرنی پڑے گی۔پھر طلبہ کو اپنے کپڑے اور بستے سنبھال کر برستی بارش اور سیلابی راستوں سے گزرتے ہوئے دیکھنا پڑے گا۔
قلب شہر بھٹکل پر ہی نظر دوڑائی جائے تو شمس الدین سرکل کے قریب ساگر روڈ پر برساتی نالوں کی کیا حالت ہے، اُس کا اندازہ تصاویر سے ہی لگایا جاسکتا ہے۔ نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے سرکل پر ہرسال بارش ہوتے ہی بارش کا پانی بھاری مقدار میں جمع ہوجاتا ہے، مگر اتنا سب کچھ معلوم ہونے کے بائوجود مانسون شروع ہونے سے پہلے ان نالوں کی صفائی نہیں کی جاتی۔
اس تعلق سے جب بھٹکل بلدیہ کے چیف آفیسر وینکٹیش ناؤڈا سے سوال کیا گیا توا انہوں نے بتایا کہ بلدیہ کے حدود میں ضروری مقامات پرنالوں کو درست کیا گیا ہے۔ مزید کچھ کام باقی ہے جس کے لئے ٹینڈر حاصل کیے جاچکے ہیں۔ اب وہاں پر بھی جلد ہی کام شروع ہونے والاہے۔
یہاں پر برساتی نالوں اور گٹرکی ابتر حالت کا مسئلہ بہت پرانا ہونے کے باوجود کوئی بھی ا س کو صحیح ڈھنگ سے حل کرنے کی کوشش کرتا نظر نہیں آرہا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ انتخابی بخار سے ابھی تک پوری طرح صحت یاب نہ ہونے والے عوامی نمائندوں کو نالوں کی بری حالت نظر ہی نہیں آرہی ہے۔اور عوام کے مقدر میں پھر ایک بار برسات کا موسم اور ا س کے ساتھ پھر ایک بار سیلاب کی دشواریاں رکھی ہوئی ہیں۔
بھٹکل کے مضافاتی علاقوں میں حالت کچھ اس سے مختلف نہیں ہے۔کچھ گرام پنچایت میں افسروں کو شاید معلوم ہی نہیں ہے کہ برسات کا موسم سر پر آگیا ہے۔یہاں پر بھی نالوں کو برساتی پانی کی نکاسی کے لئے صاف نہیں کیا گیا ہے۔کچرے اور گندے پانی سے بھرے ہوئے یہ نالے عوام اور افسران کا منھ چڑاتے نظر آتے ہیں۔نالوں کے اندر اورآس پاس جھاڑ جھنکار اور پودے اُگ آئے ہیں۔ جانوروں نے اپنا ٹھکانہ بنالیا ہے۔سڑکوں پر گڈھے الگ سے مسائل پیدا کررہے ہیں۔کام کرنے والے سستی اورکاہلی کا شکار ہیں تو کام کروانے والے نہ جانے کونسی جنتوں میں رہتے ہیں کہ انہیں یہاں زمین کی حقیقت کا پتہ نہیں چلتا۔
عوام کا حال یہ ہے کہ انہیں اس بات کی خبر ہی نہیں کہ کس سے شکایت کریں اور اگر شکایت کریں گے بھی تو ا س کا نتیجہ صفر ہی ہے ۔ تو پھر یونہی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ کرکیوں نہ برسات اور سیلاب کا انتظار کیا جائے!