بھٹکل میں کورونا وائرس وباء پر قابو پانے کی مہم میں خاموشی سے بے مثال کردار ادا کرنے والا جانباز ڈاکٹر شرد نائک!
بھٹکل 17/اپریل (ایس او نیوز) کووِڈ 19کے خلاف ضلع شمالی کینرا میں پولیس اور انتظامیہ نے جو مہم چلارکھی ہے، اس میں ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر ہریش کمار، ضلع پنچایت سی ای او محمد روشن، ایس پی شیواپرکاش دیوراج، بھٹکل اے سی بھرت نائک، نوڈل آفیسر ساجد ملا سمیت تنظیم اور فیڈریشن وغیر ہ نے بلاشبہ بہترین کارکردگی انجام دی ہے اور بجا طور پر میڈیا میں ان کی ستائش کی جارہی ہے۔
لیکن کورونا کے خلاف اس جنگ میں یہ جو چہرے اور شخصیات سامنے دکھائی رہی ہیں ان میں پردے کے پیچھے رہ جانے والی ایک شخصیت ڈاکٹر شرد نائک کی ہے جو ضلع اسپتال کاروار میں بچوں کے ماہر ڈاکٹر ہیں، لیکن انہیں بھٹکل میں کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلتے ہوئے ماحول کو کنٹرول کرنے کے لئے بھٹکل تعلقہ میں میڈیکل معاملات کے لئے نوڈل آفیسر کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ اپنی تعیناتی کے دن سے آج تک ڈاکٹر شرد نائک بغیر کسی تشہیر کے خاموشی کے ساتھ اپنے میدان سے متعلقہ کاموں میں اس طرح مصروف ہیں اورمخلصانہ خدمات انجام دے رہے ہیں کہ لوگوں کو اس کا پتہ بھی نہیں چل رہا ہے، مگر اس کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
اگر یہ کہاجائے کہ کورونا وائرس سے متاثر لوگوں کی جانچ پڑتال، صحت عامہ کے سروے، مشکوک افراد کا پتہ لگانے اور عام مریضوں کے لئے ضروری طبی سہولتوں کا انتظام کم وسائل کے باوجود بہتر انداز میں کرتے ہوئے کوروناوبا پر قابو پانے میں ڈاکٹر شرد نائک نے بنیادی کردار ادا کیا ہے تو کوئی غلط بات نہیں ہوگی۔ اور اس کا اہم ترین پہلو یہ ہے کہ ڈاکٹر شرد نائک میڈیا یا پھر کسی اور ذریعے سے نہ اپنے آپ کو تشہیرکے لئے آگے لارہے ہیں اور نہ ہی وہ نمایاں ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ بلکہ اپنی ذمہ داریوں کو بے لوث انداز میں پوری کرنے پر وہ پوری طرح توجہ دے رہے ہیں۔حالت یہ ہے کہ بھٹکل میں پہلا پوزیٹیو کیس سامنے آتے ہی اپنے ساتھ دو جوڑی کپڑے لے کر بھٹکل میں ذمہ داری اداکرنے کے لئے قدم رکھنے والے ڈاکٹر شرد نے تقریباً تین ہفتے تک پلٹ کر نہ اپنے گھر کی طرف دیکھا اور نہ ہی اپنی ضروریات پر دھیان دیا ہے۔ بس حالات پر قابو رکھنے کے لئے جو بھی احکام اپنے اعلیٰ افسران سے مل رہے ہیں ان پر عمل پیرائی میں وہ مگن رہتے ہیں۔ مشتبہ لوگوں کو سختی کے ساتھ کوارنٹائن میں رکھنے، تھوک کے نمونے حاصل کرکے انہیں جانچ کے لئے لیباریٹری میں بھجوانے، مشتبہ لوگوں کے رابطے میں آنے والوں کا پتہ لگانے اور طبی سطح پر عوام کو بیدار کرنے جیسے اہم ترین امور انجام دینے میں ڈاکٹر شرد پوری طرح کامیاب رہے ہیں۔اسپتال میں جن مشتبہ مریضوں کو داخل کیاجاتا ہے ان کی نگرانی پر بھی وہ خصوصی توجہ دیتے رہے ہیں۔
ڈاکٹر شرد نائک نے بھٹکل کے مرکزی ادارہ مجلس اصلاح و تنظیم کے ساتھ بھرپور تال میل بنائے رکھا اور ان کے تعاون سے پچاس سے زائد نوجوان رضاکاروں کی خدمات حاصل کیں۔ اور ان نوجوانوں کے اشتراک سے آشاکارکنان، طب معاونین اور آنگن واڈی کارکنان کے ذریعے شہر کا طبی سروے کرنے کے علاوہ ان نوجوانوں کی ایک ٹیم مسلسل اسپتال، کوارنٹائن سینٹر اور دیگر طبی ضرورتوں کے لئے ڈاکٹر شرد کے ساتھ تیار کھڑی ہوئی نظر آئی۔یہی وجہ ہے کہ بھٹکل میں حالات تشویشناک ہونے کے باوجود چند ہی دنوں میں اس پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا۔
کورونا سے ہٹ کر بھٹکل میں بہت سارے عام مریض بھی پائے جاتے ہیں، جو امراض قلب، ڈایالیسس،ذیابیطس اور یہاں تک کے دماغی مریض بھی ہیں۔ اور ان میں سے اکثر کا علاج بھٹکل سے باہر منگلورو وغیر ہ میں چل رہا ہے۔ انہیں دوسرے اضلاع میں بھیجنے کے لئے یہاں سے ڈاکٹروں کی طرف سے جاری کردہ کاغذات ضروری ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر شرد نے ایسے مریضوں کے لئے حتی الامکان سہولت پہنچانے کی کوشش کی۔ کبھی کبھی تو وہ مریضوں کو کاغذات بناکر دینے کے لئے اپنا کھانا ادھورا چھوڑ کر اسپتال کی طرف دوڑتے ہوئے نظر آئے۔ ڈاکٹر شرد نائک کے اس خلوص اور ان کی انسانیت نوازی پر اگر کوئی بات کرنا چاہے تو وہ خاموشی سے مسکر اکر رہ جاتے ہیں۔تقریباً تین ہفتے بعدگزشتہ سنیچر کے دن شام کو وہ اپنے کپڑے لینے کے لئے گھر گئے، تو پیر کے دن صبح اپنی ڈیوٹی پر حاضر ہوگئے۔وہ اپنے اعلیٰ افسران کے ساتھ چھوٹے سے چھوٹے عہدے پر فائز اسٹاف تک بڑی نرمی اور شفقت اور ملنساری کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ اتنی اہم اور بے لوث خدمات انجام دینے کے بعد بھی ان کے چہرے پر فخر و غرور کا نام ونشان بھی دکھائی نہیں دیتا بلکہ وہ سادگی اور خلوص کا پیکر بنے نظر آتے ہیں۔یقینا ایسے نیک کردار اور مخلص افراد ہی انسانیت کے لئے باعث فخر ہوتے ہیں۔