کولکاتا میں جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال، آج مارچ کا اعلان
کولکاتا ، 2/اکتوبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مغربی بنگال میں آر جی کر اسپتال کے معاملے کا حل نظر نہیں آ رہا، جہاں 42 دنوں کے احتجاج کے بعد 21 ستمبر کو جزوی طور پر کام پر واپس آنے والے جونیئر ڈاکٹروں نے منگل سے دوبارہ ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ ڈاکٹروں نے بدھ کو ایک مارچ نکالنے کی بھی منصوبہ بندی کی ہے اور سماج کے تمام طبقات سے شرکت کی اپیل کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایک دن قبل سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ جانچ میں سستی پر سی بی آئی کو بھی سرزنش کی تھی۔ اگرچہ ڈاکٹروں نے جزوی طور پر اپنی ڈیوٹی دوبارہ شروع کر دی تھی، مگر ان کا احتجاج وقفے وقفے سے جاری رہا۔
جونیئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ طبی اداروں میں اپنی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے ہم احتجاج کررہے ہیں۔ احتجاج میں شامل ایک جونیئر ڈاکٹرانیکیت مہتونے منگل کو کہا کہ ’’ہمیں ریاستی حکومت کی طرف سے اپنی سیکوریٹی کے مطالبات کو پورا کروانے کیلئے کوئی اور مثبت طریقہ نظر نہیں آ رہا ہے۔ آج ہمارے احتجاج کا۵۲؍ واں دن ہے۔ اس دوران بھی ہم پرمسلسل حملے ہوتے رہے ہیں لیکن وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی طرف سے کوئی مثبت رویہ سامنے نہیں آیا ہے۔ وزیراعلیٰ کےساتھ میٹنگ کے دوران کئے گئے وعدوں کو بھی پورا کرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش نہیں دکھائی دے رہی ہے۔‘‘
احتجاج میں شامل ڈاکٹروں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں ہمارے پاس مکمل طور پر کام بند کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ریاستی حکومت ہمارے مطالبات پر واضح کارروائی نہیں کرتی، ہم کام نہیں کریں گے۔اسی کے ساتھ جونیئر ڈاکٹروں نے بدھ کو سینٹرل کولکاتا کے’کالج اسکوائر‘ سے دھرم تلا تک مارچ کااعلان کیا ہے اور اس مارچ میں سماج کے تمام طبقوں کو شامل ہونے کی دعوت دی ہے۔ جونیئر ڈاکٹروں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ مارچ کے بعد دھرم تلا میں ایک میٹنگ ہوگی جس میں آگے کالائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
جونیئر ڈاکٹروں نے کہا کہ حکومت سے ہمارا سب سے اہم مطالبہ متوفی خاتون ڈاکٹر کو انصاف فراہم کرنا ہے۔اس کیلئے طویل عدالتی عمل کو اپنا کر اس میں تاخیر کرنے کے بجائے حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری کارروائی کا کوئی راستہ تلاش کرے۔
شعبۂ صحت کے سیکریٹری کو ان کے عہدے سے ہٹایا جائے اور تمام اسپتالوں اور میڈیکل کالجوں میں ایک ’سنٹرلائزڈ ریفرل سسٹم‘ کے علاوہ’ ڈیجیٹل بیڈ ویکنسی مانیٹرنگ سسٹم‘ قائم کیا جائے۔
سی سی ٹی وی کیمروں، ڈاکٹروں کیلئے کمرے اور باتھ روم کیلئے انتظامات کو یقینی بنانے کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دی جائے۔
اسپتالوں میں پولیس سیکوریٹی بڑھائی جائے، خواتین پولیس اہلکاروں کی مستقل بھرتی ہو اوراسپتالوں میں ڈاکٹروں، نرسوں اور ہیلتھ ورکرز کی تمام خالی آسامیوں کو فوری پر پُرکیا جائے۔
’ابھیا‘ کیلئے انصاف کو یقینی بنایا جائے اور سماج سے خوف کی سیاست کو ختم کیا جائے۔