بنگلورو 11/ستمبر (ایس او نیوز): کرناٹک کے چکمگلورو ضلع کے سرکاری اسپتال میں ایک خاتون نے ایک سینئر ڈاکٹر کا کالر پکڑ کر اسے چپل دے مارا جس کے بعد پورے اسپتال میں کچھ وقت کے لئے ہنگامہ مچ گیا اور سبھی اسٹاف نے کام روک کر پرزور احتجاج کیا۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب خاتون کا چھوٹا بھائی، جو ایک حادثہ میں زخمی تھا، ڈاکٹر وینکٹیش کے زیر علاج تھا۔ ڈاکٹر نے کنسلٹیشن روم میں موجود مریض کے افراد خانہ کو باہر جانے کو کہا، تاکہ علاج میں رکاوٹ نہ ہو۔
بتایا جاتا ہے کہ اس موقع پر خاتون اپنے بھائی کو پانی دینے کے لیے کمرے میں داخل ہوئی تو ڈاکٹر وینکٹیش نے اس کے خلاف مبینہ طور پر نازیبا زبان استعمال کی، جس پر خاتون نے غصے میں آ کر ڈاکٹر کی قمیض کا کالر پکڑ لیا بتایا جاتا ہے کہ خاتون نے ڈاکٹر کی طرف جوتا بھی پھینکا جس کو لے کر اسپتال میں ہنگامہ مچ گیا۔
واقعہ پر فوری طور پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسپتال کے عملے نے او پی ڈی (بیرونی مریضوں کے شعبہ) کو بند کر دیا اور احتجاجاً کام روک دیا۔ عملے کا مطالبہ تھا کہ خاتون کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے جس نے ڈاکٹر پر حملہ کیا۔ اس دوران اسپتال میں کچھ دیر تک کشیدگی پیدا ہوگئی۔
مختلف ذرائع کے مطابق حملے کے بعد، اسپتال کے سرجن ڈاکٹر موہن نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں جا کر شکایت درج کرائی۔ ڈاکٹر موہن نے شکایت میں اسپتال میں پولیس سیکیورٹی کی کمی کی نشاندہی کی، جس کی وجہ سے یہ ناخوشگوار واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے مزید پولیس عہدیداروں کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جا سکے۔ ڈاکٹروں اور اسپتال کے عملے کی حمایت میں بعد میں آٹو ڈرائیورز یونین، کرناٹک رکشنا ویدیکے اور بجرنگ دل بھی احتجاج میں شریک ہوگئیں۔ اور ان تنظیموں نے بھی میڈیکل اسٹاف کے ساتھ مل کر ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے سامنے احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ حملہ کرنے والے افراد کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
احتجاج کے دوران اسپتال کی معمول کی سرگرمیاں ٹھپ پڑ گئیں، تاہم پولیس نے احتجاجیوں کو یقین دلایا کہ وہ معاملے کی چھان بین کریں گے اور خاطیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔