بھٹکل:12؍دسمبر(ایس اؤ نیوز)تعلقہ کے ماہی گیر موگیر طبقہ پسماندہ ذات میں شمار نہیں کیا جاتاہے ، انہیں کسی حالت میں تحصیلدار پسماندہ ذات کی سند نہیں دینے کی مانگ لےکر کرناٹکا پسماند ہ ذات ، طبقات ریزرویشن رکشھنا ویدیکے کے ممبران نے تحصیلدار کو میمورنڈم سونپا۔
سال 1977ء میں بھارت سرکار نے پسماندہ ذات سند کےمتعلق موجود علاقائی پابندی ختم کئےجانے کے بعد اترکنڑا ضلع کے موگیر طبقہ کے لوگ غیر قانونی طورپر پسماندہ ذات کی سند حاصل کرتے رہے ہیں۔ جس سے اصل حق دارو ں کو دھوکہ ہورہا ہے۔ اس سلسلےمیں ضلع ذات جانچ کمیٹی متحرک ہوکر جھوٹی سند پانے والے موگیر طبقہ کے خلاف قانونی طورپر کارروائی کا مطالبہ کیاگیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی ہائی کورٹ میں معاملہ ریز سماعت ہے، اور اس تعلق سے کچھ رہنما خطوط بھی دئیے گئےہیں۔ ان سب وجوہات کے چلتے بغیر کسی جانچ کے موگیر طبقے کو فائدہ پہنچانے کے لئے پسماندہ ذات کی سند ان کے پرانے دستاویزات کی بنیاد پر عطاکرنےکا بیان قابل افسوس ہے۔ اگر قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سند دی جاتی ہے تو قانونی جدوجہد کرنے کا انتباہ میمورنڈم میں دیاگیا ہے۔ تحصیلدار وی پی کوٹرولی نے میمورنڈم قبول کیا۔ اس موقع پر نارائن شیرور، رویندر منگلا، کرن شیرور، ماروتی پاؤسکر، موہن شرالی وغیرہ موجود تھے۔