ڈی جے ہلی، کے جی ہلی کیس میں بڑی کامیابی ؛ این آئی اے چارچ شیٹ داخل کرنے میں ناکام،ملزمین کو ہائی کورٹ سے ضمانت
بنگلورو،17؍جون(ایس او نیوز)بنگلورو شہر کے کے جی ہلی اور ڈی جے ہلی تشدد کے سلسلے میں گزشتہ 10ماہ سے مقید نوجوانوں میں سے کرناٹک ہائی کورٹ نے بعض کی ضمانت اس بنیاد پر منظور کرلی ہے کہ اس معاملے کی جانچ میں لگی قومی تحقیقاتی ایجنسی کی طرف سے تحقیقاتی رپورٹ داخل کرنے میں غیر معمولی تاخیر ہوگئی۔ کیس کی چارشیٹ داخل کرنے کے لئے این آئی اے کو قانوناً 90دن کا عرصہ دیا جاتا ہے اس عرصے کے پورے ہونے کے بعد بھی این آئی اے نے چار شیٹ داخل نہیں کی۔ اس کے بعد بھی بنگلور کی خصوصی این آئی اے عدالت نے ملزموں کو چارشیٹ داخل نہ ہونے کی بنیاد پر ضمانت دینے سے انکارکردیا اور یو اے پی اے قانون کے تحت این آئی اے کو تحقیقات جاری رکھنے کے لئے مزید مہلت دینے کا فیصلہ سنایا تھا۔
اس فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ملزموں کی طرف سے ہائی کورٹ میں ایک رٹ عرضی دائر کی گئی جس پر ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے زیریں عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا اور کہاکہ ملک کے آئین کی دفعہ 21کے تحت ملزموں کے انفرادی حقوق کو چھینا نہیں جاسکتا۔ اسی لئے استغاثہ نے معاملے کی جانچ کے لئے مزید مہلت کی جو درخواست داخل کی ہے وہ مسترد کی جاتی ہے۔ عدالت نے تبصرہ کیا ہے کہ طویل مدت تک قید رہنے کے بعد ملزموں کو ضمانت دینے سے صرف اس بنیاد انکار نہیں کیا جاسکتاکہ معاملے کی جانچ مکمل نہیں ہوئی ہے۔
عدالت نے کے جی ہلی پولیس تھانے میں درج کرائم نمبر229کے تحت مزمل پاشاہ، سمیع الدین، سراج الدین، ڈی جے ہلی پولیس تھانے میں درج کرائم نمبر195کے تحت مزمل پاشاہ، سید مسعود، سید ایاز، شبر اور محمد زید کی ضمانت منظور کی ہے۔ کرائم نمبر229میں مزید ملزموں فیروز پاشاہ،شیخ محمد بلال، سید آصف، محمد آصف، محمد مدثر کلیم، نقیب پاشاہ، عمران احمد، محمد اظہر اور کریم عرف صدام کی عرضیئ ضمانت زیر سماعت ہے۔ جبکہ کرائم نمبر195میں سید خالد، مدثر احمد، سید مبارک، فیروز پاشاہ، محمد توصیف، عارف پاشاہ، فاروق، شمیل پاشاہ، تنویر خان اور کے ایم واجد پاشاہ کی عرضی ضمانت پر فیصلہ ابھی باقی ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ اس کیس کی جانچ کے لئے این آئی اے کو بارہا توسیع دی جاچکی ہے۔ اس کے باوجود بھی اگر مقررہ وقت میں این آئی اے نے اگر چارج شیٹ داخل نہیں کی ہے تو اس کے لئے ملزموں کو قید میں نہیں رکھا جاسکتا۔ عدالت نے یہ ہدایت دی کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی جلد از جلد معاملے کی جانچ پوری کرے۔ ملزموں کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے 2لاکھ روپیوں کا ذاتی مچلکہ جمع کرانے اور مقدمے کی سماعت کے دوران حاضر رہنے اور جب بھی تحقیقاتی افسر کی طرف سے طلب کیا جائے جانچ میں تعاون کرنے کی ہدایت دی اور یہ بھی کہ ملزم زیریں عدالت کے دائرے سے پیشگی اجازت کے بغیر باہر نہیں جاسکیں گے۔