کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا کا بی جے پی سے سوال: کیا مودی نے گجرات فسادات کے بعد استعفیٰ دیا تھا؟
بنگلورو، 28/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے مبینہ زمین گھوٹالہ کے الزامات میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا۔ انہوں نے بی جے پی کی طرف سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے کیونکہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ بی جے پی کی جانب سے استعفیٰ کے مطالبے پر انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا نریندر مودی نے 2002 کے گودھرا فسادات کے دوران گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر استعفیٰ دیا تھا؟ سدارمیا نے مزید کہا کہ مرکزی وزیر ایچ ڈی کمارا سوامی بھی مرکزی حکومت میں ضمانت پر ہیں، کیا انہوں نے استعفیٰ دیا؟ انہوں نے واضح کیا کہ وہ قانونی طور پر اس معاملے کا مقابلہ کریں گے اور کسی صورت میں استعفیٰ نہیں دیں گے، جبکہ گجرات فسادات میں سیکڑوں افراد کی ہلاکت کے باوجود مودی نے بھی استعفیٰ نہیں دیا تھا۔
سدارمیا نے کہا ’’میںکسی صورت میںاستعفیٰ نہیں دوں گا،کیا انہوں (مودی اور کماراسوامی)نے استعفیٰ دیا؟کیا وہ کمارا سوامی کا استعفیٰ لے سکتے ہیںجوضمانت پر ہیں ۔ وہ کس کی کابینہ میں ہیں، کس کی حکومت میں ہیں؟
اس دوران سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو’متعصب‘ قرار دیتے ہوئے کرناٹک حکومت نے جمعرات کو ریاست میں معاملات کی جانچ کے لیے ایجنسی کو دی گئی عام رضامندی واپس لے لی۔ ریاست کے قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پاٹل نے ریاستی کابینہ کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو اس فیصلے کے بارے میں مطلع کیا، جس کی صدارت وزیراعلیٰ سدا رمیا نے کی تھی ۔ وزیر نے کہاکہ دہلی اسپیشل پولیس اسٹیبلشمنٹ ایکٹ ۱۹۴۶ء کے تحت کرناٹک میں فوجداری مقدمات کی تحقیقات کیلئے سی بی آئی کو عام رضامندی دینے والا نوٹیفکیشن واپس لے لیا گیا ہے۔ قانون کے مطابق سی بی آئی کو اپنے دائرۂ اختیار میں تحقیقات کرنے کیلئے متعلقہ ریاستی حکومتوں سے رضامندی کی ضرورت ہوتی ہے۔ وزیر نے کہا کہ یہ اس لیے کیا گیا کیونکہ یہ واضح ہے کہ سی بی آئی کو آلہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور مرکزی حکومت ایجنسیوں کے استعمال میں انصاف نہیں کرتی ہے۔ اس لئے ہر معاملے میں ہم تصدیق کریں گے اور اس کے بعد سی بی آئی کو تحقیقات کی رضامندی دیں گے۔
دوسری طرف ریاست میںاقلیوں اور پسماندہ طبقات کیلئے سماجی انصاف کو یقینی بنانے کیلئے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم نیشنل آہندہ آرگنائزیشن نے۳؍اکتوبر کو وزیر اعلیٰ سدارمیا کی حمایت میں مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تنظیم نے وزیر اعلیٰ سدارمیا کی حمایت کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ کرناٹک کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ نہ دیں۔تنظیم کے صدر متنا شیولی نے کہا کہ ان کی تنظیم ہبلی سے بنگلورو تک آئینی بیداری مارچ کا آغاز کرے گی تاکہ سدارمیا کو بچایا جا سکے۔ اس احتجاج میں پسماندہ طبقات، دلت اور آہندہ سے تعلق رکھنے والے تنظیم کے تمام لیڈران حصہ لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آہنداوں میں بیداری پھیلائیں گے، جبکہ سدارامیا کی حمایت کرتے ہوئے، انہیں کسی بھی قیمت پر استعفیٰ نہیں دینا چاہئے، اور انہیں ہماری حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ کرناٹک کے گورنر تہور چند گہلوت نے ۳؍ دہائی پرانے زمین الاٹمنٹ کے ایک کیس میں۱۶؍ اگست کو وزیراعلیٰ کے خلاف جانچ کی اجازت دیدی تھی۔اسے وزیر اعلیٰ سدارمیا نے ہائی کورٹ میں چیلنج کیاتھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ اجازت برقرار رکھی ۔