بنگلورو۔24/مئی (ایس او نیوز) حالیہ پارلیمانی انتخابات میں کانگریس اور جے ڈی ایس کو ریاست میں جہاں رسوا کن شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے وہیں کئی انہونی واقعات ہوئے ہیں۔ جے ڈی ایس کے قومی صدر ایچ ڈی دیوے گوڑا جو مسلسل اس عمر میں بھی انتخابات میں ہمیشہ کامیاب ہوتے آئے تھے۔
اس مرتبہ نہ صرف انہیں بلکہ ان کے پوتے نکھل کمار سوامی کو بھی شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ دادا اورپوتے کی اس ہار کیلئے خاندانی سیاست کو فروغ دینا عوام کو ناپسند قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مرتبہ کے نتائج میں جو سب سے بڑا دھماکہ ہوا ہے وہ ہے دیوے گوڑا کی شکست جو جے ڈی ایس کے قومی صدر بھی ہیں اور اس ملک کے سابق وزیراعظم بھی ان کے ایک بیٹے ایچ ڈی کمار سوامی وزیراعلی کے عہدہ پر ہیں۔ دوسرے بیٹے ریاستی وزیر اور بہو رکن اسمبلی ٹمکور حلقہ انہوں نے اس مرتبہ انتخاب لڑا اور بی جے پی کے جی ایس بسواراج کے ہاتھوں انہیں یہاں بہت کم ووٹوں کے فرق سے شکست کھانی پڑی ہے۔ بی جے پی کو جہاں 47.85 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں وہیں دیوے گوڑا کو 46.85 فیصد ووٹ حاصل ہوئے۔ صرف ایک فیصد ووٹوں کے فرق نے ان کی سیاسی تقدیر بدل کر رکھ دی۔ دیوے گوڑا نے اس مرتبہ اپنا حلقہ ہاسن اپنے پوتے پراجول کے حوالے کرنا پڑا تھا اور اپنے لئے محفوظ حلقہ کی تلاش میں تھے۔ دیوے گوڑا میسور، منڈیا، بنگلور نارتھ اور ٹمکور حلقہ کو اپنے لئے محفوظ حلقہ مانتے تھے۔ منڈیا کا حلقہ ان کے دوسرے پوتے کمار سوامی کے بیٹے نکھل کمارسوامی گوڈا کو دیا گیا تھا اور دیوے گوڑا میسور حلقہ سے کھڑے ہونے کی سوچ رہے تھے لیکن وہاں سدارامیا نے اپنے وفادار وجئے شنکر کو یہ سیٹ دلوادی۔ دیوے گوڑا بنگلور نارتھ میں بی جے پی کے سدا نند گوڑا سے مقابلہ مناسب نہ سمجھا اور مجبورا انہیں مخالفت کے باوجود ٹمکور حلقہ کو اپنے لئے منتخب کرنا پڑا تھا۔ لیکن یہاں کے سابق کانگریس رکن پارلیمان مدوہنومنتے گوڑا اور کے این راجنا کا بھرپور ساتھ نہ ملا۔ اگر ایک فیصد افزود ووٹ وہ حاصل کرتے تو یہاں سے ان کی جیت ہوجاتی۔ مسلسل کامیابی کے بعد اپنے اس آخری پارلیمانی انتخاب میں انہیں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔