جنوبی کینرا کے ڈی سی سسی کانت کا استعفیٰ۔ ملک کے بدلتے سیاسی حالات میں ایماندار افسران کی بے بسی کا ایک اور ثبوت
منگلورو 6/ستمبر (ایس اونیوز) ملک کا سیاسی اورسماجی منظر نامہ کس حد تک بدل گیا ہے اور آنے والے دن کتنے پریشان کن ہوسکتے ہیں ا س کی طرف اشارہ کرنے والا ایک سلسلہ چل پڑا ہے جس میں ایماندار اور صاف و شفاف کردار والے آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران یکے بعد دیگرے سرکاری ملازمت سے مستعفی ہوتے جارہے ہیں اور اپنے استعفیٰ ناموں میں وہ واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ ایک باکردار اور باضمیر افسر کے لئے موجودہ سرکاری سسٹم میں بنے رہنا ناممکن ہوگیا ہے۔
حال میں کشمیر کے تعلق سے مرکزی حکومت کے فیصلے پر بے اطمینانی جتاتے ہوئے آئی اے ایس آفیسرکیرالہ سے تعلق رکھنے والے کنن گوپی ناتھن نے اپنے عہدے سے بطور احتجاج استعفیٰ دیا تھا۔امسال مئی کے مہینے میں عوام میں مقبولیت اور نیک نامی کمانے والے اور ”سنگھم “ کے نام سے معروف پولیس آفیسر انا ملائی (آئی پی ایس) نے بنگلورو ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے عہدے سے استعفیٰ دے کر سرکاری ملازمت سے چھٹکارہ حاصل کیا تھا۔حالانکہ اناملائی کے فیصلے کو سیاسی عزائم سے جوڑ دیکھاجارہاتھا اور ان کے بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہونے کی باتیں بھی ہورہی تھیں، لیکن انہوں نے موجودہ نظام میں بے باکی سے فرائض انجام دینے کی راہ میں آنے والی رکاوٹوں کو اس کاسبب بتایا اور خود کو سول سروس سے الگ کرکے اپنے آبائی گاؤں میں زراعت اور باغبانی سے منسلک کرنے کی بات کہی تھی۔
اب اس سلسلے کی تازہ کڑی کے طور جنوبی کینرا کے ڈپٹی کمشنر سسی کانت سینتھل کا نام سامنے آیا ہے۔سسی کانت سینتھل میں ایک عوام دوست ڈی سی کے طور پر بہت ہی مقبول آفیسر رہے ہیں۔انہوں نے 6/ستمبر اچانک اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر اپنے چاہنے والوں کو حیرت زدہ کردیا ہے۔بہت ہی بے باک اور شفاف کردار کے مالک سسی کانت سینتھل نے اپنے استعفیٰ نامے میں چند جملوں میں موجودہ حالات اور مستقبل کے موسم کا پورا نقشہ کھینچ دیا ہے۔
انہوں نے لکھاہے کہ:”میں نے یہ فیصلہ پوری طرح ذاتی احساسات کی بنیا دپر لیا ہے۔کیونکہ میں سمجھتاہوں کہ ایسے حالات میں جبکہ جب ہماری مختلف النوع جمہوریت کی بنیادیں ہل رہی ہوں اور جمہوری اقدار کے اس قسم کی ماضی میں کبھی نہ دیکھی گئی مصالحت کی جارہی ہو تو پھرمیرے لئے سرکاری آفیسر کے عہدے پر بنے رہنا ایک انتہائی غیر اخلاقی بات ہوگی۔ مجھے اس بات کا سخت احساس ہورہا ہے کہ آنے والے دنو ں میں قوم کے بنیادی تانے بانے کے لئے انتہائی دشوار مراحل کا سامنا کرناپڑے گا۔ ایسے میں یہی بہتر ہے کہ میں آئی اے ایس کے زمرے سے باہر نکل آؤں تاکہ سب لوگوں کی زندگی بہتر بنانے کا کام جاری رکھ سکوں۔“
سینتھل کی اچانک سبکدوشی اور اس ضمن میں ان کی وضاحت سے صاف اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حقیقت پسندانہ نظر سے دیکھیں تو ملک اور قوم کے لئے مستقبل میں کس قدر دشوار مراحل درپیش ہیں اور موجودہ سرکاری نظام میں کس قدر گھٹن پیدا ہوچکی ہے کہ سرکاری افسران اگر اپنے ضمیر کی آواز سنیں تو انہیں وہاں ایک پل کے لئے بھی جینا مشکل ہوگیا ہے۔ریاستی سطح پر کچھ ایسے حالات کی ہی نشاندہی کنن گوپی ناتھن کے علاوہ اناملائی جیسے افسران کی سبکدوشی سے بھی ہوئی تھی۔ جبکہ قومی سطح پر امسال جنوری میں آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل نے کشمیر میں قتل و غارت گری کے بے لگام سلسلے پر احتجاجاً استعفیٰ دے دیا تھا۔ یاد رہے کہ کشمیر سے تعلق رکھنے والے شاہ فیصل 2017کے سول سروس بیاچ میں ملکی سطح پر ٹاپر تھے۔