ہمارے حکم کا انتظار نہ کریں، کارروائی کیجئے ؛ دہلی تشدد معاملے پر ہائی کورٹ کی پولیس کو سخت ہدایت
نئی دہلی ، 27/فروری (ایس او نیوز/ایجنسی) گزشتہ اتوار سے دہلی میں جاری تشدد کو بے حد تکلیف دہ بتاتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو کہا کہ وہ راجدھانی میں ایک اور 1984 فساد نہیں ہونے دے سکتا ہے اور ریاست کے سینئر افسروں کو بہت الرٹ رہنے کی ضرورت ہے۔ہائی کورٹ نے دہلی میں جاری تشدد میں ایک آئی بی افسر کے قتل کو افسوس ناک بتایا۔
جسٹس ایس مرلی دھر نے کہا ، اب یہ دکھا نے کا وقت آگیا ہے کہ ہر کسی کے لئے زیڈز مرے کی سیکورٹی ہے۔ اس سے پہلے دن میں عدالت نے کہا تھا کہ وہ حالات پر حیرت زدہ تھی کیونکہ دہلی پولیس نے کہا کہ اس نے ابھی تک بی جے پی رہنما کپل مشرا اور دیگر لوگوں کے نفرت پھیلا نے والے بیانات کے ویڈیو نہیں دیکھے ہیں جنہوں نے مبینہ طور شہریت ترمیم قانون (سی اے اے ) کو لے کر شمالی مشرقی دہلی میں بھیڑ کو حملے کے لیے اُکسایا۔
جسٹس ایس مرلی دھر اور جسٹس تلونت سنگھ کی بنچ نے عدالت میں ویڈیو کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش سالیسٹر جنرل (ایس جی ) تشارمہتہ سے کہا کہ وہ ویڈیو کلپ کی جانچ کریں۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے مہتہ سے کہا کہ وہ بی جے پی رہنماؤں انوراگ ٹھاکر ، پردیش صاحب سنگھ اور کپل مشرا پر مبینہ طور نفرت پھیلانے والی تقریروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے پولیس کمشنر امولیہ پٹنا ئک کو صلاح دی۔
بنچ نے کہا ، ہمیں یقین ہے کہ پولیس کمشنر کے آفس میں ایک ٹی وی ہے۔ مہربانی کر کے ان سے اس کلپ کو دیکھنے کے لیے کہیں۔ ‘
راہل مہرا نے ہائی کورٹ میں کہا کہ شمالی مشرقی دہلی میں تشدد میں شامل ہر شخص کے خلاف ایف آئی آر دج کی جانی چاہئے۔
دہلی حکومت کے مستقل وکیل راہل مہرانے ہائی کورٹ میں دلیل دی کہ تین بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
ہا ئی کورٹ نے پوچھا کہ کیا تین میں سے کسی رہنما نے مبینہ متنازع بیان سے انکار کیا ہے، عرضی گزار کے وکیل نے کہا نہیں ، وہ اس میں فخر محسوس کرتے ہیں۔
سالیسٹر جنرل نے کہا کہ ہائی کورٹ کو تین بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو لے کر افسروں کے جواب کا انتظار کرنا چاہیے کیونکہ ابھی کوئی فیصلہ کرنے سے حالات بگڑ سکتے ہیں۔ نوٹس جاری کرتے ہوئے کورٹ نے یہ بھی کہا کہ کارروائی کے لیے پولیس کو کورٹ کے حکم کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہیں خود قدم اٹھانا چاہیے۔