دہلی الیکشن.....شاہین باغ.... شہریت... اور شریعت .... آز: ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 13th February 2020, 1:45 AM | ملکی خبریں | اسپیشل رپورٹس | مہمان اداریہ |

الحمدللہ! نفرت، دشمنی پھیلانے والوں کو عزت اور ذلت دینے والے نے رسوا کیا۔ ہمارے قدموں کے نیچے سے زمین کھینچنے کی کوشش کرنے والوں کے لئے اُس سرزمین پر جہاں ان کا راج ہے انہیں اجنبی جیسا بناکر رکھ دیا۔ بے شک انسان چاہے لاکھ سازشیں اور کسی کو مٹانے کی کوششیں کرلے جب تک خالق کائنات نہیں چاہتا کچھ نہیں ہوسکتا۔ رسوائی اور ذلت کا یہ ایک ایسا سلسلہ ہے‘ جو شاید اُسی وقت ختم ہوگا جب وہ اپنے گھناؤنے مکروہ منصوبوں سے تائب ہوں گے۔

11/فروری2020کو دارالحکومت دہلی میں فرقہ پرستی، نفرت، مسلم دشمن طاقتوں کے ارمانوں، آرزوؤں اور اقتدار کے خوابوں پر اروند کجریوال کی عام آدمی پارٹی نے جھاڑو پھیر دی۔

یہ دن ہر اعتبار سے تاریخ ساز اور ہندوستانی عوام کے شعور کی بیداری کا دن رہا‘ دہلی کے عوام نے جس طرح سے فرقہ پرستوں کو ٹھوکر ماری ہے‘ اس کی بلبلاہٹ جانے کتنے چہروں پر دیکھی جائے گی۔ کتنے چیف منسٹر، کتنے ارکان پارلیمان، کتنے بکاؤ صحیفہ نگار ماتم کررہے ہیں۔ اور دہلی کے انتخابی نتائج پر پورا ہندوستان جشن منارہا ہے۔ یہ الیکشن صرف بی جے پی کی شکست نہیں تھی‘ بلکہ بی جے پی۔سنگھ پریوار کی فرقہ پرست سوچ، اس ملک کو ہندوراشٹر بنانے کی سازشوں اور کوششوں کی پہلی لیباریٹری تھی۔ شاہین باغ کو سبھی نے نشانہ بنایا۔ اور عوام نے مرکزی وزیر داخلہ کی اپیل پر اُلٹا ردعمل کیا کیوں کہ جو بٹن شاہین باغ میں دبایا گیا اس کے کرنٹ کے جھٹکے ایوان اقتدار کے ہر قائد کو محسوس ہوئے اور بہت جلد اُن دو ریاستوں (بنگال اور بہار) میں بھی اس کے اثرات دیکھے جائیں گے جہاں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ دہلی والوں نے ہر اُس شخص کو عبرتناک شکست سے دوچارکردیا جس نے مذہب کی بنیاد پر انتشار اور نفرت پھیلانے کی کوشش کی تھی۔ یوگی، امیت شاہ، نریندر مودی، انوراگ ٹھاکور جیسے قائدین کو جس طرح سے دہلی والوں نے نظر انداز کیا اس سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ انہیں یہ سمجھ لینا چاہئے کہ ہندوستانی عوام چاہتے ہیں کہ ہندوستان‘ ہندوستان ہی رہے۔ جہاں کی گنگا جمنی تہذیب ہندومسلم، سکھ عیسائی کا اتحاد‘ بھائی چارہ مثالی ہے۔ جنہوں نے ہندوراشٹر بنانے کا خواب دیکھا تھا ان کے خواب چکناچور ہوگئے۔ عام آدمی پارٹی کی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے جو پالیسیاں ہیں‘ اب ہندوستان کی تمام ریاستوں کے عوام ایسی پالیسیاں چاہتے ہیں۔ہندوستانی عوام کو ہندو مسلم نفرت، ہر بات میں پاکستان کے حوالے سے الرجی ہوچکی ہے۔ انتخابی نتائج ہیں‘ جو CAA، NRC، NPR کے خلاف ریفرنڈم بھی ہیں۔ اگرچہ کہ بی جے پی کے ارکان کی تعداد میں کچھ اضافہ ہوا ہے‘ مگر جتنی طاقت بی جے پی نے جھونکی تھی اس کے مقابلے میں یہ بہت کم ہے۔امید ہے کہ 11فروری 2020ء سے ہندوستان کی سیاسی تاریخ کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ بی جے پی قائدین اپنا محاسبہ کرینگے اور جو غلطیاں کی ہیں اُسے آئندہ نہیں دہرائیں گے۔

چلئے! کامیابی مل گئی۔ شاہین باغ کا وقار اس کی اہمیت مسلمہ ہوگئی۔ آج دشمن بھی یہ اعتراف کرنے کے لئے مجبور ہوگیا کہ دہلی الیکشن میں اگرچہ کہ کام والی پارٹی کو عوام نے بڑھ چڑھ کر ووٹ دیا‘ ایک ایسے شخص کو ایک بار پھر مسند اقتدار پر پہنچنے کا موقع دیا جو جملے باز نہیں‘ بلکہ عملی کام پر یقین کرتا ہے۔ جو اپنی ہر کوتاہی، غلطی اور ناکامی کے لئے کسی اور ملک کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتا۔ جس نے گذشتہ پانچ برس کے دوران اپنے بہت سارے انتخابی وعدوں کو پورا کیا اور اسے دوبارہ اقتدار کے لئے عوام کی تائید کیلئے انہیں مذہبی کٹرپسندی کا سہارا لینا نہیں پڑا۔ مسلمانوں سے دشمنی کے اظہار کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔ سرجیکل اسٹرائیک، ٹرپل طلاق قانون، رام مندر کے کارڈس کے استعمال کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ کیوں کہ عام آدمی کے لئے بنائی گئی سیاسی جماعت نے عام آدمی کی عام ضروریات کی تکمیل میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ تعلیم اور صحت دو ایسے شعبے ہیں‘ جو کارپوریٹ سیکٹر کے پاس ہیں‘ ایک عام آدمی کی آمدنی سے زیادہ رقم ان دو شعبوں میں خرچ ہوتی ہے‘ کجریوال نے سرکاری اسکولس، ہاسپٹلس، سڑکوں، بجلی، پانی کی سربراہی پر نہ صرف توجہ دی بلکہ انہیں اُس معیار تک پہنچا دیا کہ دہلی کے عوام کی اکثریت نے جنہوں نے پارلیمانی الیکشن میں این ڈی اے یا بی جے پی کے حق میں یکطرفہ فیصلہ کیا تھا‘ اسمبلی الیکشن میں اس طرح سے اس سے منہ موڑ لیا کہ 56 انچ کا سینہ سکڑ گیا اور کرنٹ لگانے والے کا فیوز ہی اڑگیا۔ دہلی والوں نے پورے ہندوستان کو راہ دکھائی کہ ایک سلجھے ہوئے تعلیم یافتہ قائد کو منتخب کرنے میں ہی سمجھداری ہے۔ اگرچہ کہ وہ اپنے اپنے مذہب پر پوری سختی کے ساتھ کاربند ہیں‘ مگر وہ نہیں چاہتے کہ ان کے بچے مذہب کے نام پر دہشت گرد بنیں۔ نفرت کے سوداگروں کے آلہ کار بنیں۔

بہرحال دہلی الیکشن غالباً اپنی تاریخ کا سب سے زیادہ اہم ترین ثابت ہوا۔ اور اس میں سب کے لئے موضوع بحث ”شاہین باغ“ اور وہاں سیاہ قوانین کے خلاف احتجاج کررہی خواتین رہیں۔اس قدر مقبولیت حاصل ہوئی کہ پورے ملک میں جگہ جگہ شاہین باغ قائم ہوگئے۔ اور یہ سبھی جمہوری اقدار، سیکولر کردار، گنگاجمنی تہذیب مذہبی رواداری، بھائی چارہ کے مراکز بن گئے۔ سکھ برادری نے اپنی انسانیت‘ دوستی‘ کی ایسی مثالیں قائم کیں جسے الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے لنگر قائم کئے۔ اور ان میں سے بعض کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا ہے کہ جب لنگر چلانے کے واسطے پیسے ختم ہوگئے تو اپنا فلیٹ بیچ کر یہ سلسلہ جاری رکھا۔ ہندو بھائی بہنوں نے مسلم خواتین کے ساتھ خیر سگالی، جذبات اور یگانگت کا اظہار کیا۔ اپنے لباس کو بدلتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ دہشت گرد کپڑوں سے نہیں پہچانے جاتے ہیں۔ شاہین باغ میں جو بھی ہوا بہت اچھا ہوا مگر وہاں کی ہماری بہنوں اور بھائیوں سے انتہائی ادب کے ساتھ ایک گزارش ہے کہ وہ سیکولرزم اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے مظاہرے کے نام پر ان رسومات سے گریز کریں جس سے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہوسکتے ہیں۔ اگر شاہین باغ میں ہندو بھائی بہنیں ”ہون“ کا اہتمام کرتے ہیں‘ ضرور کرنے دیجئے۔ سکھ برادری ”گرنتھ“ صاحب کا پاٹھ پڑھتی ہیں تو یقینا اس کا خیر مقدم کیجئے۔ تمام مذاہب کے لوگ اپنے اپنے مذہبی رسومات ادا کرتے ہیں‘ ان کی حوصلہ افزائی کیجئے۔ مگر خود اِن رسومات میں عملی طور پر شرکت شرعی قانون کے منافی ہے۔ اگر کوئی غیر مسلم بھائی بہنیں آپ کے ساتھ نماز میں شامل ہوجاتے ہیں تو انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا مگر آپ ہون میں شامل ہوجائیں تو آپ دائرہ اسلام سے باہر ہوسکتے ہیں۔ مسلمان کی پہچان توحید‘ ایمان ہے۔ اس کی حفاظت کیلئے ہم ہر دور میں لڑتے رہے‘ مقابلہ کرتے رہے‘ قربانیاں دیتے رہے۔ ہمارے اسلاف کو اسی ایمان کی خاطر تپتی ہوئی ریت پر سینے پر پتھروں کے سل رکھ کر گھسیٹا گیا۔ نسل کشی کی گئی‘ دجلہ و فرات کے پانی کا رنگ سرخ ہوگیا۔ اسپین سے لے کر دہلی تک اِسی ایمان پر قائم رہنے کے لئے ہمارے بزرگ پھانسی پر چڑھ گئے۔ گردنیں کٹادی، جیلوں میں زندگی گذاردی۔ اور آج یہاں اس سرزمین پر اِسی ایمان اور مذہبی تشخص کے ساتھ عزت اور وقار کے ساتھ رہنے کے لئے ہم جدوجہد کررہے ہیں۔ ہمارے دشمن تو چاہتے ہیں کہ یکساں سیول کوڈ کے نام پر ہم عام دھارے میں شامل ہوجائیں ہماری پہچان مٹادی جائے۔ جب ہم غیر شرعی رسومات انجام دینے لگیں تو پھر جھگڑا ہی کیا ہے‘ ہمارے دشمن بھی ہمیں ہاتھوں ہاتھ لے لیں گے۔ ہم نے شریعت میں مداخلت پر بہت قربانیاں دیں۔ کبھی ہمارے پایہ استقلال میں لغزش نہیں آئی۔ آج ایسا نہ ہو کہ شہریت کی خاطر ہم شریعت کے دامن کو چھوڑ دیں۔ اگر ایسا ہوا تو ہماری زندگیوں پر لعنت ہے‘ سیکولرزم اور مذہبی رواداری کا ہرگز ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم غیر اسلامی شعائر اختیار کریں یا مذہب سے دور ہوجائیں۔ بلکہ سیکولرزم اور رواداری تو یہی ہے کہ آپ اپنے مذہب پر سختی سے عمل کرتے ہوئے دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کا بھی احترام اور لحاظ کریں۔ ہوسکتا ہے کہ بعض نام نہاد، مذہب بیزار دانشورمجھ سے اختلاف کریں۔

خدا راسنجیدگی سے میری بات پر غور کریں‘ بھائی چارہ، انشاء اللہ بنارہے گا بشرطیکہ ہم واقعی سچے مسلمان بن جائیں۔ شاہین باغ صرف دستوری حقوق اور جمہوری اقدار کے تحفظ کے لئے لڑی جانے والی جنگ کا میدان ہی نہیں بلکہ یہ اپنے دین کی دعوت، اپنے اخلاق اور کردار سے ہمارے دامن پر لگے داغوں کو دور کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔

(مضمون نگار  ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز، حیدرآباد سے شائع ہونے والے ہفت روزہ  گواہ کے چیف ایڈیٹر ہیں)

ایک نظر اس پر بھی

صحافی سومیا وشواناتھن کے قاتلوں کی ضمانت پر سپریم کورٹ کا نوٹس

سپریم کورٹ صحافی سومیا وشواناتھن قتل کیس میں 4 ملزمین کو ضمانت دینے کی جانچ کے لیے تیار ہے۔ عدالت نے چاروں قصورواروں اور دہلی پولیس کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ عدالت ایک عرضی پر سماعت کر رہی تھی جس میں دہلی ہائی کورٹ کی سزا کو معطل کرنے اور 4 ...

کیجریوال کے لیے جیل ٹارچر چیمبر بن گئی، نگرانی کی جا رہی ہے: سنجے سنگھ

عام آدمی پارٹی نے منگل کو الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جیل میں بند کیجریوال کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا لنک ڈھونڈ کر دیکھا جا رہا ہے اور ان کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ نے کہا کہ کیجریوال کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ کیجریوال کے ساتھ تہاڑ جیل میں کسی بھی ...

ہیمنت سورین کو راحت نہیں ملی، ای ڈی نے ضمانت عرضی پر جواب دینے کے لیے عدالت سے وقت مانگا

 زمین گھوٹالے میں جیل میں قید جھارکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کی طرف سے دائر ضمانت کی عرضی پر جواب دینے کے لیے ای ڈی نے ایک بار پھر عدالت سے اپنا موقف پیش کرنے اور وقت مانگا ہے۔ جیسے ہی سورین کی درخواست پر منگل کو پی ایم ایل اے کی خصوصی عدالت میں سماعت شروع ہوئی، ای ڈی نے ...

کجریوال کو ضمانت کی درخواست 75 ہزار جرمانہ کے ساتھ خارج

دہلی ہائی کورٹ نے پیر کے دن قانون کے ایک طالب ِ علم کی درخواست ِ مفادِ عامہ (پی آئی ایل) 75 ہزار روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے خارج کردی جس میں چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کو ”غیرمعمولی عبوری ضمانت“ دینے کی گزارش کی گئی تھی۔

یوپی-بہار میں شدید گرمی کی لہر کی پیش گوئی، کئی ریاستوں میں بارش کا الرٹ

راہملک کی شمالی ریاستوں میں درجہ حرارت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ بڑھتی ہوئی گرمی کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ تاہم کچھ ریاستوں میں بارش بھی ہو رہی ہے۔ ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ ہمالیائی مغربی بنگال، بہار، اوڈیشہ، آسام، مغربی ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...

کیا وزیرمنکال وئیدیا اندھوں کے شہر میں آئینے بیچ رہے ہیں ؟ بھٹکل کے مسلمان قابل ستائش ۔۔۔۔۔ (کراولی منجاو کی خصوصی رپورٹ)

ضلع نگراں کاروزیر منکال وئیدیا کا کہنا ہے کہ کاروار میں ہر سال منعقد ہونےو الے کراولی اتسوا میں دیری اس لئے ہورہی ہے کہ  وزیرا علیٰ کا وقت طئے نہیں ہورہاہے۔ جب کہ  ضلع نگراں کار وزیر اس سے پہلے بھی آئی آر بی شاہراہ کی جدوجہد کےلئے عوامی تعاون حاصل نہیں ہونے کا بہانہ بتاتے ہوئے ...

کارپوریٹ گھرانوں اور ہندوتوا کا ’سازشی گٹھ جوڑ‘، مودی حکومت میں ’کھیل‘ کے سبھی اصول منہدم!

فاشسٹ عناصر ہمارے جدید سماج میں رہتے ہیں، لیکن عموماً وہ بہت ہی چھوٹے طبقہ کے طور پر حاشیے پر پڑے رہتے ہیں۔ وہ مین اسٹریم میں تبھی آ پاتے ہیں جب انھیں اجارہ داری والی پونجی کی مدد ملے کیونکہ اسی سے ان عناصر کو اچھا خاصہ پیسہ اور میڈیا کوریج مل پاتا ہے۔ یہ مدد کب ملتی ہے؟ تب، جب ...

مسلم تھنک ٹینک: قوم مسلم کی ایک اہم ترین ضرورت ۔۔۔ از: سیف الرحمن

آج جب کہ پوری دنیا و اقوام عالم ترقی کے منازل طے کر رہی ہیں اور پوری دنیا میں آگے بڑھنے کی مقابلہ آرائی جاری ہے جِس میں ہمارا مُلک ہندوستان بھی شامل ہے ، تو وہیں ملک کر اندر بھی موجود الگ الگ طبقات میں یہ دوڑ دیکھنے کو مل رہی ہے

عالمی کپ فٹبال میں ارجنٹینا کی شاندار جیت پر ہندی روزنامہ ہندوستان کا اداریہ

کھیلوں کے ایک سب سے مہنگے مقابلے کا اختتام ارجینٹینا  کی جیت کے ساتھ ہونا بہت خوش آئندہ اور باعث تحریک ہے۔ عام طور پر فٹبال کے میدان میں یوروپی ملکوں کا دبدبہ دیکھا گیا ہے لیکن بیس برس بعد ایک جنوبی امریکی ملک کی جیت حقیقت میں فٹبال کی جیت ہے۔

ہر معاملے میں دوہرا معیار ملک کے لیے خطرناک ۔۔۔۔ منصف (حیدرآباد) کا اداریہ

سپریم کورٹ کے حالیہ متنازعہ فیصلے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کی سرگرمیوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ۔ مرکزی ایجنسی نے منی لانڈرنگ کیس میں ینگ انڈیا کے  دفاتر کو مہر بند کردیا۔  دہلی  پولیس نے کانگریس کے ہیڈ کوارٹرس کو عملاً  پولیس چھاؤنی میں تبدیل کر دیا۔ راہول اور ...

نوپور تنازع: آخر مسلمان جوابی غلطیاں کیوں کر رہے ہیں؟۔۔۔۔تحریر:قمر وحید نقوی

دو ہفتے بعد نوپور شرما کے تبصرے کے تنازع پر ہندوستانی مسلمانوں کے ایک طبقے نے جس غصے کا اظہار کیا ہے وہ بالکل مضحکہ خیز اور سیاسی حماقت کا ثبوت ہے۔ اتنے دنوں بعد ان کا غصہ کیوں بھڑکا؟ کیا ان کے پاس اس سوال کا کوئی منطقی جواب ہے؟

تقسیم کی  کوششوں کو روکنے کے ساتھ ساتھ ہم آہنگی و خیرسگالی پر زوردینا ضروری : ملک کے موجودہ حالات پر کنڑا روزنامہ ’پرجاوانی ‘ کا اداریہ

ملک کے مختلف مقامات پر عبادت گاہوں کے متعلق جو  تنازعات پیدا کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں و ہ دراصل سماجی اور سیاسی تقسیم کا مقصد رکھتی ہیں۔ ایسی کوششوں کے پیچھے معاشرے میں ہنگامہ خیزی پیدا کرنے کامقصدکارفرما ہےتو ملک کے سکیولرنظام کو کمزور کرنے کا مقصد بھی اس میں شامل ہے۔