دہلی اسمبلی انتخابات 2020: کیجریوال کے سامنے گزشتہ جیت کی تاریخ دہرانے کا چیلنج

Source: S.O. News Service | Published on 12th January 2020, 8:48 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 12/جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی) اگلے ماہ ہونے والے دہلی اسمبلی انتخابات میں عام آدمی پارٹی (عآپ) کے قومی کنوینر اور وزیر اعلی اروند کیجریوال کے سامنے اپنا سب سے مضبوط قلعہ بچانے کا چیلنج ہے۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات میں دہلی اسمبلی کی 70 میں سے 67 نشستیں جیتنے والے کیجریوال کا جادو اس وقت چلے گا یا نہیں اس پر پورے ملک کی نگاہیں ہیں۔ کیجریوال اپنے پانچ سال کی مدت کے دوران خاص طور سے صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کئے گئے کاموں کو گناتے ہوئے اس بار بھی پورے اعتماد میں ہیں جبکہ سیاسی پنڈتوں کا بھی خیال ہے کہ گزشتہ کرشمہ کی طرح بھی اس سال وہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں۔

سال 2013 کے دہلی اسمبلی انتخابات سے کچھ وقت پہلے ہی ’عآپ‘ کی تشکیل ہوئی تھی اور اس انتخابات میں دہلی میں پہلی بار سہ رخی مقابلہ ہواجس میں 15 سال سے اقتدار پر قابض کانگریس 70 میں سے صرف آٹھ سیٹیں جیت پائی جبکہ بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) حکومت بنانے سے صرف چار قدم دور یعنی 32 سیٹوں پر پھنس گئی۔’عآپ‘کو 28 سیٹیں ملیں اور باقی دو دیگر کے کھاتے میں گئیں۔

بی جے پی کو اقتدار سے دور رکھنے کی کوشش میں کانگریس نے ’عآپ‘ کو حمایت دی اور کیجریوال نے حکومت بنائی۔لوک پال کو لے کر دونوں پارٹیوں کے درمیان ٹھن گئی اور کیجریوال نے 49 دن پرانی حکومت سے استعفی دے دیا۔ اس کے بعد دہلی میں صدر راج لگا اور فروری 2015 میں ’عآپ‘نے تمام سیاسی پنڈتوں کے اندازوں کو جھٹلاتے ہوئے 70 میں سے 67 سیٹیں جیتیں۔ بی جے پی تین پر سمٹ گئی جبکہ کانگریس کی جھولی مکمل طور خالی رہ گئی۔

دہلی میں 2015 میں ’عآپ' کو ملی زبردست کامیابی کے وقت کیجریوال کے ساتھ کئی بڑے لیڈر تھے مگر اقتدار میں آنے کے بعد وہ ایک ایک کرکے کنارے کر دئیے گئے۔ ان میں یوگیندر یادو، پرشانت بھوشن اور آنند کمار سب سے اہم تھے۔ پارٹی کے ایک اور اہم چہرہ کمار وشواس پارٹی میں تو ہیں مگر ایک طرح سے بنواس ہی بھگت رہے ہیں۔ ’عآپ‘نے دہلی اسمبلی انتخابات اور 2014-2019 کے عام انتخابات کے علاوہ اس دوران مختلف ریاستی اسمبلی انتخابات میں بھی حصہ لیا۔

پنجاب اسمبلی کو چھوڑ دیا جائے تو اس کی جھولی خالی ہی رہی بلکہ بڑی تعداد میں اس کے امیدواروں کی ضمانت بھی ضبط ہوئی۔ گزشتہ عام انتخابات میں پنجاب میں چار سیٹیں جیتنے والی ’عآپ‘ کو اس بار ایک پر ہی سمٹ گئی۔ کیجریوال کی پارٹی میں نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کو چھوڑ دیا جائے تو شاید ایسا کوئی لیڈر نہیں ہے جس کی پوری دہلی پر مضبوط گرفت نظر آتی ہو۔ اس اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کو جیت دلانے کا دار و مدار مکمل طور پرکیجریوال کے کندھوں پر ہی ہے۔

بی جے پی 21 سال سے دہلی کے اقتدار سے باہر ہے اور وہ اس بار وزیر اعظم نریندر مودی کی شبیہ اور حال ہی میں 1731 کچی کالونیوں کو مستقل کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلہ کو لے کر اپنا مضبوط دعوی ٹھونکنے کی بات کر رہی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے بعد دہلی میں تینوں شہر کارپوریشنز کے انتخابات میں دارالحکومت کے عوام نے ’عآپ‘ کو مسترد کردیا اور اس بار لوک سبھا انتخابات میں اس کی حالت گزشتہ عام انتخابات سے بھی بدتر ہوئی۔ پارٹی کانگریس کی سرگرمیوں کا فائدہ ملنے کی امید کر رہی ہے۔

کانگریس نے حال ہی میں اپنے پرانے لیڈر سبھاش چوپڑا کو کمان سونپی ہے اور وہ تمام پرانے رہنماؤں کو متحد کرکے پوری سرگرمی سے مصروف ہیں اور پارٹی کا منشور آنے سے پہلے ہی اقتدار میں آنے پر عوام سے پرکشش وعدے کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ سیاسی پنڈتوں کا خیال ہے کہ اگر کانگریس کے ووٹ فیصد میں اچھا اضافہ ہوتا ہے تو کیجریوال کے لئے مشکلیں بڑھ سکتی ہیں۔ گزشتہ سال مئی میں ہونے والے عام انتخابات میں بی جے پی نے دہلی کی ساتوں نشستیں جیتیں تھی اور کانگریس پانچ میں دوسرے نمبر پر رہی تھی۔ سال 2014 کے عام انتخابات میں تمام ساتوں سیٹوں پر دوسرے نمبر پر رہنے والی ’عآپ‘اس بار صرف دو پر ہی دوسرے مقام پر رہی۔

گزشتہ سال ہونے والے عام انتخابات میں کل پڑے ووٹوں میں سے نصف سے زائد 56.50 فیصد بی جے پی کی جھولی میں پڑے جبکہ ’عآپ‘کو صرف 18.10 فیصد ہی ووٹ ملے۔ عام انتخابات میں بی جے پی 70 میں سے 65 اسمبلی سیٹوں پر آگے رہی تھی، باقی پانچ پر کانگریس آگے رہی تھی۔ کانگریس نے 22.50 فیصد ووٹ حاصل کئے۔ سال 2015 کے اسمبلی انتخابات میں ’عآپ‘ نے 54.30 فیصد ووٹ حاصل کر 70 میں سے 67 سیٹیں جیتیں تھی۔ بی جے پی 32.10 ووٹ حاصل کر تین سیٹ جیت پائی تھی۔ کانگریس کو 9.60 فیصد ووٹ ملے تھے مگر اسے ایک بھی سیٹ نصیب نہیں ہوئی۔

’عآپ‘ کے ٹکٹ پر پچھلی بار جیتے بہت سے ممبران اسمبلی کی وزیر اعلی کے طریق کار سے ناراضگی رہی اور انہوں نے پارٹی کے خلاف بغاوتی سر اپنا لئے۔ ان میں سب سے مشہور چہرہ کیجریوال کے قریبی ساتھی اور وزیر رہے كراول نگر کے ممبر اسمبلی کپل مشرا اور چاندنی چوک کی ممبر اسمبلی الكا لامبا کا ہے۔ اس کے علاوہ گاندھی نگر سے رکن اسمبلی انل باجپئی اور بجواسن کے کرنل دیوندر سهراوت کے بھی بغاوتی سر رہے۔ بوانا سے رکن اسمبلی وید پرکاش نے استعفی دے کر بی جے پی کا دامن تھاما اور ضمنی انتخابات میں ہار گئے جبکہ راجوری گارڈن سے جرنیل سنگھ نے استعفی دے کر پنجاب اسمبلی کا انتخاب لڑا تھا۔ یہاں ہوئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کے ٹکٹ پر لڑے اکالی امیدوار منجندر سنگھ سرسا کامیاب ہوئے تھے۔ خیال رہے دہلی میں آٹھ فروری کو پولنگ اور 11 فروری کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔

ایک نظر اس پر بھی

وی وی پیٹ معاملہ: سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ دوبارہ محفوظ رکھا

’دی ہندو‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، سپریم کورٹ نے بدھ کو مشاہدہ کیا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ووٹر کی تصدیق شدہ پیپر آڈٹ ٹریل میں مائیکرو کنٹرولرز کسی پارٹی یا امیدوار کے نام کو نہیں پہچانتے ہیں۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا کی بنچ الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے ڈالے ...

مودی حکومت میں بڑھی مہنگائی اور بے روزگاری کے سبب خواتین پر گھریلو تشدد میں ہوا اضافہ: الکا لامبا

 ’’چنڈی گڑھ لوک سبھا سیٹ پر اس مرتبہ الیکشن تاریخی ثابت ہوگا۔ یہاں کے انتخاب کی لہر ہریانہ، پنجاب میں کانگریس کی فتح طے کرے گی۔‘‘ یہ بیان قومی خاتون کانگریس کی صدر الکا لامبا نے چنڈی گڑھ میں دیا۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی مہنگائی و بے روزگاری کے معاملے میں ...

ہتک عزتی کے معاملہ میں راہل گاندھی کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے راحت، کارروائی پر روک

 کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو چائیباسا کے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ان کے خلاف چل رہے ہتک عزتی کے معاملہ میں بڑی راحت ملی ہے۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں جاری کارروائی پر روک لگا دی ہے۔

مودی کی گارنٹی بے اثر رہی، اس لئے جھوٹ کا سہارا لے رہے ہیں: پی چدمبرم

 کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ 'دولت کی دوبارہ تقسیم' اور 'وراثتی ٹیکس' پر 'من گھڑت' تنازعہ ظاہر کرتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اس لوک سبھا الیکشن میں خوفزدہ ہے اور جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے کیونکہ 'مودی کی گارنٹی' کوئی اثر چھوڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔

فوج کی بھرتی کا کیا ہوا، مورینہ بجلی چوری کا گڑھ کیوں بن گیا؟ کانگریس کے مودی سے سوالات

کانگریس نے وزیر اعظم مودی کے مدھیہ پردیش میں انتخابی جلسہ سے قبل ریاست کو درپیش کچھ مسائل پر سوالات پوچھے اور دعویٰ کیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں، خاص طور پر قبائلی بستیوں میں ’سوچھ بھارت مشن‘ ناکام ثابت ہوا ہے۔

این سی پی – شردپوار نے جاری کیا اپنا انتخابی منشور، عورتوں کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ

این سی پی - شرد پوار نے لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنا منشور جاری کر دیا ہے۔ اس منشور میں خواتین کے تحفظ کو ترجیح دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت کم کرنے کا بھی منشور میں وعدہ کیا گیا ہے۔ پارٹی نے اپنے منشور کا نام ’شپتھ پتر‘ (حلف نامہ) رکھا ہے۔