یتیمی اورغربت کا مارا بچہ،سہارا بنا کتے کے بچے کا؛ ایک ہی بلانکیٹ کے اندر کتے کے ساتھ دبکا دیکھ کر صحافی نے لی فوٹو
بھٹکل:18؍ جنوری(ایس اؤ نیوز ) بھارت میں غربت کی وجہ سے بے شمار بچوں کا بچپن ہوتا ہی نہیں ہے۔ بچے تھوڑا بڑے ہوتے ہی انہیں گھر کے کام کاج میں تعاون کے لئے لگا لیاجاتاہے، چھوٹی سی عمر میں ہی اپنے بعد پیدا ہونےو الے بچوں کے پرورش کرتے کرتے اپنا بچپن کھوجانےکی کتنی ہی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ چند بچوں کو اسکول بھیجے بغیر اپنے بھائی بہن کی نگرانی کئے جانے والے بچوں کو بھی ہم دیکھتے رہے ہیں۔ اپنے ماں باپ مزدوری سے لوٹنے تک اپنے بھائی بہن کی نگرانی ، اپنے والدین کے ساتھ مزدوری کرنے والے بچوں کا بچپن کہاں ہوتاہے۔
مگر یہاں ہم کسی بچے کے بچپن کی کہانی نہیں سنارہے ہیں بلکہ اُترپردیش کے مظفر نگر کے انکت نامی اس یتیم بچے کے تعلق سے خبر دینا چاہتے ہیں کہ اس گیارہ ، بارہ سالہ لڑکے کو پتہ ہی نہیں ہے کہ اس کی ماں کون ہے، کیوں اس کو چھوڑ کر چلی گئی ،البتہ اس کا کہنا ہے کہ اس کا باپ جیل میں ہے۔ باقی اس کو اپنے گاؤں اور رشتہ داروں کے تعلق سے کچھ بھی معلوم نہیں ہے ۔
انکت چائے کی دکان پر کام کرتاہے۔ مارکیٹ میں گھوم پھر کر غبارے بیچتاہے اور رات ہوتی ہے تو فٹ پا تھ پر سوجاتاہے۔ اس کے ساتھ اس کی ماں نہیں بلکہ اس کی طرح ماں کو کھونےوالا کتے کا پِلّا ہے۔ سردی کے ان دنوں میں انکت کی چادر میں اس کتے کے بچے کے لئے بھی جگہ ہے۔ انکت اپنی کمائی میں سے کتے کی غذا کے لئے اور اس کی پرورش کے لئے بھی ایک حصہ رکھتاہے۔ کتے کا پِلّا اس کو چھوڑ کر کہیں نہیں جاتا۔
انکت کےحالات، یتیمی کی مصیبتوں کو دیکھتے ہوئے کئی لوگوں نےسوشیل میڈیا پر اس کے متعلق تفصیلی رپورٹ شائع کرتے ہوئے اس کے رشتہ داروں اور خاندان والوں سے شناسائی کی کوشش بھی کی ہے۔ لیکن ابھی تک کسی نےبھی اس لڑکے کو تلاش کرتےہوئے سامنے نہیں آیا ہے۔ البتہ سوشیل میڈیا پر فوٹو اور مختصر حالات سامنے آنے کے بعد مظفر نگر کے ایس ایس پی ابھیشک یادو نے پولس ٹیم کو اس کی تلاش میں لگایا اور کئی دنوں بعد لڑکے کا پتہ لگالیا۔
میڈیا میں آئی خبروں کے مطابق مظفر نگر ایس ایس پی ابھیشک یادو نے بتایا کہ انکت اب مظفر نگر پولس کی نگرانی میں ہے، ہم اس کے رشتہ داروں کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس کی فوٹو متعدد پولس تھانوں میں روانہ کیا ہے، پڑوسی اضلاع کے تھانوں میں بھی تصویر کے ذریعے رشتہ داروں کو تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم نے ڈسٹرکٹ ویمن اینڈ چائلڈ ویلفئیر ڈپارٹمنٹ کو بھی خبر کی ہے۔
جس چائے کی دکان پر انکت کام کرتا ہے، اس چائے والے نے میڈیا والوں کو بتایا کہ انکت اس قدر خودّار ہے کہ وہ اپنے کتے کے لئے بھی فری میں دیا ہوا دودھ قبول نہیں کرتا۔ خود محنت کرتا ہے اور اپنی محنت کی کمائی سے ہی خود کا اور کتے کا پیٹ بھرتا ہے۔
پتہ چلا ہے کہ ایک فوٹو جرنلسٹ نے اس لڑکے کو فٹ پاتھ پر ایک ہی بلانکیٹ کے اندر کتے کے ساتھ سوتا ہوا پانے کے بعد اس کی فوٹو لی تھی جو وائرل ہوگئی۔