کجریوال-سسودیاہتک عزت کیس: وجیندر گپتا نے درج کرایا بیان
نئی دہلی، 26 جون(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا) دہلی کے وزیر اعلی اروندکجریوال اور نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے خلاف دائر مجرمانہ ہتک عزت کے معاملے میں درخواست گزار بی جے پی لیڈر وجیندر گپتا نے آج یعنی بدھ کو اپنا بیان درج کرایا۔راج ایونیو کورٹ میں وجیندر گپتا نے اپنا بیان درج کراتے ہوئے کہا کہ کجریوال اور سسودیا نے جان بوجھ کر میری اور میری پارٹی کی تصویر خراب کرنے کی کوشش کی۔بی جے پی لیڈر وجیندر گپتا نے کہا کہ 4 مئی 2019 سے پہلے اروند کجریوال نے اپنی سیکوریٹی ہٹوائی۔4 مئی کو کجریوال کو تھپڑ مارا گیا تھا، جس کا الزام انہوں نے بی جے پی پر لگوایا۔کجریوال بار بار میری پارٹی کی تصویر کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اس سے پہلے کجریوال نے پنجاب کے ایک چینل میں انٹرویو دیا تھا، جس میں کہا تھا کہ بی جے پی مجھے قتل کروانا چاہتی ہے۔پنجاب الیکشن کے دوران اروندکجریوال نے پنجاب کے ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ جس طرح اندرا گاندھی کا قتل ہوا تھا، اسی طرح بی جے پی مجھے مروانا چاہتی ہے۔میرے پی ایس او بی جے پی سے ملے ہوئے ہیں۔سی ایم اروندکجریوال اور ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا کے خلاف ہتک عزت کیس میں بدھ کو دہلی بی جے پی کے رکن اسمبلی وجیندر گپتا کا بیان دہلی کے راس ایونیو کورٹ میں درج کیا گیا ہے۔اب اس معاملے میں جمعرات کو گواہوں کے بیان درج کئے جائیں گے۔کجریوال اور سسودیا نے وجیندر گپتا پر قتل کی سازش رچنے والوں میں شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔اس بیان کے بعد وجیندر گپتا نے کجریوال اور سسودیا کو ایک ہفتے پہلے قانونی نوٹس بھیج کر ان سے معافی مانگنے کے لئے کہا تھا، لیکن کجریوال اور سسودیا نے گپتا کی طرف سے بھیجے گئے قانونی نوٹس کا جواب نہیں دیا۔راس ریونیو کورٹ میں تقریبا ایک گھنٹے سے اوپر وجیندر گپتا نے اپنا بیان درج کرایا۔گپتا دہلی اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر بھی ہیں۔بدھ کو انہوں نے کورٹ میں کہا کہ میں وزیر اعلی اور نائب وزیر اعلی کے بیان سے کافی دلبرداشتہ ہوا ہوں،دونوں نے میری تصویر خراب کرنے کی کوشش کی ہے اور پارٹی کی تصویر کو بھی خراب کی ہے۔لوک سبھا انتخابات میں سیاسی فائدے کے لئے دہلی کے وزیر اعلی کجریوال نے اس طرح کے بیان دئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں میں نے قانونی نوٹس بھی بھیجا تھا، لیکن اس کا نہ تو سی ایم کجریوال اور نہ ہی نائب وزیر اعلی سسودیا نے کوئی جواب دیا،اسی لیے مجھے مجبورا کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانا پڑا۔ کورٹ اس معاملے میں جمعرات کو پھر سماعت کرے گا اور معاملے سے منسلک گواہوں کے بیان درج کیے جائیں گے۔