حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینا ایرانی توسیع پسندانہ ایجنڈے میں رکاوٹ بنا: یمن
یمن ، 26جنوری (آئی این ایس انڈیا) یمن کی آئینی حکومت کے وزیراعظم معین عبدالملک نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے نتیجے میں خطے میں ایرانی توسیع پسندی کے سامنے ایک بڑی رکاوٹ کھڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے یورپی یونین سے بھی حوثی ملیشیا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
یورپی سفیروں کے ساتھ ورچوئل کانفرنس میں بات کرتے ہوئے یمنی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں کو ان کی سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سےتحفظ فراہم کرنے کا کوئی جواز نہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ یورپی یونین اور عالمی برادری حوثیوں پرپابندیاں عاید کرکے ایرانی ایجنڈے کو روکے اور یمنی عوام کی مشکلات ختم کرنے میں مدد کرے۔
انہوں نے کہا کہ یمنی حکومت حوثیوں کو دہشت گرد قرار دینے سے یمن میں جاری امدادی کارروائیوں کو متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یمن کے جنگ زدہ عوام کی مدد جاری رکھنے کےلیے مختلف طریقہ کار کی ضمانت دی جائےگی۔
معین عبدالملک کا کہنا تھا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے یمن میں انسانی اور امدادی سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔ ہم اس نقطہ نظر کو سمجھتے ہیں اور اس کے حل کے لیے واضح ویژن رکھتے ہیں۔ ہم یمنی عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری اور عرب ممالک کے ساتھ مل کر کام جاری رکھیں گے۔
یمنی وزیراعظم معین عبدالملک اور یورپی سفیروں کے درمیان ہونے والی اس ملاقات میں یمن کی موجودہ صورت حال، امریکا کی طرف سے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال، حوثیوں کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کے بعد یمن میں امدادی کارروائیوں کے تسلسل کے لیے حکومتی اقدامات، عدن ہوائی اڈے پر گذشتہ ماہ ہونے والے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات، یمن کی نئی کابینہ اور یمن میں یورپی یونین کی طرف سے جاری انسانی اور امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بات چیت کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ عدن ہوائی اڈے پر حکومتی وفد پر ہونے والے حملے کی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ اس حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے۔ ایران یمن کی آئینی حکومت کے ختم کرنا اور یمن میں امن اور استحکام کے تمام مواقع تباہ کرنا چاہتا ہے۔ امریکا کی طرف سے حوثی باغیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے سے یمن اور پورے خطے میں ایرانی توسیع پسندانہ عزائم پرمبنی مکروہ ایجنڈے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ کھڑی کی گئی ہے۔