آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کا فیصلہ ایک خراب قدم ہے: اروندکیجریوال
نئی دہلی،22/جولائی (ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کرنے کی مرکز کی پہل کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ اس سے مرکزی اور ریاست کے انفارمیشن کمیشن کی آزادی ختم ہو جائے گی۔اپنی سیاسی اننگز شروع کرنے سے پہلے آر ٹی آئی قانون کے نفاذ کروانے کی سمت میں کام کرنے والے کیجریوال نے کہاہے کہ آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کرنا ایک خراب قدم ہے۔یہ مرکزی اور ریاستوں کے انفارمیشن کمیشن کی آزادی کوختم کر دے گا جو آر ٹی آئی کے لیے اچھانہیں ہو گا۔مرکزنے آرٹی آئی قانون میں ترمیم کرنے کے لیے لوک سبھا میں جمعہ کو ایک بل پیش کیاجواطلاعات کمشنروں کی تنخواہ، مدت اورروزگارکی شرائط اور حالات طے کرنے کی طاقتیں حکومت کو فراہم کرنے سے متعلق ہے۔حق اطلاعات (ترمیمی) بل پیش کرتے وقت وزیر اعظم کے دفتر میں وزیر مملکت جتندر سنگھ نے کہا کہ یہ آر ٹی آئی قانون کو زیادہ عملی بنائے گا۔انہوں نے اسے انتظامی مقاصدکے لیے لایاگیاقانون بتایا۔ حالانکہ سماجی کارکن آر ٹی آئی قانون میں ترمیم کے اقدامات کی تنقید کر رہے ہیں۔ان کاکہنا ہے کہ یہ پینل کی آزادی پر حملہ ہے۔لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیررنجن چودھری نے کہاہے کہ مسودہ بل مرکزی انفارمیشن کمیشن کی آزادی کو خطرہ پیدا کرتا ہے۔کانگریس کے ہی ششی تھرور نے کہا کہ یہ بل واقعی آر ٹی آئی کو ختم کرنے والا بل ہے جو اس ادارے کی دواہم طاقتوں کو ختم کرنے والا ہے۔اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ بل آئین اور پارلیمنٹ کو کمتر کرنے والا ہے۔اویسی نے اس پر ایوان میں ووٹ تقسیم کرانے کا مطالبہ کیا۔کانگریس اور ترنمول کانگریس نے اس دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا۔