عراق: پرتشدد مظاہرے میں ہلاک شدگان کی تعداد 38 ہوئی، 1600 سے زیادہ زخمی
بغداد،5؍اکتوبر (ایس او نیوز؍یو این آئی) عراق میں تین دنوں تک ہوئے پرتشدد مظاہرے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 38 ہوگئی جبکہ 1648 سے زیادہ دیگر زخمی ہوگئے۔
عراقی انڈیپنڈنٹ ہائی کمیشن فار ہیومن رائٹس (آئی ایچ سی ایچ آر) کے ایک رکن علی البیاتی نے جمعہ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ بغداد اور کچھ صوبوں میں پرتشدد مظاہروں میں سلامتی فورسوں کے دو جوانوں سمیت 38 لوگ مارے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 360 سلامتی دستوں کے اہلکار سمیت 1648 لوگ زخمی ہوئے تھے جن میں سے زیادہ تر علاج کے بعد اسپتال سے جاچکے ہیں۔ واضح رہے کہ مظاہرے میں مارے گئے لوگوں کی تعداد جمعرات تک 26 تھی جبکہ زخمیوں کی تعداد 1506 تھی۔
آئی ایچ سی ایچ آر ایک آزاد کمیشن ہے جو عراقی پارلیمنٹ سے منسلک ہے۔ اس کی بنیاد عراقی حکومت کے ذریعہ بین الاقوامی پیمانوں کے مطابق عراق کے سبھی لوگوںکے حقوق کو بڑھاوا دینے اور ان کی سلامتی کے لئے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کی جانب سے کی گئی تھی۔
بیروزگاری، سرکاری بدعنوانی اور بنیادی سہولتوں میں کمی کے سلسلے میں عراق کی راجدھانی بغداد اور کئی صوبوں سمیت پورے ملک میں لوگوں کا مظاہرہ جاری ہے اور اسی دوران بغداد میں پو لس کے ساتھ جھڑپ اور تشددپسندانہ واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ دیگر عراقی صوبوں میں بھی مظاہرہ جاری ہے اور اس دوران مشتعل مظاہرین نے کئی صوبائی سرکاری عمارتوں اور اہم سیاسی پارٹیوں کے دفتروں پر حملہ کیا اور ان میں آگ لگادی۔ بغداد میں صبح پانچ بجے سے کرفیو کے نفاذ کے باوجود جمعرات کو دن میں ہلکا پھلکا مظاہرہ جاری رہا۔
عراقی وزیر دفاع نجاح الشمی نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ عراقی مسلح افواج کے لئے ملک کی اقتدار کی حفاظت کرنے اور سبھی غیرملکی سفارت خانوں اور عراق میں سرگرم سیاسی مشنوں کی حفاظت کے لئے الرٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔