باغی رکن اسمبلی رمیش جارکی ہولی کو منانے کی کوشش کی جائے گی وزارت و نگراں کار کا عہدہ دینے کے باوجود استعفیٰ دینے کی بات ناقابل فہم ہے: پرمیشور
بنگلورو،24؍ اپریل (ایس او نیوز ) سابق وزیر و رکن اسمبلی رمیش جارکی ہولی نے کس وجہ سے استعفیٰ دینے کی بات کہی ہے مجھے معلوم نہیں ۔ ان کو منانے کیلئے سابق وزیر اعلیٰ سدارامیا اور کے پی سی سی صدر دنیش گنڈو راؤ نے اپنی کوشش کی ہے۔میں بھی ان کے ساتھ بات چیت کروں گا ۔ یہ وضاحت نائب وزیراعلیٰ جی پرمیشور نے کی ۔ بروزمنگل شہر میں نامہ نگاروں سے انہوں نے کہا کہ رمیش جارکی ہولی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد استعفیٰ دینے کی بات کہی ہے ۔ ہماری پارٹی نے انہیں وزارت اورضلع نگراں کار وزیر کا عہدہ دیا تھا ۔ اس کے باوجوداستعفیٰ دینے کی بات میری سمجھ میں نہیں آرہی ہے۔ چند ناگزیر وجوہات سے ان کو دی گئی وزارت واپس لے لی گئی تھی ۔ لیکن پھر ایک مرتبہ پارٹی انہیں سیاسی طور پر ذمہ داری دے گی ۔ قلمدان واپس لئے جانے کی وجہ سے وہ استعفیٰ دے رہے ہیں توہمارے قائدین ان سے بات چیت کریں گے ۔ پر میشور نے بی جے پی کے ریاستی صدر بی ایس ایڈی یورپا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گرجائے گی ، ایسی خواہش بہت سے لوگوں کی ہے ۔ وزیر ،وزیراعلیٰ بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔ لیکن ان کومعلوم ہونا چاہئے کہ ہماری حکومت مضبوط و مستحکم رہے گی ۔ کسی بھی وجہ سے حکومت نہیں گرے گی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری پارٹی کے چند اراکین اسمبلی بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے پر تول رہے ہیں۔ ایسی بات کرنے والے جھوٹ بول رہے ہیں ۔ ہم میں سے کوئی بھی بی جے پی میں نہیں جائے گا ۔ ناراض اراکین اسمبلی کو منانے کی کوشش کی جائے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ دھرم و مذہب کے معاملہ میں سیاسی پارٹیوں کو دوری بنائے رکھنا چاہئے ۔ اس میں عافیت ہے ۔ کانگریس پارٹی کا جب میں صدر تھا اس وقت یہ معاملہ ہائی ٹینشن بناہوا تھا ۔ اس کے باوجود کانگریس پارٹی نے اس معاملہ میں دخل اندازی کی کوشش نہیں کی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایم بی پاٹل ہماری پارٹی کے ہیں اس کے باوجود وہ اس معاملہ میں پارٹی کی نمائندگی کرتے دکھائی نہیں دیتے ۔ سری لنکا میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے پرمیشور نے کہا کہ دہشت گردانہ حملوں نے ہم تمام کو رنجیدہ کردیا ۔ ان دھماکوں میں 300سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں ہماری ریاست سے تعلق رکھنے والے کئی افراد فوت ہوئے ہیں ۔ یہ انتہائی غم والم کی بات ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اراکین اسمبلی کے ناراضی معاملہ میں بہت سارے واقعات ہوئے ہوں گے ۔ بی جے پی میں عدم اطمینان ظاہر کرنے والے اراکین اسمبلی ہیں ۔ کیا مجھے یہ نہیں کہنا چاہئے کہ وہ بی جے پی کے ناراض اراکین اسمبلی استعفیٰ دینے والے ہیں۔ اس لئے ہماری حکومت کو کوئی مشکل نہیں ۔ ہماری مخلوط حکومت نہیں گرے گی اور نہ بی جے پی سے گرانا ممکن ہے۔