ساحلی علاقے میں کاروباری سرگرمیوں کا اہم مرکزبننے جارہا ہےانکولہ شہری ہوائی اڈہ، بندرگاہ اور انڈسٹریل ایسٹیٹ کے تعمیری کام سے بدل رہا ہے نقشہ

Source: S.O. News Service | Published on 19th September 2020, 1:31 PM | ساحلی خبریں | اسپیشل رپورٹس |

 بھٹکل19ستمبر (ایس او نیوز) آج کل  شمالی کینرا کے شہر انکولہ میں بڑے اہم سرکاری منصوبہ جات پر کام شروع ہورہا ہے جس کی وجہ سے ایسا لگتا ہے کہ  مستقبل قریب میں یہاں کا نقشہ ہی بدل جائے گا اور پورے ساحلی علاقوں میں  انکولہ شہر کاروباری سرگرمیوں کا اہم مرکز بن جائے گا اورانکولہ  پورے ملک کی توجہ اپنی طرف کھینچ لے گا،جس سے یہاں کی معاشی اور اقتصادی حالت میں بڑا سدھا آجائے گا۔

آئندہ 4سال میں شہری ہوائی خدمات: فی الحال انکولہ تعلقہ  میں تین اہم پروجیکٹس پر کام ہور ہا ہے۔ ان میں سب سے اہم کردار نبھانے والا منصوبہ یہاں الگیری میں بننے والا شہری ہوائی اڈہ ہے۔ ضلع ڈپٹی کمشنر  ڈاکٹر ہریش کمار نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ چار سالوں  میں یعنی 2025 تک یہاں شہری ہوابازی کی خدمات کا آغاز ہوگا۔ اس وقت الگیری، بھاوی کیری اور بیلےکری میں سروے کا کام جاری ہے۔اور چند مہینوں کے اندر تحویل اراضی کا سلسلہ شروع ہوگا۔ اس منصوبے کی  وجہ سے بے گھر ہونے والوں کو معاوضہ دینے کے لئے ابتدائی قسط کے طور پر  7.8کروڑ روپے کا فنڈ جاری کیا جا چکا ہے۔ظاہر ہے کہ جب یہاں ایئر پورٹ تعمیر ہوگا تو اس سے پورے علاقے میں  شہری ہوا بازی سے متعلق مختلف تجارتی اور معاشی سرگرمیوں کے  بہت سے مواقع  نکل آئیں گے۔

ایئر پورٹ  ’دینکر دیسائی‘ کے نام منسوب کرنے  کا مطالبہ: ایئر پورٹ کا ابتدائی کام شروع ہوتے ہی یہاں کے ’ہالکّی اوکلیگا‘ تنظیم کے صدر ہنومنتا بومّو گوڈا نے مطالبہ کردیا ہے کہ  ایئر پورٹ کوکسانوں کے مفادات اور ان کو کاشتکاری کے لئے زمین فراہم کرنے کی جدوجہدمیں اہم کردار ادا کرنے والے ’دینکر دیسائی‘ کے نام سے منسوب کیا جائے۔ انہوں نے انکولہ کے پی ایم ہائی اسکول میں ’دینکر ویدیکے‘ نام سے نئی تنظیم کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ ’دینکر دیسائی نے یہاں کے کسانوں کے مفاد کے لئے جد وجہد کی ہے۔ انہوں نے پورے ضلع میں اسکول اور کالج شروع کرتے ہوئے تعلیمی انقلاب لانے کا کام انجام دیا ہے۔ اس لئے الگیری میں جو ایئر پورٹ بن رہا ہے اس کو دینکر شیٹی سے ہی منسوب کیا جانا چاہیے۔‘‘

بیلے کیری انٹرنیشنل  کمرشیل پورٹ:  بیلے کیری میں واقع قدرتی بندرگاہ پہلے سے ہی میگنیز کی رفت کی وجہ سے بڑی اہمیت حاصل کرچکا  ہے۔ اب اس کو بندرگاہوں کی تعمیر وترقی کے ’ساگر مالا ‘ منصوبے کے تحت ترقی دے کر  بین الاقوامی سطح  کے کمرشیل پورٹ (تجارتی بندرگاہ) میں تبدیل کیا جانے والا ہے۔کیونکہ پہاڑوں کی صورت میں تیز ہواؤں اور اونچی سمندری موجوں کو روکنےکا قدرتی انتظام اتنا اچھا ہے کہ یہاں پر کسی بھی موسم میں جہازوں کو محفوظ طریقے پرلنگر انداز کیا جاسکتا ہے۔ اس بندرگاہ کی تعمیر نو کے بعد یہاں بحری راستے سے تجارتی  اور معاشی سرگرمیاں تیز ہوجائیں گی۔اس کے علاو ہ بندرگاہ اور سڑک کی تعمیر کی وجہ سے بہت ساری ملازمتوں کے مواقع بھی نکل آئیں گے۔اس سے یہاں پر بے روزگاری کی شرح گھٹ جائے گی۔

بندرگاہ تک ریل رابطے کے لئے سروے: اس منصوبےکے لئے کاروار کے ہارواڈ  ریلوے اسٹیشن سے بیلے کیری بندرگاہ  تک ریل کی پٹری بچھانے کے لئے سروے کیاگیا تو کچھ تکنیکی مسائل اور اس راستے پر پٹری بچھانے کی صورت میں بہت زیادہ خاندانوں کے بے گھر ہونے کے امکانات  دیکھتے ہوئےہارواڈ سے بیلے کیری تک ریل رابطے کے منصوبے کو موقوف کردیا گیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ اب اس کے بجائے ریل رابطے  کےلئے  جمگوڈ ریلوے اسٹیشن سے بیلے کیری بندرگاہ تک پٹری بچھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اور مرکزی حکومت کی طرف سے سروے کے لئے آئی ہوئی ٹیم نے یہاں پر سروے مکمل کرکے نشان زدہ سرحد کے پتھر لگادئے ہیں۔

انڈسٹریل ایسٹیٹ کا  قیام : بیلے کیری بندرگاہ کی تعمیر نو کے بعد اس علاقے میں کارخانوں کے قیام اورصنعتی ترقی کے لئے ایک انڈسٹریل ایسٹیٹ یا صنعتی علاقہ قائم کرنے کا معاملہ حکومت کے زیر غور ہے۔اس میں بندرگاہ سے متعلقہ اوردیگر صنعتوں کے قیام کے لئے گنجائش رہے گی۔اس کے پیش نظر اس علاقے میں کارخانے قائم کرنے کے لئے ملک اور بیرون ملک سے مشہور کمپنیوں نے دلچسپی دکھائی ہے۔اس وجہ سے حکومت بیلے کیری میں صنعتی علاقہ قائم کرنے کا منصوبہ تیار کررہی ہے۔

بالے گوُلی بنے گا ساحلی علاقے کا داخلی دروازہ: بالے گوُلی سے بیلے کیری بندرگاہ  تک رابطے کی جو سڑک ہے اس کو ترقی دی جائے گی ۔ اس بندرگاہ سے مختلف اشیاء کی درآمد اور برآمد کے لئے موٹر گاڑیوں کے سفر کو تیز اور آسان بنانے کے لئے اس سڑک کو فورلین میں بدل دیا جائے گا۔پتہ چلا ہے کہ فی الحال اس سڑک کی تعمیر نو کے لئے ابتدائی سروے کا کام  مکمل ہواہے۔جب یہاں سڑک کی توسیع اور تعمیر نو مکمل ہوجائے گی توبالے گوُلی ساحلی علاقے کی تجارتی اورمعاشی سرگرمیوں کے لئے باب الداخلہ بن جائے گا۔جب  بندرگاہ کے اطراف والے  علاقے کو ترقی دی جائے گی تو یہاں پر تجارتی سرگرمیاں بھی بڑھ جائیں گی۔اور خاص طور پر بندرگاہ سے متعلقہ کاروبار میں اضافہ ہوگا۔

کھل جائیں گے ترقی کے دروازے:    جب ایئر پورٹ ، بندرگاہ اور صنعتی علاقے کے منصوبے پایۂ تکمیل کو پہنچیں گے تو یہاں کاروبار اورروزگارکے مواقع بہ افراط مہیا ہونگے ۔اور  اقتصٓادی ترقی کا گراف بڑھنے لگے گا۔اس طرح شمالی کینرا کا انکولہ تعلقہ آئندہ دنوں میں ساحلی علاقے کا بہت ہی اہم تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کا مرکز بن کر ابھرے گا۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ اس سے یہاں کے عوام کے لئے بھی ترقی  اور خوشحالی کے دروازے کھل جائیں گے۔

ایک نظر اس پر بھی

اُتر کنڑا میں نریندرا مودی  کا دوسرا دورہ - سرسی میں ہوگا اجلاس - کیا اس بار بھی اننت کمار ہیگڑے پروگرام میں نہیں ہوں گے شریک ؟

لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی امیدوار کی تشہیری مہم کے طور وزیر اعظم نریندرا مودی ریاست کرناٹکا کا دورہ کر رہے ہیں جس کے تحت 28 اپریل کو وہ سرسی آئیں گے ۔ یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نریندرا مودی نے اسمبلی الیکشن کے موقع پر اتر کنڑا کا دورہ کیا تھا ۔

دکشن کنڑا میں آج ختم ہو رہی عام تشہیری مہم - نافذ رہیں گے امتناعی احکامات - شراب کی فروخت پر رہے گی پابندی

دکشن کنڑا کے ڈپٹی کمشنر مولئی موہیلن کی طرف سے جاری کیے گئے احکامات کے مطابق لوک سبھا الیکشن سے متعلق عوامی تشہیری مہم اور اجلاس وغیرہ کی مہلت آج شام بجے ختم ہو جائے گی جس کے بعد 48 گھنٹے کا 'سائلینس پیریڈ' شروع ہو جائے گا ۔

بھٹکل کا کھلاڑی ابوظبی انڈر۔16 کرکٹ ٹیم میں منتخب؛

بھٹکل کے معروف اور مایہ ناز بلے بازاور کوسموس اسپورٹس سینٹر کے سابق کپتان ارشد گنگاولی کے فرزند ارمان گنگاولی کو ابوظبی انڈر۔ 16 کرکٹ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے جو جلد منعقد ہونے والے انڈر 16  ایمریٹس کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنے کھیل کا مظاہرہ کریں گے۔

اتر کنڑا لوک سبھا سیٹ کے لئے میدان میں ہونگے 13 امیدوار

ضلع اتر کنڑا کی لوک سبھا سیٹ کے لئے پرچہ نامزدگی واپس لینے کی آخری تاریخ تک کسی بھی امیدوار نے اپنا پرچہ واپس نہیں لیا جس کے بعد قطعی فہرست کے مطابق جملہ 13 امیدوار مقابلے کے لئے میدان میں رہیں گے ۔  اس بات کی اطلاع  ڈسٹرکٹ الیکشن آفسر اور اُترکنڑاڈپٹی کمشنر گنگوبائی مانکر نے ...

یہ الیکشن ہے یا مذاق ؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آز: ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ایک طرف بی جے پی، این ڈی اے۔۔ جی نہیں وزیر اعظم نریندرمودی "اب کی بار چار سو پار"  کا نعرہ لگا رہے ہیں ۔ وہیں دوسری طرف حزب اختلاف کے مضبوط امیدواروں کا پرچہ نامزدگی رد کرنے کی  خبریں آرہی ہیں ۔ کھجوراؤ میں انڈیا اتحاد کے امیدوار کا پرچہ نامزدگی خارج کیا گیا ۔ اس نے برسراقتدار ...

بھٹکل سنڈے مارکیٹ: بیوپاریوں کا سڑک پر قبضہ - ٹریفک کے لئے بڑا مسئلہ 

شہر بڑا ہو یا چھوٹا قصبہ ہفتہ واری مارکیٹ عوام کی ایک اہم ضرورت ہوتی ہے، جہاں آس پاس کے گاوں، قریوں سے آنے والے کسانوں کو مناسب داموں پر روزمرہ ضرورت کی چیزیں اور خاص کرکے ترکاری ، پھل فروٹ جیسی زرعی پیدوار فروخت کرنے اور عوام کو سستے داموں پر اسے خریدنے کا ایک اچھا موقع ملتا ہے ...

نئی زندگی چاہتا ہے بھٹکل کا صدیوں پرانا 'جمبور مٹھ تالاب'

بھٹکل کے اسار کیری، سونارکیری، بندر روڈ، ڈارنٹا سمیت کئی دیگر علاقوں کے لئے قدیم زمانے سے پینے اور استعمال کے صاف ستھرے پانی کا ایک اہم ذریعہ رہنے والے 'جمبور مٹھ تالاب' میں کچرے اور مٹی کے ڈھیر کی وجہ سے پانی کی مقدار بالکل کم ہوتی جا رہی ہے اور افسران کی بے توجہی کی وجہ سے پانی ...

بڑھتی نفرت کم ہوتی جمہوریت  ........ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

ملک میں عام انتخابات کی تاریخوں کا اعلان ہونے والا ہے ۔ انتخابی کمیشن الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل تیاریوں میں مصروف ہے ۔ ملک میں کتنے ووٹرز ہیں، پچھلی بار سے اس بار کتنے نئے ووٹرز شامل ہوئے، نوجوان ووٹرز کی تعداد کتنی ہے، ایسے تمام اعداد و شمار آرہے ہیں ۔ سیاسی جماعتیں ...

مالی فراڈ کا نیا گھوٹالہ : "پِگ بُوچرنگ" - گزشتہ ایک سال میں 66 فیصد ہندوستانی ہوئے فریب کاری کا شکار۔۔۔۔۔۔۔(ایک تحقیقاتی رپورٹ)

ایکسپوژر مینجمنٹ کمپنی 'ٹینیبل' نے ایک نئی رپورٹ جاری کی ہے جس میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ پچھلے سال تقریباً دو تہائی (66 فیصد) ہندوستانی افراد آن لائن ڈیٹنگ یا رومانس اسکینڈل کا شکار ہوئے ہیں، جن میں سے 81 فیصد کو مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مسلمان ہونا اب اس ملک میں گناہ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔از: ظفر آغا

انہدام اب ایک ’فیشن‘ بنتا جا رہا ہے۔ یہ ہم نہیں کہہ رہے بلکہ یہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کا بیان ہے۔ بے شک مکان ہو یا دوکان ہو، ان کو بلڈوزر کے ذریعہ ڈھا دینا اب بی جے پی حکومت کے لیے ایک فیشن بن چکا ہے۔ لیکن عموماً اس فیشن کا نشانہ مسلم اقلیتی طبقہ ہی بنتا ہے۔ اس کی تازہ ترین مثال ...