پہلے دن 2000 روپے کے نوٹ بدلنے میں کئی لوگوں کے چھوٹے پسینے، کچھ بینکوں نے مانگے شناختی کارڈ

Source: S.O. News Service | Published on 24th May 2023, 1:17 PM | ملکی خبریں |

نئی دہلی، 24/مئی (ایس او نیوز/ایجنسی) آج 23 مئی سے 2000 روپے کے نوٹ بدلنے کا عمل شروع ہو گیا۔ آر بی آئی نے گزشتہ روز جاری پریس بیان میں کہا تھا کہ 23 مئی سے لوگ بینکوں میں جا کر 2000 روپے کے نوٹ بدلوا پائیں گے، اس کا اثر آج کئی بینکوں کے باہر لمبی قطار کی شکل میں صاف دکھائی پڑا۔ حالانکہ آر بی آئی نے نوٹ بدلنے کے لیے چار ماہ سے زیادہ کا وقت دیا ہے، لیکن کئی لوگ پہلے ہی دن بینک پہنچ گئے تاکہ بلاتاخیر 2000 کے نوٹ ایکسچینج کروا سکیں۔ اس کوشش میں لوگوں کے پسینے بھی چھوٹ گئے کیونکہ گرمی میں لمبی لائنوں میں اپنی باری کا انتظار کرنا دشوار ثابت ہوا۔

میڈیا میں آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ پہلے دن لوگوں کو 2000 کے نوٹ بدلنے میں کئی طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ کچھ بینکوں میں چھوٹی تو کچھ میں لمبی قطاریں ضرور دیکھنے کو ملیں، لیکن سب سے بڑا مسئلہ ان لوگوں کے ساتھ پیش آیا جو بغیر شناختی کارڈ لیے نوٹ بدلوانے پہنچ گئے اور بینک والوں نے شناختی کارڈ کا مطالبہ کر ڈالا۔ دراصل آر بی آئی نے صاف طور پر کہا تھا کہ نوٹ بدلنے کے لیے کسی بھی طرح کے شناختی کارڈ کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ لیکن کئی لوگوں نے شکایت کی کہ ان کے نوٹ بدلنے سے بینک نے منع کر دیا۔ وجہ یہ تھا کہ وہ کوئی شناختی کارڈ لے کر نہیں گئے تھے۔

راجدھانی دہلی میں بھی کئی بینکوں میں نوٹ بدلنے کے لیے شناختی کارڈ مانگے جانے کی شکایت ملی ہے۔ تپتی دھوپ میں بینک کے باہر لائن میں کھڑے لوگوں کو جب شناختی کارڈ کا مطالبہ کیے جانے کی خبر ملی تو وہ حیران بھی ہوئے اور ناراض بھی۔ جن لوگوں کے پاس شناختی کارڈ تھے انھوں نے دکھا دیے، جن کے پاس نہیں تھے انھیں واپس گھر لوٹنا پڑا۔ حالانکہ شناختی کارڈ دکھانے کا مطالبہ سبھی بینکوں میں نہیں کیا گیا۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق این ڈی ٹی وی نے اس سلسلے میں کچھ بینکوں سے بات کی۔ اس بات چیت سے پتہ چلا کہ ہر جگہ اپنے اپنے اصول و ضوابط چل رہے ہیں۔ کوئی بینک صرف ان لوگوں سے شناختی کارڈ مانگ رہا ہے جن کا اس برانچ میں اکاؤنٹ نہیں ہے، تو کچھ دوسرے کاغذات طلب کر رہے ہیں۔ کوٹک بینک کے ایک ملازم نے بتایا کہ جن کا اکاؤنٹ نہیں ہے انھیں نوٹ بدلتے وقت اپنا شناختی کارڈ دکھانا ہوگا۔ حالانکہ ایکسس، یس بینک اور بینک آف بڑودا کا کہنا ہے کہ انھوں کسی بھی شخص سے شناختی کارڈ کا مطالبہ نہیں کیا۔ جب آئی سی آئی سی آئی اور ایچ ڈی ایف سی بینک ملازمین سے بات کی گئی تو انھوں نے صاف لفظوں میں کہا کہ نوٹ بدلنے کے دوران سبھی گاہکوں کو ایک فارم بھرنا ہوگا، لیکن اس کے لیے آئی ڈی پروف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ایک نظر اس پر بھی

کرناٹک: کانگریس نے نہیں بی جے پی حکومت نے بجلی کے نرخ بڑھائے، نتائج آنے سے چند گھنٹے قبل لیا گیا فیصلہ

 کرناٹک میں بجلی کے نرخوں میں اضافہ کو لے کر کافی شور و غوغا ہے اور اس کے لیے مفت بجلی کی ضمانت دے کر نرخوں میں اضافہ کرنے پر کانگریس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لیکن اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ دراصل سابقہ ​​بی جے پی حکومت نے لیا تھا، ...

اب سری نگر کے ایک اسکول میں ’حجاب‘ پر ہنگامہ، عبایا پہنے طالبات کو نہیں دی گئی انٹری، مخالفت شروع

کرناٹک اور ملک کی کچھ دیگر ریاستوں میں طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کا تنازعہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا ہے اور اب سری نگر میں بھی ایک اسکول نے حجاب پر سخت پابندی لگا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سری نگر میں ایک پرائیویٹ ہایر سیکنڈری اسکول انتظامیہ نے عبایا پہن کر آنے والی طالبات ...

اڈیشہ ٹرین حادثہ: 86 لاشوں کی اب تک نہیں ہو سکی شناخت، دعویدار ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا کر رہے انتظار

اڈیشہ میں 2 جون کو پیش آئے خوفناک ٹریپل ٹرین ایکسیڈنٹ کے چھ دن بعد بھی کئی ایسی لاشیں ہیں جن کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔ کئی فیملی اپنے لاپتہ رشتہ داروں کی تلاش میں اسپتالوں اور مردہ خانوں کی خاک بھی چھان رہے ہیں۔

مہاراشٹر: کولہاپور میں تشدد کے بعد 36 افراد گرفتار، انٹرنیٹ خدمات معطل، دفعہ 144 نافذ

مہاراشٹر کے کولہاپور میں تشدد کے بعد پولیس کی کارروائی جاری ہے۔ پولیس نے گزشتہ 36 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں سے 5 نابالغ ہیں۔ انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ پر پابندی عائد کر دی ہے اور حالیہ واقعے کے بارے میں افواہوں کو روکنے کے لیے دفعہ 144 بھی نافذ کر دی ہے۔

’حکومت نے بات نہیں مانی تو نتائج خطرناک ہوں گے‘، پہلوانوں کی تحریک پر مہاویر پھوگاٹ کا بیان

)ڈبلیو ایف آئی چیف اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ برج بھوشن سنگھ کی اب تک گرفتاری نہ ہونے سے ناراض پہلوانوں نے اپنا مظاہرہ بھلے ہی ختم کر دیا ہے، لیکن انھوں نے تحریک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ پہلوانوں اور مرکزی حکومت کے درمیان رسہ کشی کا ماحول ہے، لیکن گفت و شنید کا سلسلہ شروع ہو ...