بھٹکل میں موگیروں کے دھرنے کے خلاف دلتوں کی ریلی؛ سرکل پر منایا کامیابی کا جشن؛ اے سی دفترکے سامنے ہوا ہنگامہ

Source: S.O. News Service | By I.G. Bhatkali | Published on 1st April 2022, 3:42 AM | ساحلی خبریں |

بھٹکل 31 مارچ (ایس او نیوز) موگیر سماج کو شیڈول کاسٹ(درج فہرست ذات) کا سرٹی فیکٹ جاری نہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جب اُترکنڑا کی مختلف دلت تنظیموں نے احتجاجی ریلی نکالی تو منی ودھان سودھا کے احاطے میں دونوں ذات کے لوگ آپس میں جھگڑ پڑے، جس کے دوران کچھ دیر کے لئے اے سی دفتر کے باہر ہنگامہ مچ گیا۔

بتاتے چلیں کہ موگیر سماج کی حمایت کرتے ہوئے بھٹکل رکن اسمبلی سنیل نائک نے بدھ کو اسمبلی میں آواز اُٹھائی تھی اور موگیر کو ایس سی زُمرے میں واپس شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے موگیر سماج کے احتجاجی دھرنے کا تذکرہ کیا تھا جس کے جواب میں سرکار نے کہا کہ موگیر کو شیڈول کاسٹ کے زُمرے میں شامل نہیں کیا جاسکتا، سرکار کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ لوگ اگر اپنے سماج کو کسی مخصوص ذات کے زُمرے میں شامل کرنے کے لئے احتجاجی دھرنے پر بیٹھتے ہیں تو دھرنے پر بیٹھنے کی بنیاد پرکسی کو بھی کسی زمرے میں شامل کرنا ممکن نہیں ہے۔

بتایا گیا ہے کہ سرکار کی طرف سے دلتوں کے حق میں جواب سامنے آنے پر دلتوں کی مختلف تنظیموں نے جمعرات شام کو ایک وجئے ریلی (کامیابی کا جشن منانے والی ریلی) نکالی۔ ریلی ہائی وے پر واقع ہوٹل کوالٹی کے قریب موجود دلتوں کے مندر سے شروع ہوئی، آئین ساز ڈاکٹر امبیڈکرکی تصویرکی نمائش کرتے ہوئے اورڈھول، باجے اور سیٹیاں بجاتے ہوئے دلت کے لوگ شمس الدین سرکل پہنچے اور یہاں پٹاخے پھوڑتے اور ڈانس کرتے ہوئے کامیابی کا جشن منایا پھر وہاں سے یہ ریلی منی ودھان سودھا (اے سی دفتر) پہنچی۔ یہاں پہنچنے کے بعد موگیر سماج کی مخالفت کرنے پر دونوں ارکان میں  ٹھن گئی اور ہنگامہ شروع ہوگیا جس پر قابو پانے کے لئے پولس کے پسینے چھوٹ گئے۔

یاد رہے کہ منی ودھان سودھا کے احاطے میں پہنچنے کے لئے دو گیٹس ہیں، ایک گیٹ کے باہرموگیر کے ارکان احتجاجی دھرنے پر ہیں، جب دلتوں کی ریلی سرکل سے آگے بڑھتی ہوئی منی ودھان سودھا کی طرف بڑھی تو پولس نے دلتوں کی ریلی کے لئے دوسری گیٹ کھول دی اور جس گیٹ کے باہر موگیر کا دھرنا ہے، اُس گیٹ کو بند کردیا۔ مگر جیسے ہی موگیر کے بعض نوجوانوں کو پتہ چلا کہ اُن کے خلاف دلت کے ارکان احتجاجی ریلی نکالتے ہوئے دوسری گیٹ سے منی ودھان سودھا کے احاطے میں داخل ہورہے ہیں، نوجوان مشتعل ہوگئے۔ ایک طرف موگیر سماج کے لیڈران دلتوں کی ریلی پر سخت ناراضگی ظاہر کررہے تھے، وہیں دوسری طرف موگیر کے لیڈران اپنے نوجوانوں کو قابو میں کرنے کی بھی کوشش کررہے تھے، لیکن کئی مشتعل نوجوان گیٹ کو دھکیلتے ہوئے منی ودھان سودھا کے احاطے میں گھسنے میں کامیاب رہے۔ یہاں احتجاجی موگیر اور پولس کے درمیان کچھ دیر کے لئے زبردست زبانی جھڑپیں بھی ہوئیں۔

دھرنے پر بیٹھے موگیر لیڈران نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے سوال پوچھا کہ موگیرسماج کے لوگ جب احتجاجی دھرنے پر بیٹھے ہیں اور اپنے حق کے لئے لڑ رہے ہیں تو دوسرے سماج کے لوگوں کو ہمارے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے کی اجازت کیوں دی گئی ؟ لیڈران کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم کسی کا حق نہیں ماررہے ہیں، ہم صرف اپنے حق کے لئے جدوجہد کررہے ہیں، ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ ہمیں دوبارہ شیڈول کاسٹ کے زُمرے میں شامل کیا جائے۔موگیر لیڈران نے سوال کیا کہ آفسران پر دباو بنا کر ریلی نکالنے والے یہ آخر کون لوگ ہیں ؟ جواب میں موقع پر موجود ایک پولس آفسر نے بتایا کہ ہم نے کسی کو احتجاجی ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی، البتہ اگر کوئی احتجاج کرتا ہے یا میمورنڈم پیش کرنے آتا ہے تو اُن کو تحفظ فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

موگیرکے دھرنے والی گیٹ پر پہلے پی ایس آئی آنندمورتھی، پی ایس آئی ششی کمار سمیت کرناٹک ریزرو پولس کے اہلکار موجود تھے جو موگیر کے لوگوں کو گیٹ کے اندر آنے سے روکنے کی کوشش کررہے تھے، مگر جب ان کی کوشش ناکام ہونے لگی تو فوری طور پر بھٹکل ڈی وائی ایس پی بیلی ایپّا، سرکل پولس انسپکٹر دیواکر، پی ایس آئی، کوڈگنٹی سمیت پولس کی زائد فورس جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ 

پولس کی زائد فورس پہنچنے کے بعد دلت تنظیموں کے ارکان نے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر پہنچ کر اے سی ممتادیوی کو میمورنڈم پیش کیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ کسی بھی حال میں موگیر سماج کو پسماندہ ذات کے زُمرے میں شامل نہ کیا جائے۔

دلتوں نے دی ضلع بھر میں ہڑتال کی وارننگ: دلت لیڈران کا کہنا ہے کہ اُترکنڑا کے ماہی گیر زمرہ نمبر ایک میں آتے ہیں، اورحکومت نے مکمل مطالعہ کے بعد ہی پچھلے 12 سالوں سے ضلع کےموگیر لوگوں کے لئے درج فہرست ذات کے سرٹیفکیٹ جاری کرنا بند کر دیا ہے۔

دراصل دلتوں کو اب اس بات کا خوف ہے کہ دھرنے پر بیٹھ کراگر موگیرسماج کو درج فہرست ذات میں شامل کیا جاتا ہے تو  اعلیٰ طبقوں کی طرف سے دلتوں کے آئینی حق کو ہڑپ کرنے کی کوشش کی جائے گی اس تعلق سے دلتوں کا کہنا ہے کہ ہمیں  ضلعی  انتظامیہ کی طرف سے تحفظ نہیں مل رہا ہے۔ دلت لیڈران نے بتایا کہ خود غرض سیاستدانوں کی ملی بھگت سے ہمارے حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ دلت تنظیموں کے قائدین نے خبردار کیا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ضلع بھر میں ہڑتال کی جائے گی۔ اس موقع پردلت لیڈران نارائن شرور، این آر مکری، تلسی داس پاوسکر، رویندرا منگلا، مادھیو باکڑ، کرن شیرور، ماروتی پاوسکر، نرسمہا شرالیکر، گنیش ہالیّر، سوکرا ہلیّر وغیرہ موجود تھے۔

ہماری لڑائی بدترین شکل اختیار کرنے جا رہی ہے: دھرنا پر بیٹھے موگیر سماج کے ضلعی صدر کے ایم کرکی نے بتایا کہ ہم موگیر سماج کے لوگ صحیح میں درج فہرست کے زُمرے میں آتے ہیں، البتہ ہمیں زمرہ نمبر ایک میں شامل کرنے کے لئے سرکار ذمہ دار ہے، اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں ہے، کرکی نے بتایا کہ حکام کی طرف سے ہمارے معاشرے کو دبانے اور معاشرے پر ظلم ڈھانے اس طرح کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فی الحال تو ہم پورے امن کے ساتھ احتجاج کررہے ہیں، لیکن اگر حکومت نے ہمارے جائز مطالبات پورے نہیں کیے تو ہمیں اپنے احتجاج میں  شدت پیدا کرنی ہوگی۔ ایسی صورت میں آگے جو بھی حالات ہوں گے اس کے لئے سرکار ہی ذمہ دار ہوگی۔

ایک نظر اس پر بھی

چکمگلورو میں وکیل کے ساتھ پولیس کی بدسلوکی - بھٹکل بار ایسوسی ایشن نےوزیراعلیٰ کے نام اسسٹنٹ کمشنر کو دیا میمورنڈم

چکمگلورو میں پولیس کی طرف سے نوجوان وکیل کے ساتھ کی گئی زیادتی اور بدسلوکی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھٹکل بار ایسو سی ایشن نے اسسٹنٹ کمشنر کے توسط سے وزیر اعلیٰ کے نام میمورنڈم دیا ۔

بھٹکل میں 'سنگل ٹکٹ کاونٹر' کی وجہ سے مسافروں کو ہو رہی ہے پریشانی

بھٹکل ریلوے اسٹیشن پر جو ایڈوانس ٹکٹ بکنگ کاونٹر تھا اسے بند کرنے اور ہر طرح کی ٹکٹ کے لئے ایک ہی کاونٹر رہنے کی وجہ سے مسافروں کو بہت ہی زیادہ پریشانیوں کا سامنا ہے اور انہیں ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے بڑی دیر تک قطار میں لگے رہنا پڑتا ہے.

کرناٹک میں بڑھ رہے ہیں خودکشی کے معاملات؛ ساحلی کرناٹکا میں ایک ہی دن میں سامنے آئی خود کشی کی 6 وارداتیں

ریاست کرناٹک بالخصوص ساحلی کرناٹکا میں خودکشی کے واقعات میں روزبروز ااضافہ دیکھا جارہا ہے جس کو لے کر عام شہری تشویش میں مبتلا ہیں، لیکن پیر کو ایک ہی دن الگ الگ علاقوں میں چھ لوگوں کے خودکشی کے واقعات سامنے آنے کے بعد عوام زور دے رہے ہیں کہ اس حد تک بڑھتی خودکشی کی ...